Inquilab Logo

لیلا سیٹھ ہائی کورٹ کی چیف جسٹس بننے والی پہلی خاتون تھیں

Updated: March 03, 2023, 3:33 PM IST | Mumbai

لیلا سیٹھ ملک میں ہائی کورٹ (ہماچل پردیش) کی چیف جسٹس بننے والی پہلی خاتون تھیں ۔

Justice Leela Seth was a member of the Law Commission of India from 1997 to 2000.
جسٹس لیلا سیٹھ ۱۹۹۷ء تا ۲۰۰۰ءلا کمیشن آف انڈیا کی رکن رہی تھیں۔

لیلا سیٹھ(Leila Seth)ملک میں ہائی کورٹ (ہماچل پردیش) کی چیف جسٹس بننے والی پہلی خاتون تھیں ۔ دہلی ہائی کورٹ کی پہلی خاتون جج بننے کا سہرا بھی انہی کے سر جاتا ہے۔ وہ لندن بار کے امتحان میں ٹاپ کرنے والی ملک کی پہلی خاتون بھی تھیں۔وہ پہلی خاتون بھی تھیں جنہیں سپریم کورٹ کی طرف سے سینئر وکیل کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔
 جسٹس لیلا کی پیدائش۲۰؍ اکتوبر ۱۹۳۰ء کو لکھنؤ میں ہوئی تھی۔وہ اپنے خاندان میں دو بیٹوں کے بعد پہلی بیٹی تھیں۔وہ بچپن ہی سے اپنے والد کے بہت قریب رہیں۔ان کے والد امپیریل ریلوے سروس میں ملازم تھے۔جب لیلا سیٹھ کی عمر ۱۱؍ سال کی ہوئی تو ان کےوالد کا انتقال ہوگیا تھا ۔والد کے انتقال کے بعد ان کے گھر والوں کو کافی مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔لیکن لیلا سیٹھ کی والدہ نے انہیں لوریٹو کانوینٹ،ڈارجلنگ میںتعلیم دلائی۔
 اسکولی تعلیم مکمل کرنے کے بعد انہوںنے کولکاتا میں اسٹینو گرافر کا کام کرنا شروع کیا۔جہاں ان کی ملاقات نامور مصنف پریم سیٹھ سے ہوئی جو بعد میں ان کے شوہر بنے۔شادی کے بعد وہ اپنے شوہر کے ساتھ لندن چلی گئیں جہاں انہیں قانون کی تعلیم حاصل کرنے کاموقع ملا۔۱۹۵۸ء میں ۲۷؍ سال کی عمر میں لیلا سیٹھ نےلندن بار امتحان میں ٹاپ کیا ۔ ایسا کرنے والی وہ پہلی خاتون بنیں۔۱۹۵۹ء میں انہوں نے آئی اے ایس کا امتحان بھی پاس کیا۔
 کچھ عرصے بعد لیلا سیٹھ کے شوہر کو ہندوستان واپس آنا پڑا ، اس لئے انہو ں نے کولکاتا میں اپنی پریکٹس شروع کی لیکن پھربعد میں پٹنہ آکر پریکٹس شروع کی۔ انہوں نے ۱۹۵۹ءمیں بار میں داخلہ لیا اور پٹنہ کے بعد دہلی میں پریکٹس کی ۔ اپنی پریکٹس کے دوران، اس نے بڑی تعداد میں انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس، ایکسائز ڈیوٹی اور کسٹم کے معاملات کے علاوہ دیوانی، کمپنی اور ازدواجی معاملات سے کو حل کیا۔۱۹۷۲ء میں وہ دہلی ہائی کورٹ چلی گئیں۔اسی سال انہوں نے سپریم کورٹ میں اپنی پریکٹس شروع کی۔۱۰؍ جنوری ۱۹۷۷ء کو انہیں سپریم کورٹنے سینئر وکیل کے طور پر نامزد کیا ۔۱۹۷۸ء میں لیلا سیٹھ دہلی ہائی کورٹ کی پہلی خاتون جج اور بعد میں۱۹۹۱ء میں ہماچل پردیش کی پہلی خاتون چیف جسٹس بنیں۔
  ۱۹۹۷ءسے ۲۰۰۰ء تک، وہ ۱۵؍ ویں لا کمیشن آف انڈیا کی رکن رہیں اور ہندو جانشینی ایکٹ میں ترمیم کی، جس کے تحت مشترکہ خاندان میں بیٹیوں کو مساوی حقوق دیئے گئے۔انہیں نے کئی برسوں تک کامن ویلتھ ہیومن رائٹس انیشیٹو کی چیئر پرسن کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ لیلا سیٹھ اُس تین رکنی جسٹس ورما کمیشن کا حصہ تھیں جو ۲۰۱۲ء کے دہلی گینگ ریپ کیس کے بعد قائم کیا گیا تھا تاکہ ملک میںعصمت دری کے قوانین میں ترمیم کی جاسکے۔
 لیلا سیٹھ کی سوانح عمری’’آن بیلنس‘‘ پینگوئن انڈیا نے ۲۰۰۳ءمیں شائع کی تھی ۔جس میں ان کی زندگی کے متعلق ساری معلومات درج ہے۔ان کا انتقال ۵؍ مئی ۲۰۱۷ء کو نوئیڈا میں ہوا تھا ۔
(وکی پیڈیااور دی وائر ڈاٹ اِن)

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK