EPAPER
Updated: January 12, 2024, 5:21 PM IST | Taleemi Inquilab Desk | Mumbai
مشہور ہے کہ ہاتھ کی لکیریں قسمت کا حال بتاتی ہیںجس میں کوئی صداقت نہیں۔ آپ نےبچپن میں دونوں ہتھیلیوں کو جوڑ کر ’چاند‘ بنانے کی کوشش کی ہوگی۔
مشہور ہے کہ ہاتھ کی لکیریں قسمت کا حال بتاتی ہیںجس میں کوئی صداقت نہیں۔ آپ نےبچپن میں دونوں ہتھیلیوں کو جوڑ کر ’چاند‘ بنانے کی کوشش کی ہوگی۔ اس دوران آپ نے غور کیا ہوگا کہ ہمارے ہاتھوں میں متعدد باریک لکیریں ہیں۔ کیا آپ نے کبھی سوچا کہ وہ لکیریں کیوں ہوتی ہیں؟
یہ لکیریں جلد کو کھینچنے میں مدد کرتی ہیں
سائنسی حقائق پر بات کی جائے تو ہتھیلی پر موجود لکیروں جسے طبی زبان میں پامر فلیکسینکریزز کہا جاتا ہے، کا بنیادی مقصد جلد کو کھینچنے یا سکیڑنے میں مدد کرنا ہے۔
ہتھیلی میں لکیروں کی تعداد
لکیروں کی تعداد اور گہرائی کا انحصار مختلف عناصر جیسے خاندانی تاریخ اور نسل سے ہوتا ہے۔بیشتر افراد کی ہتھیلی میں پیدائش کے وقت۳؍ بنیادی لکیریں ہوتی ہیں جن کی لمبائی اور گہرائی کا انحصار جینز پر ہوتا ہے۔
لکیروں کی موجودگی کا مقصد
جب آپ ہاتھ کو بھینچتے ہیں تو یہ لکیریں جلد کو مڑنے میں مدد فراہم کرتی ہیں اور اشیا میں پھنس جانے کا خدشہ ختم کرتی ہیں۔ممکنہ طور پر یہی وجہ ہے کہ انگلیوں اور انگوٹھے کے جوڑوں میں یہ لکیریں زیادہ گہری اور نمایاں ہوتی ہیں۔ہمارے ہاتھ ہر طرح کے کام کرتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ان کی جلد کو پیچیدہ پوزیشنز سے مطابقت حاصل کرنا ہوتی ہے تاکہ ہاتھ کو سیدھا کریں، بند کریں، موڑیں یا مٹھی بنائیں، جلد کو بھی اس کے مطابق کام کرنا ہوتا ہے۔ ہتھیلی پر یہ لکیریں موجود نہ ہوتیں تو جلد ڈھیلی ہوکر لٹک جاتی۔
کچھ موقعوں پر یہ لکیریں مخصوص طبی مسائل کو شناخت کرنے میں بھی مدد فراہم کرتی ہیں، مگر اس کا فیصلہ ڈاکٹر، دیگر عناصر کو مدنظر رکھ کر کرتے ہیں۔