Inquilab Logo Happiest Places to Work

سیاست پرطنزیہ پوسٹ والا ’’دی ساولا وڑا‘‘ کا انسٹاگرام اکاؤنٹ ہندوستان میں بلاک

Updated: June 21, 2025, 10:16 PM IST | Thiruvandpuram

سیاست پرطنزیہ پوسٹ کرنے والا ’’دی ساولا وڑا‘‘ کا انسٹاگرام اکاؤنٹ ہندوستان میں بلاک کردیا گیا، جس کے ۸۰؍ ہزار سے زائد فالور ہیں، کیرالا سے تعلق رکھنے والے یونیورسٹی کے طلبہ کے ذریعے چلایا جا رہا تھا۔

Photo: X
تصویر: ایکس

رپورٹ کے مطابق’’ دی ساولا وڑا ‘‘جس کے تقریباً ۸۵ءفالوور ہیں، کیرالاسے تعلق رکھنے والے ایک۲۲؍ سالہ تخلیق کار چلاتے ہیں جو بیس سال سے کچھ زائد عمر کے یونیورسٹی طلبہ کی ایک چھوٹی ٹیم کی قیادت کرتے ہیں۔وہ ایسی میمز بناتے ہیں جو اخبار کے پہلے صفحے کی طرح دکھائی دیتی ہیں، جن میں بڑے سرخیاں اور تصاویر ہوتی ہیں جو عام طور پر موجودہ واقعات اور آن لائن بحثوں کا حوالہ دیتی ہیں۔جب صارفین نے اس پیج تک رسائی کی کوشش کی تو انہیں پیغام ملا، اکاؤنٹ ہندوستان میں بلاک کر دیا گیا ہے۔گروپ کا کہنا تھا کہ یہ اس لیے ہے کہ ہم نے اس مواد کو محدود کرنے کے قانونی درخواست کی تعمیل کی۔گروپ نے اپنے بیک اپ اکاؤنٹ پر طنزیہ انداز میں لکھا، ’’جمہوریہ ہند نے آخر کار عوامی دشمن نمبر ایک کو شکست دے دی، ایک ہاسٹل کے کمرے سے چلنے والا میم پیج۔ ہندوستان کے شہری مطمئن ہو سکتے ہیں کہ ایک ایسی حکومت جو انسٹاگرام پیجز کے پیچھے پڑتی ہے، یقیناً قوم کے بہترین مفادات کو فوقیت دیتی ہے۔‘‘اس اقدام کے وقت پر غور کرتے ہوئے، انہوں نے تبصرہ کیا کہ ’’ جب ہندوستان اپنے آئین کی بنیادیں، کنگنا رناوت، سول بدامنی، طیاروں کے حادثات، آسام میں سیلاب، حالیہ پروپیگنڈا بالی ووڈ فلموں کے پلاٹ، انسانی حقوق کی پامالی، غذائی عدم تحفظ، ویر داس، ذات پات کے مظالم اور غربت کی لکیر سے نیچے رہنے والی سب سے بڑی آبادی جیسے مسائل سے جوجھ رہا ہے، جمہوریہ ہنداپنی ترجیحات کو واضح طور پر ظاہر کرتا ہے کہ میٹا سے ایک طنزیہ خبریں دینے والے انسٹاگرام پیج کو ہٹانے کی درخواست کی جاتی ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: وزیر اعلیٰ فرنویس کو جلگاؤں میں کالے جھنڈے دکھائےگئے

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا، ’’اگر حکومت ایک سوشل میڈیا کمپنی کو ایک میم پیج ہٹانے کیلئے  کہنے کا وقت نکال سکتی ہے، تو یقیناً اس کی ترجیحات درست ہیں،۔‘‘اگر ویدوں کو پڑھنے والوں کے کانوں میں تیل نہیں ڈالا جا سکتا، تو کم از کم ان اکاؤنٹس کو محدود کیا جا سکتا ہے جو ان مقدس متن کے بارے میں بات کرتے ہیں۔ اس ہٹانے پر سخت ردعمل دیتے ہوئے مطالبہ کیاکہ ’’ہمیں بتائیں کہ کون سا مذاق آپ کو پسند نہیں آیا۔ کم از کم ہمیں یہ تو پتہ ہونا چاہیے کہ ہمارے کون سے مزاحیہ حملوں نے وزارتِ غیر مزاحیہ کے اعصاب کو چھو لیا کہ ہمیں ہندوستان کے پورے انٹرنیٹ سے ہٹانے کی ایسی خیر خواہانہ کارروائی کی اجازت دی گئی۔‘‘انہوں نے حکام کو مزید چیلنج کیا، پوچھا، ’’ہمیں بتائیں کہ آپ نے آخری بار کب ہنسا تھا؟ (نہیں، مسلم مخالف فسادات شمار نہیں ہوتے)،‘‘ اور طنزیہ کہا، ’’کیا آپ کے پیارے والدین کی تنظیم، شارٹ کھاکی پینٹس بریگیڈ میں کوئی نوکری کی پوسٹنگ ہے؟جو کہ آر ایس ایس کا طنزیہ حوالہ ہے۔

یہ بھی پڑھئے: احمدآباد طیارہ حادثہ میں۲۲۰؍افراد کی ڈی این اے کی مدد سے شناخت مکمل ہوگئی

واضح رہے کہ دی اونین، ایک امریکی ڈیجیٹل میڈیا کمپنی جو مقامی اور بین الاقوامی خبروں پر طنزیہ مضامین شائع کرتی ہے، سے متاثر ہو کر ’’ دی ساولا وڑا‘‘ کو جے نے۲۱ ؍جولائی۲۰۲۳ء کو لانچ کیا تھا۔یہ پیج، جو خبروں اور موجودہ امور پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔۲۲؍ سالہ تخلیق کار نے الجزیرہ کو انٹریو میں بتایا کہ ’’مرکزی ہندوستانی میڈیا کی تقلید نہ کرنے پریہ کارروائی کی گئی۔‘‘ جس میڈیا پر بہت سے ناقدین نے بی جے پی کی اقلیتی مسلمانوں اور عیسائیوں کے خلاف نفرت کی سیاست کو بڑھاوا دینے اور مودی کے تابع ہونے کا الزام لگایا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK