EPAPER
Updated: November 10, 2025, 3:42 PM IST | Mumbai
Albert Schweitzerکا فلسفہ’’احترامِ حیات‘‘کے نظریے پر مبنی تھا جس کے مطابق ہر جاندار کی زندگی قابلِ احترام ہے، چاہے وہ انسان ہو یا حیوان۔
البرٹ شویٹزر ایک جرمن بعد میں فرانسیسی مذہبی مفکر، انسان دوست، فلسفی، مصنف، طبیب اور موسیقار تھے جنہوں نے اپنی زندگی کو انسانیت کی خدمت کیلئے وقف کر دیا تھا۔ انہوں نے۱۹۵۲ء میں نوبیل برائے امن جیتا تھا۔
البرٹ شویٹزر ۱۴؍جنوری۱۸۷۵ء کو کیزرزبرگ میں پیدا ہوئے تھے جو اُس وقت الساس-لورین (Alsace-Lorraine) کے علاقے میں شامل تھا۔ ان کے والد لوئس شویٹزر ایک پروٹسٹنٹ پادری تھے اور والدہ آڈیلیڈ شویٹزر نہایت نیک اور تعلیم یافتہ خاتون تھیں۔ شویٹزر ایک مذہبی اور علمی ماحول میں پروان چڑھے۔ بچپن ہی سے ان میں رحمدلی، نظم و ضبط، اور خدمتِ خلق کے جذبات نمایاں تھے۔ بچپن میں وہ چرچ کے آرگن پر موسیقی بجانے کے شوقین تھے اور جلد ہی انہوں نے اپنی صلاحیتوں سے سب کو متاثر کیا۔
ابتدائی تعلیم کے بعد شویٹزر نے مولوزاور پھر اسٹرابرگ یونیورسٹی سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ وہ فلسفہ، الہیات(تھیالوجی) اور موسیقی کے طالب علم رہے۔ ۱۸۹۹ء میں انہوں نے فلسفہ میں ڈاکٹریٹ مکمل کی۔ ان کا مقالہ ایمانوئل کانٹ کے مذہبی نظریات پر تھا۔ ۱۹۰۰ء میں انہوں نے پادری کی حیثیت سے خدمات سرانجام دینا شروع کیں اور اسی دوران تھیالوجی کے لیکچرر کے طور پر بھی یونیورسٹی میں تدریس کی۔
ان کا علمی دائرہ بہت وسیع تھا۔ وہ نہ صرف مذہبی فلسفے بلکہ اخلاقیات، تاریخِ مذہب، اور فلسفۂ حیات پر گہری نظر رکھتے تھے۔ ان کی مشہور کتاب’’The Quest of the Historical Jesus‘‘ نے مسیحی تاریخ اور بائبل کے مطالعے میں ایک نئی فکری بحث چھیڑ دی۔ البرٹ شویٹزر ایک عظیم آرگن نواز اور موسیقی کے محقق بھی تھے۔ انہوں نے یُوہان سباستیان باخ کی موسیقی پر تحقیقی کام کیا اور اسے مغرب میں دوبارہ مقبول بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ ان کی کتاب’’جے ایس باخ: دی میوزیشین پوئٹ‘‘کو آج بھی باخ پر لکھی گئی کلاسیکی تصانیف میں شمار کیا جاتا ہے۔ وہ یورپ بھر میں موسیقی کے کنسرٹ کرتے اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی افریقہ میں اپنے طبی مشن کیلئے وقف کر دیتے تھے۔
البرٹ اصل شہرت اس وقت ہوئی جب انہوں نے۱۹۰۵ءمیں فیصلہ کیا کہ وہ اپنی زندگی انسانوں کی خدمت کیلئے وقف کریں گے۔ انہوں نے طب کی تعلیم حاصل کی اور۱۹۱۳ء میں افریقہ کے ایک دور دراز علاقے لامبارینی جو اس وقت فرنچ ایکویٹوریل افریقہ (موجودہ گبون) کا حصہ تھا، میں ایک اسپتال قائم کیا۔ وہاں انہوں نے غریب اور بیمار افریقی باشندوں کا مفت علاج شروع کیا اور اپنی بیوی کے ساتھ کئی دہائیوں تک اُن کی خدمت میں مصروف رہے۔ اپنی خدمات کے اعتراف میں انہیں ۱۹۵۲ء میں نوبیل امن انعام سے نوازا گیا۔ انہوں نےانعام کی رقم بھی اپنے اسپتال کے توسیعی منصوبے پر خرچ کی۔ ان کا انتقال لامبارینی ہی میں ۴؍ستمبر۱۹۶۵ء کو ہوا تھا۔
(وکی پیڈیا اور برٹانیکا ڈاٹ کام)