Inquilab Logo

علی باغ کے سمندرمیں واقع قلابہ قلعہ تاریخی اہمیت کا حامل

Updated: May 02, 2024, 12:54 PM IST | Mohammed Habib | Mumbai

کم جوار کے وقت آپ آسانی سے سمندر پار کرکے قلعہ میں جاسکتے ہیں، قلعہ کے اندر کئی تاریخی توپیں، میٹھے پانی کے کنوئیں اور بہت کچھ ہے۔

A photo taken from above Kolaba Fort. Photo: INN.
قلابہ قلعہ کی اوپر سے لی گئی تصویر۔ تصویر: آئی این این۔

مہاراشٹر میں یوں تو کئی قلعے ہیں اور ہر ایک کی اپنی الگ پہچان ہے۔ اسی طرح علی باغ میں سمندر کے اندر بھی ایک ایسا ہی قلعہ ہے۔ قلابہ قلعہ یا علی باغ قلعہ کے نام سے مشہور یہ ایک قدیم فوجی قلعہ ہے جوعلی باغ شہر سےتقریباً ۲؍ کلومیٹرسمندر کے اندر واقع ہے۔ واضح رہے کہ علی باغ مہاراشٹرمیں کوکن ساحل کے ساتھ ممبئی سے۳۵؍ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ علی باغ کی یہ تاریخی عمارت تقریباً ۳۰۰؍سال پرانی ہےجوچھترپتی شیواجی مہاراج کے دور میں ایک بڑے بحری اڈےکے طور پر استعمال کی جاتی تھی۔ یہ قلعہ جنگ کے وقت مراٹھا فوج کے لیے فوجی قلعہ بندی کے طور پر اسٹریٹجک اہمیت کاحامل تھا۔ قلعہ کی اہم خصوصیت اس کی۲۵؍ فٹ بلنددیواریں اور اس کے اندر موجود کھنڈات ہیں۔ بحیرہ عرب کے صاف پانی میں موجود قلعہ کے اندر سےدور تک دلکش نظارے کئے جاسکتےہیں۔ 
قلعہ کی تاریخ اور دلچسپ تفصیلات
قلابہ قلعہ کو چھترپتی شیواجی مہاراج نےجنوبی کوکن کی آزادی کے بعدقلعہ بندی کے لیے منتخب کیاتھا۔ تعمیراتی کام مبینہ طورپر۱۹؍ مارچ۱۶۸۰ءکو شروع ہواتھا۔ اس کے بعد شیواجی مہاراج نے اسے ایک بڑا بحری اسٹیشن بنایا اور اس بستی کی کمان مینک بھنڈاری اور دریا سارنگ کےپاس چلی گئی۔ یہ برطانوی بحری جہازوں پرمراٹھوں کےحملوں کا مرکز بن گیا۔ قلعہ آخرکار چھترپتی سنبھاجی مہاراج نے جون۱۶۸۱ءمیں اپنے والد کی موت کے بعدختم کر دیا۔ ۱۷۱۳ءمیں، پیشوابالاجی وشوناتھ کے ساتھ معاہدے پر دستخط ہونے کے بعد، قلابہ قلعہ اوردیگرقلعے سرخیل کانہوجی انگرے کے حوالے کر دیے گئے۔ 
بعدمیں انگرے نے اسے برطانوی بحری جہازوں پر حملے شروع کرنے کے لیے بحریہ کے اڈے کے طور پر استعمال کیا۔ انگریزوں نےاپنے پرتگالی ہم منصبوں کےساتھ۱۷۲۱ءمیں قلابہ قلعہ پرحملہ کیا۔ پرتگالی مردوں کی۶؍ہزارکی مضبوط زمینی فوج نے کموڈور میتھیوز کی قیادت میں ۳؍ برطانوی جہازوں کے ساتھ ہاتھ ملایا۔ تاہم، وہ قلابہ قلعہ پر قبضہ کرنے میں ناکام رہے۔ قلعہ میں کئی مرتبہ آگ لگی اور انگرے واڈا۱۷۸۷ءمیں آگ لگنے سے منہدم ہو گیا۔ قلعے کے لکڑی کے ڈھانچے کو انگریزوں نے۱۸۴۲ءمیں نیلامی کےذریعے فروخت کیا اور اس کے پتھر علی باغ میں واٹر ورکس بنانے کے لیے استعمال کیے گئے تھے۔ 
اہم خصوصیات اور تفصیلات
قلعہ کی دیواروں کی اوسط اونچائی ۲۵؍فٹ ہے اور اس کے علی باغ اورسمندر کی طرف ۲؍ داخلی راستے ہیں۔ قلعے کے اندر میٹھے پانی کےکنویں ہیں۔ مانسون کے دوران، کم جوار کے وقت کمر سے اونچے پانی سے گزر کرقلابہ قلعہ تک پہنچا جا سکتا ہے۔ قلعے میں توپوں پر لکھا ہے’ڈاسن ہارڈی فیلڈ، لو مور آئرن ورکس، یارکشائر، انگلینڈ۔ یہ قلعہ بحیرہ عرب کے کچھ انتہائی شاندار نظارے پیش کرتا ہے۔ 
مراٹھاسلطنت کی ایک تاریخی علامت، قلابہ قلعہ، ایک چھوٹی پہاڑی پر، اس دور کی انجینئرنگ اور تعمیراتی تکنیک کا ثبوت ہے۔ دیواروں پرنقش و نگار مور، ہاتھی، شیر اور بہت سے دوسری علامتوں کی عکاسی کرتےہیں۔ لڑائیوں کی بہت سی باقیات ہیں جن میں کئی صدیوں پرانی توپیں اوربہت سے دیگر نوادرات بھی شامل ہیں۔ حاجی کمال الدین شاہ کی درگاہ کےساتھ میٹھے پانی کا کنواں، سدھی ونائک مندر اورپدماوتی اور مہیشاسورہ مندراہم پرکشش مقامات ہیں۔ قلابہ قلعہ آج سیاحوں کی توجہ کا ایک بڑا مرکز اور علی باغ کے مشہورترین مقامات میں سے ایک ہے۔ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) نےقلابہ قلعہ کو ایک یادگار قرار دیا ہے جو اس کی تاریخی اہمیت کی وجہ سے’قومی طور پر محفوظ‘ ہے۔ 
قلابہ قلعہ کیسے جائیں ؟
کشتی کے ذریعہ:قلابہ قلعہ علی باغ ساحل سے صرف۲؍کلومیٹر کے فاصلے پر ہے اور آپ کم جوار کے وقت اس تک جا سکتےہیں۔ تیز لہروں کے دوران قلعہ تک پہنچنے کے لیے ایک کشتی کی ضرورت ہوگی۔ گیٹ وے آف انڈیاسےفیری یا اسپیڈ بوٹ پر سوار ہونا آپ کو بہت کم وقت میں قلعہ تک لےجائے گا۔ علی باغ کے قریب ترین گھاٹ ریواس اور مانڈوا میں ہیں۔ تقریباً ۴۵؍منٹ کے سفر کےلئےکشتی کی خدمات طلوع آفتاب اور غروب آفتاب تک جاری رہتی ہیں۔ 
ٹرین کے ذریعے:پنویل یہاں کا قریب ترین ریلوے اسٹیشن ہے جو یہاں سے کلومیٹردور ہے جہاں تک ممبئی سے کئی ٹرینیں جاتی ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK