Inquilab Logo

چنی گوسوامی:ہندوستان کا وہ کھلاڑی جس نے کرکٹ اور فٹبال میں ایک ساتھ بہترین کارکردگی پیش کی

Updated: May 05, 2023, 5:23 PM IST | Mumbai

کچھ شخصیات ایسی خداداد صلاحیت کی مالک ہوتی ہیں جنہیں کسی بھی شعبے میں اپنے فن کا مظاہرہ کرنے کیلئے کسی کا محتاج نہیں ہونا پڑتا۔ کھیل کے شعبے کی اگر بات کی جائے تو ہندوستان کے کولکاتا میں۱۵؍ جنوری۱۹۳۸ء کو پیدا ہونے والےسوبی مل چنی گوسوامی، اپنے زمانے کے ایک کامیاب آل راؤنڈر کرکٹر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بہترین فٹبالر بھی رہ چکے ہیں۔

photo;INN
تصویر :آئی این این

 کچھ شخصیات ایسی خداداد صلاحیت کی مالک ہوتی ہیں جنہیں کسی بھی شعبے میں اپنے فن کا مظاہرہ کرنے کیلئے کسی کا محتاج نہیں ہونا پڑتا۔ کھیل کے شعبے کی اگر بات کی جائے تو ہندوستان کے کولکاتامیں۱۵؍ جنوری۱۹۳۸ء کو پیدا ہونے والےسوبی مل چنی گوسوامی، اپنے زمانے کے ایک کامیاب آل راؤنڈر کرکٹر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بہترین فٹبالر بھی رہ چکے ہیں۔
 چنی گوسوامی ان نایاب کھلاڑیوں میں سے ایک تھے جنہوں نے کرکٹ اور فٹبال کے میدان میں ایک ساتھ بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ گوسوامی نے ۱۹۵۶ء سے ۱۹۶۴ء تک ایک فٹبالر کے طور پر ہندوستان کیلئے ۵۰؍ میچ کھیلے۔ جس زمانے میں ہندوستان میں فٹبال اور کرکٹ دونوں ہی کھیل اپنے عروج پر تھے، اس دور میں گوسوامی کے ساتھ پی کے بنرجی اور تلسی داس بلرام بھی اسی ٹیم کا حصہ تھے۔ ان تینوں کھلاڑیوں کو ہندوستانی فٹبال کی تاریخ کا محرک کہا جاتا ہے۔ اسی لئے ہندوستانی فٹبال میں ان کی شراکت کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ گوسوامی ۱۹۶۲ء کے ایشیائی کھیلوں میں گولڈ میڈل جیتنے والی ٹیم کے کپتان بھی رہ چکے ہیں۔ 
 حقیقت یہ ہے کہ اس آل راؤنڈرنے اپنی صلاحیتوں کا بھرپور استعمال کرتے ہوئے وہ کارنامہ انجام دیا جو دوسرے کھلاڑی نہیں کر پائے۔چنی گوسوامی ایک خاص جذبے کے مالک تھے۔ فٹبال کا میدان ہو یا کرکٹ کی پچ، وہ ہمیشہ فٹ اور ہمت سے بھرپور نظر آتے تھے۔ خاص بات یہ ہے کہ چنی نہ صرف فٹبالر تھےبلکہ انہوں نے بنگال کی ٹیم کیلئے فرسٹ کلاس کرکٹ بھی کھیلا۔ اس کے علاوہ وہ ہاکی کے بھی زبردست فارورڈ کھلاڑی رہ چکے ہیں لیکن ان کی پہلی ترجیح فٹبال ہی رہی اور اتنے عظیم کھلاڑی ہونے کیلئے مختلف ذہنیت کا ہونا انتہائی ضروری ہوتا ہے۔
 گوسوامی نے۴۶؍ فرسٹ کلا س میچوں میں ۲۸ء۴۲؍کے اوسط سے۱۵۹۲؍ رن بنائے تھے جس میں ایک سنچری اور ۷؍ نصف سنچریاں شامل ہیں۔۱۰۳؍ رن ان کا بہترین اسکور رہا جبکہ گیند بازی کے شعبے میں بھی انہوں نے۴۶؍ میچوں میں۴۷؍ وکٹ حاصل لئے جس میں انہوں نے ایک مرتبہ ۴۷؍ رن دے کر۵؍ وکٹ بھی حاصل کئے۔
 اس ورسٹائل کھلاڑی نے کرکٹ میں بہت سی کامیابیاں حاصل کیں۔۱۹۶۶ء میں، چنی نے سبروتو گوہا کے ساتھ مل کر گیری سوبرس کی زیرقیادت ویسٹ انڈیز کو اندور میں سینٹرل اور ایسٹ زون کی مشترکہ ٹیم کے ہاتھوں تاریخی اننگز کی شکست میں کلیدی کردار ادا کیاتھا۔ سر گیری سوبرس کی کپتانی والی ٹیم ۸؍ وکٹوں سے ہار گئی۔ چنی نے اس میچ میں ۸؍ وکٹ لئے تھے۔ چنی نے۴۶؍ فرسٹ کلاس کرکٹ میچ بھی کھیلے۔ مڈل آرڈر میں بلے بازی کرنے آتے تھے اور سلو میڈیم گیند بازی بھی کیا کرتے تھے۔ چونکہ انہیں فٹبال اور کرکٹ دونوں سے رقبت تھی، پھر بھی ان کی ترجیحات میں فٹبال کو پہلا درجہ ملا جبکہ کرکٹ کو انہوں نے اپنی ترجیحات میں دوسرے نمبر پر رکھا۔
 چنی گوسوامی بنگال کیلئے فرسٹ کلاس کرکٹ بھی کھیل چکے ہیں۔۱۹۶۲ء اور ۱۹۷۳ء کے درمیان، انہوں نے۴۶؍ فرسٹ کلاس میچوں میں بنگال کی نمائندگی کی۔ یہ ان کی کپتانی میں ہی تھا کہ بنگال ۷۲۔۱۹۷۱ء کے سیزن میں فائنل تک پہنچا تھا، حالانکہ یہاں اسے اجیت واڈیکر کی کپتانی والی بمبئی ٹیم کے خلاف شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
 چنی گوسوامی ہندوستان کے عظیم فٹبالرس میں سے ایک تھے۔چنی نے۱۹۵۷ء میں ایک فٹبالرکی حیثیت سے بین الاقوامی کریئر کا آغاز کیا۔ صرف ۸؍ سال کی عمر میں موہن بگان کی جونیئر ٹیم میں شامل ہوئے اور اس کلب سے تاحیات وابستہ رہے۔ جب وہ۲۷؍ برس کے تھے تو انہوں نے بین الاقوامی فٹبال سے ریٹائرمنٹ لے لیا لیکن موہن بگان کیلئے کھیلتے رہے۔ وہ۷۲۔۱۹۷۱ء میں بنگال ٹیم کے کپتان بنے۔جس وقت ہندوستان ایشیا میں فٹبال کا سپر پاورسمجھا جاتا تھا، اس وقت گوسوامی، پی کے بنرجی اور تلسی داس بالارام ہندوستانی فٹبال کے سنہری دور کی مضبوط فارورڈ لائن کا حصہ تھے۔روم اولمپکس سمیت۱۹۵۶ء اور۱۹۶۴ء کے درمیان ہندوستان کیلئے۵۰؍ بین الاقوامی میچ (جن میں سے۳۶؍ آفیشل تھے) کھیلنے کے بعد، انہوں نے اپنے بین الاقوامی کریئر میں۱۳؍گول کئے۔ ہندوستانی فٹبال ٹیم کے کپتان کے طور پر انہوں نے ملک کو۱۹۶۲ء کے ایشیائی کھیلوں میں طلائی تمغہ اور اسرائیل میں۱۹۶۴ء کے ایشیا کپ میں چاندی کا تمغہ دلایا۔ یہ ہندوستان کی اب تک کی بہترین کارکردگی ہے۔ گوسوامی ۱۹۷۰ء کی دہائی میں ہندوستانی فٹبال کے سلیکٹر بھی تھے اور جب ۱۹۹۶ء میں نیشنل فٹبال لیگ کا آغاز ہوا تو وہ مشاورتی کمیٹی کا حصہ تھے۔ گوسوامی نے ۱۹۶۲ء میں ایشیا کے بہترین اسٹرائیکر کا ایوارڈ جیتاتھا، انہیں۱۹۶۳ء میں ارجن ایوارڈ سے نوازا گیا۔ دونوں کھیلوں میں ان کی کامیابیوں کو ملک ہمیشہ یاد رکھے گا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK