غزہ پر خاموشی نہ صرف آواز بلکہ اصولوں کی بھی خود سپردگی ہے، یہ بات سونیا گاندھی نے ایران اور غزہ معاملے پر حکومت کی خاموشی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہی۔
EPAPER
Updated: June 21, 2025, 9:04 PM IST | New Delhi
غزہ پر خاموشی نہ صرف آواز بلکہ اصولوں کی بھی خود سپردگی ہے، یہ بات سونیا گاندھی نے ایران اور غزہ معاملے پر حکومت کی خاموشی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہی۔
ایران اور غزہ کے معاملوں پر حکومت کی خاموشی پر شدید تنقید کرتے ہوئے سونیا گاندھی نے اسے نہ صرف آواز بلکہ اصولوں کی بھی خود سپردگی قرار دیا۔ ’’ ہندوستان کی آواز بلند کرنے میں ابھی بھی دیر نہیں ہوئی ہے،‘‘ کے عنوان سے سونیا گاندھی نے’’ دی ہندو‘‘ میں ایک تحریرلکھی۔جس میں انہوں نے نریندر مودی حکومت پر الزام لگایا کہ وہ ہندوستان کے طویل عرصے سے قائم اور اصولی عزم کو ترک کر رہی ہے جو ایک پرامن دو قومی حل کی حمایت کرتا ہے جس میں اسرائیل کے ساتھ ایک آزاد فلسطین کا تصور کیا گیا ہے۔گاندھی نے اپنے مضمون میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر بھی تنقید کی کہ وہ مغربی ایشیا میں ’’تباہ کن راستے‘‘ پر چل رہے ہیں، حالانکہ وہ امریکہ کی لامتناہی جنگوں کے خلاف بات کر چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس انسانی تباہی کے سامنے، نریندر مودی حکومت نے ہندوستان کے طویل عرصے سے قائم اور اصولی عزم کو تقریباً ترک کر دیا ہے جو ایک پرامن دو ریاستی حل کی حمایت کرتا ہے، جو ایک خودمختار، آزاد فلسطین کا تصور کرتا ہے جو اسرائیل کے ساتھ مل کر باہمی تحفظ اور وقار کے ساتھ رہتا ہو۔‘‘ سونیا گاندھی نے نوٹ کیا کہ۱۳؍ جون۲۰۲۵ء کو، دنیا نے ایک بار پھر یکطرفہ عسکریت پسندی کے خطرناک نتائج دیکھے جب اسرائیل نے ایران اور اس کی خود مختاری کے پرایک پریشان کن اور غیر قانونی حملہ کیا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ انڈین نیشنل کانگریس نے ان بم دھماکوں اور ایرانی سرزمین پر ہدفی قتل کی مذمت کی ہے، جو ایک خطرناک شدت پسندی کی نمائندگی کرتا ہے جس کے علاقائی اور عالمی نتائج سنگین ہیں۔اسرائیل کے حالیہ اقدامات کی طرح، بشمول غزہ میں اس کی ظالمانہ اور غیر متناسب مہم ہے۔ یہ اقدامات نہ صرف عدم استحکام کو گہرا کریں گے بلکہ مزید تنازعات کے بیج بویں گے۔
امریکی صدر کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کا۱۷؍ جون کا بیان جس میں انہوں نے اپنے ہی انٹیلی جنس چیف کی تحقیق کو مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل کرنے کے بہت قریب ہے، گہری مایوسی کا باعث ہے۔انہوں نے کہا کہ ’’دنیا کو ایسی قیادت کی توقع اور ضرورت ہے جو حقائق پر مبنی ہو اور سفارت کاری سے چلتی ہو، نہ کہ طاقت یا جھوٹ سے،۔‘‘سونیا گاندھی نے کہا کہ ایران ہندوستان کا درینہ دوست رہا ہے۔اور ہمارے ساتھ گہرے تہذیبی رشتوں سے جڑا ہے۔ ساتھ ہی اہم مواقع پر، بشمول جموں و کشمیر میں، مستقل حمایت کیجاری رکھی ہے۔اس کے علاوہ ۱۹۹۴ء میں ایران نے کشمیر کے معاملے پر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیشن میں ہندوستان کے خلاف ایک تنقیدی قرارداد کو روکنے میں مدد کی۔
حالیہ جنگوں کا حوالہ دیتے ہوئے سونیا گاندھی نے لکھا کہ مشرق وسطیٰ میں لاکھوں ہندوستانی ملازمت کررہے ہیں، وہاں امن قائم ہونا خود ہندوستان کے حق میں ہے۔اسرائیل کی موجودہ جارحیت کی وجہ اسے مغربی ممالک سے حاصلہ ہونے والی غیر مشروط حمایت ہے۔کانگریس پارٹی ان تمام حملوں کی مذمت کرتی ہے۔ ہم اسرائیلی جارحیت اور غیر متناسب حملوں کی مذمت کرتے ہیں۔