Inquilab Logo

عید کے کپڑے

Updated: April 06, 2024, 12:45 PM IST | Mumbai

عید بالکل قریب آگئی تھی اور عباس میاں نے ابھی یہ بھی طے نہ کیا تھا کہ کون سا کپڑا خریدا جائے۔

Photo: INN
تصویر : آئی این این

عید بالکل قریب آگئی تھی اور عباس میاں نے ابھی یہ بھی طے نہ کیا تھا کہ کون سا کپڑا خریدا جائے۔ ایک دن وہ اسی فکر میں چارپائی پر لیٹے کچھ سوچ رہے تھے کہ نیند آگئی۔ آنکھ لگتے ہی کیا دیکھتے ہیں کہ بہت بڑا بازار ہے۔ چاروں طرف کپڑے کی دکانیں ہیں۔ مگر ان دکانوں پر دکاندار کا نام و نشان نہیں بلکہ خود کپڑے گاہکوں سے بات چیت کرتے ہیں۔
 آفتاب کو دیکھتے ہی تمام تھانوں نے گڑبڑ شروع کر دی اور ہر ایک اپنی اپنی طرف بلانے لگا۔ آفتاب ایک تھان کے پاس جا کر کھڑا ہوگیا اور پوچھنے لگا کیوں میاں مخمل مجھے کیوں بلا رہے تھے۔ کیا کہنا چاہتے ہو؟
 مخمل کا تھان: میاں اگر تمہاری جیب میں بہت سے روپے پیسے ہیں تو مجھے لے جاؤ۔ میرا لباس پہنو گے تو سب لوگ تمہیں بڑا مالدار سمجھیں گے اور خوب عزت کریں گے۔ مَیں ملائم اور چکنا بھی ہوں۔ اس لئے تمہارے جسم کو بہت آرام پہنچاؤں گا۔
 آفتاب: بس؟
 مخمل کا تھان: بس۔
 ریشم کا تھان (چیخ چیخ کر): میاں! او.... میاں! ذرا ادھر تو آیئے، مَیں ریشم کا تھان ہوں، بہت اچھا ہوں، اگر آپ مجھے پہنیں گے تو آپ کو خوب اچھی طرح نیند آیا کرے گی۔
 آفتاب: کہو میاں ریشم کیا کہتے ہو؟
 ریشم کا تھان: میاں تم جو کچھ بھائی مخمل سے سن چکے ہو۔ میرا بھی وہی حال ہے۔ مجھے لے جاؤ تم کو بہت آرام ملے گا۔
 باریک آواز میں ایک چیخ: میاں! او.... میاں! ذرا ادھر آنا۔ ادھر۔
 آفتاب: تم کون ہو؟
 وہی آواز: مَیں ٹوئیڈ ہوں میاں۔
 آفتاب: کہو کیا کہتی ہو؟
 ٹوئیڈ: مجھے لے جاؤ۔ دیکھو مَیں کتنی خوبصورت اچھی ہوں۔
 آفتاب: اچھا ابھی ابھی دیکھتا ہوں۔
 آواز: اگر تکلیف نہ ہو تو اِدھر تشریف لایئے۔
 آفتاب: تم کون ہو؟
 آواز: مَیں سب کچھ ہوں اور کچھ بھی نہیں۔ لوگ مجھے گاڑھا کہتے ہیں، آپ لوگوں کا پرانا غلام ہوں۔ آج یہ جتنے کپڑے دکھائی دے رہے ہیں سب میری ہی بدولت وجود میں آئے ہیں۔ مجھے ہر سمجھ دار اور کام کرنے والا آدمی، جوان بوڑھا۔ غریب مفلس۔ غرض ہر ایک پسند کرتا ہے۔
 آفتاب: کیوں گاڑھے میاں ایسی آپ میں کیا خوبیاں ہیں؟
 گاڑھا: بات یہ ہے کہ ہر سمجھدار اور کام کرنے والے آدمی ہمیشہ کاروبار میں لگے رہتے ہیں اور اچھے بچوں کو لکھنے پڑھنے ہی سے فرصت نہیں ملتی۔ جس کی وجہ سے آرائش و زیبائش کا خیال اُن کے دل میں آنے ہی نہیں پاتا اور وہ محض صاف ستھری چیزوں کو پسند کرتے ہیں۔ میرا اصلی اور حقیقی رنگ سفید ہے اور ہر شریف آدمی سفید رنگ کو پسند کرتا ہے، ہاں روپے پیسے والے مجھے پہنتے ہوئے ذرا ہچکچاتے ہیں اور بعض تو عیب سمجھتے ہیں، بات ذرا سی ہے سن لیجئے۔ آپ بھی کیا یاد کریں گے۔ قصہ یہ ہے کہ دُنیا میں ہر آدمی یہ چاہتا ہے کہ اس کی عزت کی جائے۔ یہ تو ظاہر ہے کہ ہر آدمی قابل اور لائق نہیں ہے اس لئے وہ لوگ جن میں کوئی جوہر نہیں ہوتا محض عمدہ عمدہ کپڑوں کے طفیل میں عزت حاصل کرنے کی کوشش کیا کرتے ہیں۔
 آفتاب: بھئی یہ تو تم نے عجیب بات بتائی۔
 گاڑھا: آپ دور کیوں جاتے ہیں۔ سرکار دو عالمؐ کو ہی لے لیجئے۔ زندگی بھر گاڑھا پہنتے رہے۔ عید ہو یا بقر عید۔ کبھی مخمل یا ریشم وغیرہ نہیں پہنا۔ آپؐ کا ارشاد یہ تھا کہ معمولی اور موٹا کپڑا پہنو۔ سفید رنگ آپؐ کو بہت پسند تھا۔ لیکن افسوس عید اور بقر عید کے موقع پر لوگ مہنگے مہنگے کپڑے پہنتے ہیں۔
 آفتاب: بالکل ٹھیک، بالکل ٹھیک۔ تم تو بڑے قابل اور لائق معلوم ہوتے ہو۔
 گاڑھا: آپ کا نام کیا ہے میاں؟
 آفتاب: مجھے آفتاب کہتے ہیں۔
 گاڑھا: اچھا تو آفتاب میاں یہ تو آپ کو معلوم ہی ہے کہ تمام کپڑوں میں سستا ہوں اور مضبوط بھی، ہاں ایک بات اور ہے۔
 آفتاب: وہ کیا؟
 گاڑھا: جس طرح دوسرے کپڑے میل کو چھپا لیتے ہیں۔ مَیں نہیں چھپاتا، ذرا سا بھی میل ہو فوراً ظاہر کر دیتا ہوں۔
 آفتاب: یہ تو بہت اچھی بات ہے۔ اس طرح ہم گندگی، غلاظت اور میل کچیل سے اچھی طرح بچ سکتے ہیں۔ اچھا گاڑھے میاں تم میرے ساتھ چلو۔
 گاڑھا: بہت خوب سرکار۔
 ابھی یہ تھوڑی دور بھی نہ گئے تھے کہ زور سے پانی برسنے لگا۔ اور کوندا بھی بڑے زور سےہونے لگا اور بجلی چمکنے لگی۔ بے چارہ آفتاب سرپٹ بھاگتا ہوا چلا جا رہا تھا کہ بے تحاشا گرا، گرتے ہی اس کی آنکھ کھل گئی۔ اب جو دیکھتا ہے تو نہ پانی ہے نہ بادل، بجلی نہ آندھی، گاڑھے کا تھان بھی غائب ہے۔ بس یہ اپنے پلنگ کے نیچے پڑا ہوا ہے اور گرمی کی وجہ سے پسینے میں شرابور۔ اٹھتے ہی منہ ہاتھ دھو کر شیروانی پہنی، بازار گیا۔ اُس کے پاس کچھ روپے تھے، اُس نے ایک گاڑھے کا تھان خریدا۔ اُس میں کئی قمیصیں، پاجامے شیروانیاں بن گئیں۔ عید میں اس نے یہی کپڑے پہنے اب یہ جب گھر سے نکلتا ہے اس کے جسم پر سب کپڑے گاڑھے کے ہوتے ہیں۔
(ماخوذ: پیام تعلیم، ۱۹۴۰ء،کہانی کار کا نام نہیں درج ہے)

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK