برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے ایکس پر ایک پوسٹ میں اس "توڑ پھوڑ" کی مذمت کی اور اسے "شرمناک" قرار دیا۔ وزارت دفاع اور پولیس اس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہیں۔
EPAPER
Updated: June 21, 2025, 10:14 PM IST | London
برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے ایکس پر ایک پوسٹ میں اس "توڑ پھوڑ" کی مذمت کی اور اسے "شرمناک" قرار دیا۔ وزارت دفاع اور پولیس اس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہیں۔
برطانیہ میں ایک فلسطین حامی گروپ نے رائل ایئر فورس (آر اے ایف) کے ایک فوجی اڈے میں داخل ہو کر فوجی طیاروں کو نقصان پہنچانے کا دعویٰ کیا ہے۔ غزہ میں جاری اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں کو حاصل برطانوی حمایت کے تناظر میں یہ احتجاجی اقدام اٹھایا گیا۔
فلسطین نواز گروپ فلسطین ایکشن نے کہا کہ اس کے دو کارکنوں نے آر اے ایف کے، وسطی انگلینڈ کے آکسفورڈشائر میں واقع بریز نورٹن فوجی اڈے میں داخل ہو کر ۲ وائجر طیاروں کے انجنوں پر رنگین اسپرے کیا اور ان پر لوہے کی سلاخوں سے وار کیا۔ جمعہ کو ایک بیان میں گروپ نے کہا کہ اسرائیلی حکومت کی عوامی مذمت کے باوجود، برطانیہ غزہ پر جاسوسی طیارے اڑانے، فوجی سامان بھیجنے اور امریکی/اسرائیلی جنگی طیاروں کو ایندھن فراہم کرنے میں مصروف ہے۔ برطانیہ نہ صرف شریک جرم ہے بلکہ غزہ میں نسل کشی اور مشرق وسطیٰ میں جنگی جرائم میں فعال طور پر شریک ہے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ میں غذائی امداد کے مرکز پر پھر فائرنگ، ۳۵؍ ہلاک
گروپ نے ایکس پر اس واقعے کی ویڈیو پوسٹ کی جس میں دو افراد کو بریز نورٹن اڈے پر برقی اسکوٹرز پر تیزرفتاری سے گھومتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ ان میں سے ایک نے ٹربائن انجنوں میں سرخ رنگ کا اسپرے کیا۔ فلسطین ایکشن نے کہا کہ "فلسطینی خونریزی کی علامت" کے طور پر سرخ رنگ کو رن وے پر بھی چھڑکا گیا اور جائے وقوعہ پر فلسطینی پرچم چھوڑ دیا گیا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ فلسطین حامی کارکن فوجی اڈے کے سیکوریٹی اہلکاروں کی پکڑ میں آئے بغیر وہاں سے نکلنے اور گرفتاری سے بچنے میں کامیاب رہے۔
برطانوی حکام کا ردعمل
برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے ایکس پر ایک پوسٹ میں اس "توڑ پھوڑ" کی مذمت کی اور اسے "شرمناک" قرار دیا۔ ذرائع کے مطابق، وزارت دفاع اور پولیس نے اس واقعے کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔ وزارت نے ایک بیان میں کہا کہ ہماری مسلح افواج برطانیہ کی بہترین نمائندگی کرتی ہیں۔ وہ ہمارے لئے اپنی جان کو خطرے میں ڈالتے ہیں اور ان کی فرض شناسی، لگن اور بے لوث ذاتی قربانی ہم سب کیلئے تحریک کا باعث ہے۔ ہمارا فرض ہے کہ ہم ان لوگوں کی حمایت کریں جو ہمارا دفاع کرتے ہیں۔ برطانوی وزیر دفاع جان ہیلی نے واقعے کی تحقیقات اور ملک کے فوجی اڈوں پر وسیع تر سیکیورٹی کا جائزہ لینے کا حکم دیا۔
یہ بھی پڑھئے: بچوں کے خلاف تشدد ۲۰۲۴ء میں بد ترین سطح پر: اقوام متحدہ
واضح رہے کہ اس ماہ کے شروع میں، فلسطین نواز کارکنوں نے لندن میں برطانوی پارلیمنٹ کے باہر جمع ہو کر اسرائیلی حکومت پر ہتھیاروں کی مکمل پابندی اور سخت پابندیوں کا مطالبہ کیا تھا۔ برطانیہ کے ایک گروپ کیمپین اگینسٹ آرمز ٹریڈ نے بتایا کہ ستمبر ۲۰۲۴ء میں حکومت کی جانب سے عارضی ہتھیاروں کی معطلی کے اعلان کے بعد برطانیہ نے اسرائیل کیلئے فوجی سازوسامان کے لائسنسیس میں اضافہ کیا ہے۔ برطانوی حکومت نے "بین الاقوامی امن و سلامتی" پر گہرا اثر پڑنے کا جواز پیش کرتے ہوئے ایف-۳۵ جنگی طیاروں کے اہم پرزوں کی ترسیل کو معطل کرنے سے بھی انکار کر دیا۔