Inquilab Logo

سائرس نے ایران میں ہخامنشی سلطنت کی بنیاد رکھی تھی

Updated: January 31, 2020, 2:54 PM IST | Taleemi Inquilab Desk | Mumbai

کوروش اعظم، سائرس اعظم کے نام سے بھی مشہور ہے۔ یہ قدیم ایران کا ایک عظیم بادشاہ تھا۔ اس نے ایران میں ہخامنشی سلطنت کی بنیاد رکھی تھی۔ اس کے دور میں ایران نے جنوب مغربی ایشیا، وسطی ایشیا اور یورپ کے کچھ علاقے فتح کئے تھے۔ مغرب میں بحیرۂ روم سے لے کر مشرق میں ہندو کش تک کا علاقہ فتح کرکے سائرس نے اس وقت تک کی تاریخ کی عظیم ترین سلطنت قائم کی تھی۔

سائرس اعظم۔
سائرس اعظم۔

کوروش اعظم، سائرس اعظم کے نام سے بھی مشہور ہے۔ یہ قدیم ایران کا ایک عظیم بادشاہ تھا۔ اس نے ایران میں ہخامنشی سلطنت کی بنیاد رکھی تھی۔ اس کے دور میں ایران نے جنوب مغربی ایشیا، وسطی ایشیا اور یورپ کے کچھ علاقے فتح کئے تھے۔ مغرب میں بحیرۂ روم سے لے کر مشرق میں ہندو کش تک کا علاقہ فتح کرکے سائرس نے اس وقت تک کی تاریخ کی عظیم ترین سلطنت قائم کی تھی۔  اس کی پیدائش سے قبل اس کے نانا استاغیث نے ایک خواب دیکھا تھا جس کی تعبیر تھی کہ اس کا نواسا ایک دن بغاوت کرے گا اور اس کا تخت الٹ دے گا۔ یہ معلوم ہوتے ہی اس نے اپنی بیٹی کو ایک دور دراز علاقہ میں بھیج دیا اور سپاہیوں کو حکم دیا کہ بچے کی پیدائش پر اس کا قتل کردیا جائے۔ مگر ایک وزیر نے ایک غریب چرواہے کی بیوی سے مردہ بچہ تبدیل کرکے بادشاہ کے پاس لے گیا اور کہا کہ آپ کی بیٹی کو مردہ بچہ پیدا ہوا ہے۔ یہ سن کر استاغیث بہت خوش ہوا۔ اس طرح کوروش ۱۰؍ سال تک گمنامی کی زندگی جیتا رہا۔ لیکن چند دنوں بعد ہی استاغیث کو معلوم پڑگیا کہ اس کا نواسا زندہ ہے۔ اس نے وزیر کو سخت سزا دی اور اپنے نواسے کو قتل کرنے کے بجائے اسے اپنے دربار میں شامل کرلیا۔ 
 کوروش اپنی غیر معمولی صلاحیتوں کے سبب آہستہ آہستہ مسند اقتدارکے قریب ہوتے ہوتے اس پر برا جمان ہوگیا۔ اس کا دور حکومت ۵۵۹؍ قبل مسیح سے لے کر ۵۳۰؍ قبل مسیح تک، یعنی ۳۰؍ سال ہے۔ کوروش کا شمار دنیا کے بڑے فاتحین میں ہوتا ہے ۔ اس نے غیر معمولی شجاعت ، قوت اور تدبر کے ساتھ حکومت کی۔ اس نے تین بڑی سلطنتوں میڈیا ، لیڈیا اور بابل کو زیر کرکے فارس کی چھوٹی سی ریاست کو ایک عظیم الشان سلطنت میں بدل دیا ۔ تخت نشین ہونے کے بعد کوروش نے سب سے پہلے پرساگر کی متوازی حکومت کو ختم کیا اور پورے عیلام اور فارس پر اپنی دھاک جمائی۔ اس کے بعد اس نے بابل کے بادشاہ بنو نید یا نیو نیدس کے ساتھ ساز باز کرکے میڈیا کے خلاف بغاوت کردی۔ اس سے پہلے تک بابل اور میڈیا کی ریاستیں ہمیشہ ایک دوسرے کی حلیف رہی تھیں۔ لیڈیا کی سلطنت کے ساتھ ایشائے کوچک اور یونانی مقبوضات کوروش کے قبضہ میں آگئے تھے۔ اس کامیابی کے بعد اس نے مشرق کی طرف توجہ دی اور ہرایو کو فتح کیا۔ 
 کوروش کا دوسرا بڑا کارنامہ مذہبی رواداری اور آزادی ہے۔ بابل فتح کرنے کے بعد اس نے اسرائیلیوں کو فلسطین جانے کی اجازت دی اور بیت المقدس کی تعمیر ثانی کا حکم صادر کیا اور اس سلسلے میں ہر طرح کی مدد دی۔ اس نے ہر شخص کو اس کے مذہب کے مطابق زندگی بسر کرنے کا حق دیا۔ مذہب کے معاملے میں کسی سے جبر نہیں کیا گیا۔ ان کارناموں کے بعد اسے ’’ نجات دہندہ‘‘ اور ’’بابائے قوم‘‘ کا خطاب دیا گیا۔ نیز تاریخ میں اس کو اعظم کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے ۔ کوروش کا دارالحکومت پرساگر تھا۔ اس کی موت اچانک ہوئی تھی۔ مؤرخین کہتے ہیں کہ اس کا مذہب زرتشت تھا۔
بشکریہ: وکی پیڈیا اور برٹانیکا ڈاٹ کام

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK