Inquilab Logo Happiest Places to Work

آئنسٹائن:۲۰؍ ویں صدی کا عظیم ترین ماہر طبیعیات

Updated: December 09, 2019, 5:17 PM IST

آئنسٹائن نےاپنی زندگی میں ۳۰۰؍ سے زائد سائنسی مقالے لکھے جبکہ ان کی۱۵۰؍ غیر سائنسی تحریریں اور کتابیں الگ ہیں۔

البرٹ آئنسٹائن۔ جاگرن
البرٹ آئنسٹائن۔ جاگرن

البرٹ آئنسٹائن کو ۲۰؍ ویں صدی کا عظیم ترین ماہر طبیعیات مانا جاتا ہے۔ ان کے نظریات پر آج بھی ریسرچ ہورہی ہے۔ دنیا کا یہ عظیم سائنسداں ۱۴؍ مارچ ۱۸۷۹ء کو جرمنی میں پیدا ہوا تھا۔ پیدائشی طور پر وہ ایک یہودی تھے ، جن کے والد ہرمین آئنسٹائن ایک درمیانے درجے کے کاروباری تھے جبکہ والدہ پالین کوش خاتون خانہ تھیں۔جب آئنسٹائن ۶؍ برس کے تھے ، تب ان کا خاندان میونخ (جرمنی) میں آباد میں ہوگیا تھا۔ یہیں سے انہوں نے ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ ۱۸۹۴ء میں چند کاروباری وجوہات کی بناء پر ان کے والد انہیں ایک بورڈنگ اسکول میں داخل کرواکر خاندان سمیت اٹلی منتقل ہوگئے۔
 دسمبر ۱۸۹۴ء میں ۱۶؍ سال کی عمر میں آئنسٹائن تعلیم ادھوری چھوڑ کر خود بھی اٹلی پہنچ گئے۔ ان کی اہلیہ ملیوا میرک کا تعلق سربیا سے تھا۔ آئنسٹائن اور ان کی ملاقات سوئزر لینڈ میں زیورخ یونیورسٹی میں ہوئی تھی۔ ان دونوں نے ساتھ مل کر اپنا پہلا تحقیقی مقالہ تحریر کیا۔ آئنسٹائن نے ابتداء میں ایک پیٹنٹ دفتر میں بھی کام کیا۔ دریں اثناء، وہ فزکس کے مسائل پر بھی تحقیق کرتے رہے۔ اسی دوران انہوں نے اپنی زندگی کے کئی اہم مقالے شائع کئے۔ 
 نظریۂ اضافیت سائنسی میدان میں آئنسٹائن کی سب سے بڑی کامیابی تھا۔ اس نظریہ پر ان کا کام ۱۹۱۵ء میں مکمل ہوا تھا۔ اس نظریے کے مشہور ہونے پر انہیں دنیا بھر کے ممالک نے مدعو کیا۔ اس طرح انہوں نے جاپان، جنوبی امریکہ، شمالی امریکہ اور فلسطین کا دورہ کیا۔ کوانٹم فزکس کا بنیادی اصول پیش کرنے میں بھی آئنسٹائن نے اہم رول ادا کیا ہے۔ انہوں نے ’ فوٹوالیکٹرک ایفیکٹ ‘ کی دریافت کی تھی اور یہی کوانٹم فزکس کی تحقیق کی بنیاد بنا۔ آئنسٹائن کی ایک اور بڑی پہچان ان کا’ماس انرجی اِکوئیلنس‘ کا نظریہ ہےجو کی ای از اکول ٹو ایم سی اسکوائر کی صورت میں دنیا بھر میں مشہور ہے۔اِس نظریہ کی رُو سے مادہ اور توانائی ایک ہی چیز کے دو نام ہیں اور انہیں ایک دوسرے کے ساتھ تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ ۱۹۳۳ء میں جب جرمنی میں ہٹلر برسراقتدار آیا تو ایک یہودی کے طور پر آئنسٹائن کا وہاں رہنا ناممکن ہوگیا، چنانچہ وہ امریکہ چلے گئے حالانکہ وہ ان دِنوں ’برلن ا کیڈمی آف سائنس‘ میں پروفیسرتھے۔ تب سے وہ امریکہ ہی میں مقیم ہوگئے جبکہ ۱۹۴۰ء میں انہیں امریکی شہریت بھی مل گئی۔
 آئنسٹائن نےاپنی زندگی میں ۳۰۰؍ سے زائد سائنسی مقالے لکھے جبکہ ان کی۱۵۰؍ غیر سائنسی تحریریں اور کتابیں الگ ہیں۔ انتہائی منفرد اور عظیم ذہن کا مالک یہ سائنسداں ۱۸؍ اپریل ۱۹۵۵ء کو اس دنیا سے رخصت ہوگیا۔ ان کی موت پرنسٹن ہاسپٹل میں ہوئی تھی۔ وہاں کے ایک ڈاکٹر نے ان کے خاندان کو اطلاع دیئے بغیر ان کا دماغ نکال کر محفوظ کرلیا تھا تاکہ بعد میں اس پر تحقیق کرکے معلوم کیا جاسکے کہ آئنسٹائن اتنے ذہین کیسے تھے۔ آئنسٹائن کو دفن کرنے کے بجائے جلایا گیا تھا اور ان کی راکھ کو نامعلوم مقام پر دفن کیا گیا تھا۔
(وکی پیڈیا اور نوبیل پرائز ڈاٹ او آر جی)

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK