EPAPER
Updated: August 22, 2025, 6:05 PM IST | Mumbai
ان کا شمار ان چند صنعت کاروں میں ہوتا ہے جنہوں نے ایک عام ضرورت کو عالمی سطح پر پائیدار برانڈ میں بدل دیااور یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔
لیوی اسٹراس (Levi Strauss)ایک جرمن نژاد امریکی بزنس مین اور کپڑوں کی معروفکمپنی ’’لیویز‘‘ (Levi’s) کے بانی تھے جنہیں دنیا میں سب سے پہلے جینس (Jeans) بنانےاور مقبول کرنے کا سہرا دیا جاتا ہے۔ لیوی کا اصل نام لوب اسٹراس (Lob Strauss)تھا۔
لیوی اسٹراس ۲۶؍ فروری۱۸۲۹ء کو جرمنی کی ریاست بویوریا کے ایک چھوٹے قصبے بُٹن ہائم میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کا تعلق ایک غریب یہودی خاندان سے تھا جو اس دور میں یورپ میں شدید معاشی بدحالی اور مذہبی امتیاز کا شکار تھے۔ ان کے والد ہِرش اسٹراس پیشے سے کاروباری تھے لیکن تنگ دستی نے خاندان کو مشکل میں ڈال دیا۔ جب لیوی صرف۱۶؍ سال کے تھے، ان کے والد کا انتقال ہو گیا۔ اس کے بعد ان کی والدہ ربیکا اور دیگر بہن بھائیوں نے امریکہ ہجرت کرنے کا فیصلہ کیا۔
۱۸۴۷ء میں لیوی اپنی ماں اور بہن بھائیوں کے ساتھ نیویارک پہنچے جہاں ان کے سوتیلے بھائی لوئس اور جوناس اسٹراس پہلے ہی خشک سامان (Dry Goods) کی تجارت کر رہے تھے۔ ابتدا میں لیوی نے بھائیوں کے ساتھ کاروبار میں کام کیا اور تجربہ حاصل کیا۔ ان دنوں امریکہ میں مغربی علاقوں کی ترقی اور’’گولڈ رش‘‘ نے ایک نئی مارکیٹ پیدا کر دی تھی۔
۱۸۵۳ء میں لیوی اسٹراس نے نیویارک چھوڑ کر سان فرانسسکو کا رخ کیا۔ اس وقت ہزاروں لوگ گولڈکی تلاش میں کیلیفورنیا جا رہے تھے۔ لیوی نے یہاں اپنا ’’لیوی اسٹراس کمپنی ‘‘ کی بنیاد رکھی اور کاروبار شروع کیا جہاں وہ کپڑا، کینوس، کمبل اور دیگر ضروری اشیاء فروخت کرتے تھے۔ کان کنوں کو مضبوط اور دیرپا پتلون کی ضرورت تھی کیونکہ سخت محنت کے دوران عام کپڑے جلد پھٹ جاتے تھے۔ شروع میں لیوی نے بھاری کینوس سے پتلون بنائی لیکن بعد میں انہوں نے نیلے ڈینم کپڑے کا استعمال کیا جو زیادہ آرام دہ اور پائیدار تھا۔ ۱۸۷۲ء میں ایک درزی جیکب ڈیوس نے لیوی کو خط لکھا اور بتایا کہ وہ پتلون کے کمزور حصوں کو تانبے کی کیلوں سے مضبوط بناتا ہے اور یہ ڈیزائن بہت کامیاب ہے۔ دونوں نے شراکت داری کر کے۲۰؍ مئی۱۸۷۳ء کو اس ڈیزائن کا پیٹنٹ حاصل کیا۔ یہ وہ دن تھا جب دنیا کی پہلی ’’بلیو جینز‘‘ باضابطہ طور پر وجود میں آئی۔
ابتدا میں یہ جینز صرف کان کنوں، مزدوروں اور کسانوں میں مقبول تھیں لیکن وقت کے ساتھ یہ امریکی ثقافت کا حصہ بن گئیں۔ بیسویں صدی میں فلمی اداکاروں اور موسیقاروں نے انہیں فیشن کی علامت بنا دیا۔ آج’’لیویز‘‘ دنیا کے۱۰۰؍ سے زائد ممالک میں فروخت ہوتی ہے اور پائیداری، اسٹائل اور آزادی کی علامت سمجھی جاتی ہے۔
لیوی اسٹراس نے اپنی دولت کا ایک بڑا حصہ تعلیم اور فلاحی کاموں پر خرچ کیا۔ وہ سان فرانسسکو کے اسکولوں اور یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کیلئے بڑی رقوم عطیہ کرتے تھے۔ انہوں نے یتیم بچوں، فلاحی اداروں اور غریب طلبہ کی مددکیلئے مستقل فنڈ قائم کئے۔ ان کی زندگی بھر کی سخاوت کا اثر آج بھی ان اداروں میں محسوس کیا جاتا ہے۔
۲۶؍ستمبر۱۹۰۲ء کو لیوی اسٹراس سان فرانسسکو میں ۷۳؍ سال کی عمر میں وفات پا گئے۔ ان کی اپنی کوئی اولاد نہیں تھی، اس لئے کاروبار ان کے بھتیجوں کو منتقل ہوا۔ ان کی کمپنی اور برانڈ آج بھی مضبوطی سے قائم ہے، اور’’لیویز‘‘ صرف ایک کپڑوں کی کمپنی نہیں بلکہ امریکی تاریخ اور محنت کش طبقے کی جدوجہد کی علامت سمجھی جاتی ہے۔
(وکی پیڈیا )