Inquilab Logo

کیا آپ انڈر ۱۹؍ خواتین ورلڈ کپ چمپئن کھلاڑیوں کے بارے میں جانتے ہیں؟

Updated: February 04, 2023, 3:04 PM IST | Mumbai

پہلی بار منعقد ہونے والے خواتین کے آئی سی سی ٹی ۲۰؍ ورلڈ کپ میں ہندوستان کی نوجوان کھلاڑیوں نے شاندار کارکردگی پیش کی اور فائنل مقابلے میں انگلینڈ کو شکست سے دوچار کردیا

photo;INN
تصویر :آئی این این

پہلی قسط
 وہ اب کسی شناخت کی محتاج نہیںرہی ہیں۔ کرکٹ کے دیوانے ہندوستان میں بھی خواتین کو اپنی شناخت قائم کرنے کیلئے وقت لگا تھ تاہم، خواتین کے کرکٹ میں انڈر۱۹؍ ورلڈ کپ کی شکل میں ملک کا پہلا آئی سی سی خطاب جیتنے سے پہلے بہت کم لوگوں نے نوجوان کھلاڑیوں کے بارے میں سنا تھا۔ یہ خواتین اپنے جارح کھیل اور حکمت عملی کے سبب دنیا بھر میں اپنی پہچان بناچکی ہیں۔ یہ کھلاڑی کون ہیں؟آپ کو ان کے پس منظر کی بھی معلومات دے رہے ہیں۔
 شیفالی ورما( کپتان، اوپنر): روہتک میں مقیم انڈر۱۹؍کپتان ٹیم کی سب سے مشہور کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں، جو پہلے ہی سینئر سطح پر۳؍ورلڈ کپ فائنل کھیل چکی ہیں۔ نومبر۲۰۱۹ء میں،۱۵؍ سال۲۸۵؍ دن کی عمر میں، وہ اپنے آئیڈیل سچن تینڈولکر کو پیچھے چھوڑتے ہوئے بین الاقوامی کرکٹ میں نصف سنچری بنانے والی سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئی تھیں۔
  شویتا سہراوت( اوپننگ بلے باز): جنوبی دہلی کی اس نوجوان کرکٹر نے والی بال، بیڈمنٹن اور اسکیٹنگ میں قسمت آزمانے کے بعد کرکٹ کا رخ کیا۔خطابی مقابلے میں۶۹؍ رن کے ہدف کے تعاقب میں وہ جلد پویلین لوٹ گئیں اس کے باوجود ٹیم کے فائنل تک کے سفر میں ان کا کردار اہم رہا۔ وہ ۷؍ اننگز میں۹۹ء۰۰؍ کے اوسط اور تقریباً۱۴۰؍ کے اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ۲۹۷؍ رن کے ساتھ ٹاپ اسکوررکی حیثیت سے ٹورنامنٹ کا اختتام کیاہے۔ 
 سومیہ تیواری( نائب کپتان): سومیہ، جنہوں نے اپنی والدہ کے کپڑے دھونے کیلئے استعمال ہونے والی تھاپی کے ساتھ کرکٹ کھیلنا شروع کیا، شروع میں ان کے کوچ سریش چیانی نے انہیں منتخب نہیں کیا تھا لیکن بعد میں بلے باز کو موقع دیا۔ انہوں نے فائنل میں انگلینڈ کے خلاف ۷؍ وکٹوں کی فتح کے دوران فاتحانہ رن بنائے تھے۔
 تریشا ریڈی( اوپننگ بلے باز): تلنگانہ کے بھدراچلم سے تعلق رکھنے والی ترشا سابق انڈر۱۶؍ قومی ہاکی کھلاڑی گونگاڈی ریڈی کی بیٹی ہیں۔ بچپن میں ہی انہوں نے اپنے والد کو اپنی آنکھوں اور ہاتھ کے درمیان تال میل سے متاثر کیا۔ان کے والد نے ان کے کرکٹ کے عزائم پورا کرنے کیلئے اپنی آبائی زمین کا ۴؍ ایکڑ کا حصہ فروخت کردیا۔
 رشیتا باسو( متبادل وکٹ کیپر): بہت سے دوسرے کھلاڑیوں کی طرح رشیتا نے ایک گلی کرکٹر کے طور پر شروعات کی تھی۔ کولکاتا کی مقیم باشندہ نے اس کا زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھایا جب انہیں نومبر میں نیوزی لینڈ کے خلاف ٹیم انڈیا کی جانب سے پہلی بار کھیلنے کاموقع ملا تھا۔ 
 رِچا گھوش( وکٹ کیپر بلے باز): رِچا وکٹ کیپر کے ساتھ ساتھ ایک جارحانہ بلے باز ہیں۔ وہ مہندر سنگھ دھونی کو اپنا مثالی قرار دیتی ہیں لیکن یہ ان کے والد مانویندر گھوش تھے جنہوں نے ان کے پاور گیم کو بہتر بنانے میں ان کی مدد کی۔ وہ گزشتہ ماہ آسٹریلیا کے خلاف ہندوستان کی ٹی ۲۰؍ انٹرنیشنل سیریز میں۳۶؍رن اور۲۶؍رن کی اہم اننگز کے ساتھ سرخیوں میں آئیں ۔
 تیتاس سادھو( تیز گیند باز): ان کا خاندان عمر کے گروپ کا کلب چلاتا ہے۔ وہ ۱۰؍ سال کی عمر میں کلب کی کرکٹ ٹیم کے ساتھ `اسکوررکے طور پر جاتی تھیں۔ فائنل کے اسٹار کھلاڑیوں میں تیتاس بنگال کی لیجنڈ جھولن گوسوامی کے نقش قدم پر چل رہی تھیں۔ وہ تیز رفتاری سے گیند کرتی ہیں اور اسے سوئنگ کرا سکتی ہیں۔ وہ اپنے والد کی طرح اسپرنٹر بننا چاہتی تھیں۔ انہوں نے ۱۰؍ویں بورڈ کے امتحانات میں۹۳؍ فیصد نمبر بھی حاصل کئے لیکن کریئر کرکٹ میں بنایا۔  وہ اب کسی شناخت کی محتاج نہیںرہی ہیں۔ کرکٹ کے دیوانے ہندوستان میں بھی خواتین کو اپنی شناخت قائم کرنے کیلئے وقت لگا تھا تاہم خواتین کے کرکٹ میں انڈر۱۹؍ ورلڈ کپ کی شکل میں ملک کا پہلا آئی سی سی خطاب جیتنے سے پہلے بہت کم لوگوں نے نوجوان کھلاڑیوں کے بارے میں سنا تھا۔ یہ کھلاڑی کون ہیں؟آپ کو ان کے پس منظر کی بھی معلومات دے رہے ہیں۔
 سونم یادو، بائیں ہاتھ کی اسپنر: ۱۵؍ سالہ اسپنر کے والد مکیش کمار، فیروز آباد، اتر پردیش میں شیشے کی فیکٹری میں کام کرتے ہیں۔ انہوں نے پہلے لڑکوں کے ساتھ کھیلنا شروع کیاتھا اور اس کی دلچسپی کو دیکھ کر مکیش نے اپنی بیٹی کو کرکٹ اکیڈمی میں داخلہ دلوا دیا۔ ایک بلے باز کے طور پر شروعات کرتے ہوئے سونم یادو نے اپنے کوچ کے مشورے پر گیندبازی کا رخ کیا اور وہ اس میں اچھی کارکردگی پیش کررہی ہیں۔انہوں نے اس ٹورنامنٹ میں اچھے کھیل کا مظاہرہ پیش کیا تھا۔ 
 منت کشیپ، بائیں ہاتھ کی اسپنر: ہوا میں اسپن ، منت کا ایکشن سونم سے بہتر ہے۔ پٹیالہ سے تعلق رکھنے والی یہ کھلاڑی لڑکوں کے ساتھ گلی کرکٹ کھیل کر بڑی ہوئی ہے اور ایک رشتہ دار کے کہنے پر اس نے کھیل کو سنجیدگی سے لینا شروع کیاتھا۔اپنے کھیل کی وجہ سے انہوں نے سلیکٹرس کی توجہ حاصل کی تھی۔
  ارچنا دیوی، آف اسپن آل راؤنڈر: ارچنا دیوی، جنہوں نے اپنا کرکٹ کریئر شروع کرنے سے پہلے اپنے والد کو کینسر سے گنوا دیاتھا، اتر پردیش کے اناؤ ضلع کے رتائی پوروا گاؤں میں ایک غریب گھرانے میں پیدا ہوئیں۔ ایک دن ارچنا کے شاٹ پر گیند تلاش کرتے ہوئے ان کا بھائی بدھیرام سانپ کے ڈسنے سے مر گیا۔ یہ ان کا بھائی تھا جس نے ارچنا کے لئے کرکٹر بننے کی خواہش ظاہر کی تھی۔ارچنا کا تعلق غریب گھرانے سے ہے لیکن وہ اچھی گیندبازی کرتی ہیں اور ٹورنامنٹ کے اہم میچوں میں اچھا کھیلا تھا۔ 
 پارشوی چوپڑا، لیگ اسپنر: بلند شہر کی یہ لڑکی اسکیٹنگ میں دلچسپی رکھتی تھی اس کے باوجود کرکٹ دیکھنا بھی پسند کرتی تھی۔ پہلی کوشش میں ناکام ہونے کے بعد وہ ایک سال بعد ریاستی ٹرائلز میں منتخب ہوئی۔ انہوں نے ورلڈ کپ میں ۶؍ میچوں میں۱۱؍ وکٹ حاصل کئے اور سری لنکا کے خلاف ۵؍ رن کے عوض ۴؍ وکٹ حاصل کئے۔
 فلک ناز، فاسٹ بولر آل راؤنڈر: فلک کو ٹورنامنٹ میں ایک بھی میچ کھیلنے کا موقع نہیں ملا لیکن آسٹریلیا کے خلاف وارم اپ میچ میں اس تیز گیندبازنے کفایت شعاری سے بولنگ کی اور۳؍ اوورس میں صرف۱۱؍ رن دیئے لیکن انہیں وکٹ نہیں ملاتھا۔ فلک ناز کے والد ناصر احمد اتر پردیش کے ایک اسکول میں کام کرتے ہیں اور ان کی والدہ گھریلو ملازمہ ہیں۔
 ہرلی گالا، آل راؤنڈر: ممبئی کے ایک گجراتی خاندان میں پیدا ہوئیں، ہرلی نے ۱۵؍ سال کی عمر میں اپنی سینئر ٹیم میں قدم رکھا۔ انہوں نے ڈومیسٹک میچ میں شیفالی ورما اور دپتی شرما کے وکٹ لےکر سلیکٹرس کی توجہ حاصل کی تھی۔
  سونیا میدھیا، بیٹنگ آل راؤنڈر: ہریانہ کی سونیا نے ٹورنامنٹ میں ۴؍ میچ کھیلے لیکن انہیں کوئی وکٹ نہیں ملا۔ انہوں نے ۵؍ اوورس میں ۳۰؍ رن دئیے تھے۔
 شبم ایم ڈی، پیسر: وشاکھاپٹنم سے تعلق رکھنے والی ۱۵؍ سالہ تیز گیند باز نے ۲؍ میچ کھیلے اور ایک وکٹ حاصل کیا۔ ان کے والد بحریہ میں ہیں اورتیز گیندباز بھی رہ چکے ہیں۔ اس لئے ان کی توجہ کھیل پر گئی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK