Inquilab Logo Happiest Places to Work

متنازع’’ عوامی تحفظ‘‘ بل کیخلاف اپوزیشن سرگرم

Updated: July 18, 2025, 11:49 PM IST | Mumbai

اسمبلی میں بل کی منظوری کو روکنے میں ناکامی کے بعد مہاوکاس اگھاڑی کے وفد کی گورنر سے ملاقات ، مسودہ ٔ قانون پر دستخط نہ کرنے کی اپیل کی

Members of Maha Vikas Aghadi during a meeting with Governor P. Radhakrishnan on Friday.
مہاوکاس اگھاڑی کے اراکین جمعہ کو گورنر پی رادھا کرشنن سے ملاقات کےدوران

عوامی تحفظ‘‘ کے نام پر  فرنویس سرکار کے ذریعہ لائے گئے آزادی ٔ اظہار رائے پر قدغن لگانے والے ’’اسپیشل پبلک سیکوریٹی  بل‘‘ کو اسمبلی  میں  پاس ہونے سے روکنے میں ناکامی کے بعد اپوزیشن    اتحاد ’’مہا وکاس اگھاڑی‘‘  کے وفد نےجمعہ کو ایک اور کوشش کرتے ہوئےگورنر سی پی رادھا کرشنن سے ملاقات کی اور بل پر دستخط کرنے کے بجائے اسے نظر ثانی کیلئے اسمبلی کو واپس بھیجنے کی اپیل کی۔  ’’جن سرکشا بل‘‘ کے طور پر معروف اس مسودہ قانون کی مخالفت کرتے ہوئے اس کی خامیوں  سے آگاہ کرنے کیلئے  اپوزیشن نے گورنر کو ایک مکتوب بھی دیا  جس میں کہا گیا ہے کہ مجوزہ قانون  تمام اختیارات کو  ایک ہی جگہ مرکوز کردینے کی کوشش ہے۔ 
۱۲؍ ہزار ۵۰۰؍ اعتراضات نظر انداز کردیئے گئے
  گورنر   رادھا  کرشنن سے ملاقات کرنےوالے وفد میں  اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر  امباداس دانوے (شیوسینا، یو بی ٹی)، کانگریس قانون ساز پارٹی کے لیڈر وجے ویڈٹی وار، این سی پی  (شرد پوار) کے گروپ لیڈر جینت پاٹل اور دیگر  لیڈران شامل تھے۔انہوں نے گورنر کو دیئے گئے مکتوب میںآگاہ کیا ہے کہ اس بل پر  ۱۲؍ ہزار ۵۰۰؍ اعتراضات کئے گئے مگر سرکار   نے سبھی کو نظر انداز کردیا۔
  اپوزیشن کے مطابق ’’ اس بل کے خلاف  شہریوں اور تنظیموں کی جانب سے جو ۱۲؍ ہزار ۵۰۰؍  اعتراضات پیش  کئے گئے تھے ان میں سے تقریباً۹؍ ہزار ۵۰۰؍ میں بل کو منسوخ کردینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ ریاستی حکومت کو چاہیے تھا کہ عوامی مخالفت کو مدنظر رکھتے ہوئے وہ اس کو اسمبلی میں پاس کرانے سے پہلے اس پر عوامی شنوائی کا اہتمام کرتی۔‘‘گورنر کو دیئے گئے خط میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اپوزیشن نے بل پر اختلافی نوٹ  دیاتھا جس میںقانون بن جانے کی صورت میں شہریوں پر اس کے منفی اثرات اور اس میں موجود خامیوں کی تفصیل دی گئی تھی۔ اس بنیاد پر گورنر سی پی رادھا کرشنن  سے درخواست کی گئی ہے کہ ’’ بل کے تعلق سے عوام میں موجود شدید ناراضگی کو مدنظر رکھتے ہوئے (گورنر اس پر دستخط نہ کریں  بلکہ) اسےدوبارہ غور کیلئے  ریاستی حکومت کے پاس  واپس بھیج دیں۔‘‘
بل پر اندیشوں کا وزیراعلیٰ کو بھی اعتراف
 ’’عوامی تحفظ‘‘ کے نام پر متعارف کرائے گئے اس بل کو حکومت نےاپنی اکثریت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے گزشتہ ہفتے دونوں ایوانوں  سے منظور کروالیا تھا۔  بل کی منظوری کے وقت بھی  اس کے غلط استعمال اور آزادی اظہار رائے کیلئے اس کی وجہ سے لاحق خطرات کا حوالہ دیا گیا تھا۔وزیراعلیٰ دیویندر فرنویس نے مجوزہ قانون کا غلط استعمال  نہ ہونے دینے کی  یقین دہانی کراکربین السطور میں  یہ اعتراف بھی کرلیا تھا کہ اس کے غلط استعمال کا اندیشہ موجود ہے۔  حالانکہ اپوزیشن اسمبلی میں بل کی  مؤثر مخالفت  ناکام رہاتھا تاہم جب تمام حلقوں سے اسے بل کی خاطر خواہ  مخالفت نہ کرنے پر تنقیدوں کا سامنا کرنا پڑا توا س نے   قانون ساز کونسل   سے  بل کے خلاف  واک آؤٹ کیا۔ 
 بل کی مخالفت کیوں کی جارہی ہے؟
  حکومت نے ’’مہاراشٹر اسپیشل پبلک سیکوریٹی بل ۲۰۲۴ء‘‘  کا مقصد بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہری علاقوں میں بھی نکسلواد سرائیت کر گیا ہے  اور یہ بل اسی سے نمٹنے کیلئے ہے۔ تاہم اپوزیشن کا الزام ہے کہ اگر یہ بل قانون بن گیا تو نکسل ازم کے خلاف کارروائی کے نام پر حکومت کو کھلی چھوٹ مل جائے گی اور حکومت کے خلاف احتجاج بھی جرم قراردیا جاسکتاہے۔
 آواز بلند کرنا جرم قرار پائےگا
 سابق وزیراعلیٰ  ادھو ٹھاکرے کے مطابق ’’ یہ بل اس لئے لایا گیا تاکہ کوئی بھی بی جے پی کی من مانی  او رغلط پالیسیوں  کےخلاف آواز نہ اٹھا سکے ۔ اگر کوئی  آواز اٹھائے گا تو اس کےبل کے تحت اسے جیل بھیج دیاجائےگا۔ انہوں  نے کہا کہ ’’یہ بل شہریوں کے آئینی حقوق کے خلاف ہے۔یہ پبلک سیفٹی نہیں بلکہ بھاجپا سیفٹی بل ہے۔‘‘   بل  میں کہا گیا ہے کہ ۶۴؍ تنظیمیں تشدد پسند ہیں لیکن نہ ان کے نام ہیں  اور   نہ وہ وجہ جس کی بنیاد پر انہیں ’’تشدد پسند‘‘ قرار دیاگیا ہے ۔ اندیشہ ہے کہ اس کی بنیاد پر کسی بھی تنظیم  کے خلاف کارروائی کی جاسکتی ہے۔شہریوں میں احتجاج کی صورت میں اس قانون کا اطلاق ہوسکتاہے۔ 
 بل کی کمزور مخالفت  پر کانگریس  برہم
 اسمبلی میں اس بل کی منظوری   کے وقت اپوزیشن  کے ذریعہ اس کے خلاف ویسی آواز بلند نہ کئے جانے پر جیسی کی جانی چاہئے تھی، کانگریس کی مرکزی قیادت نے بھی سخت برہمی کااظہار کیا ہے۔ کانگریس ہائی کمان نے اس سلسلے میں مہاراشٹر میں اپنے لیڈر ویڈٹی وار کی سرزنش بھی کی ہے۔اس کے علاوہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو واضح  ہدایت دی گئی ہے کہ  مہاراشٹر میں بی  جے پی حکومت کے خلاف کسی بھی احتجاج میں  وہ سب سے آگے نظر آئیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK