Inquilab Logo

دنیا کے امیر ترین شخص کا اعزاز منسا موسیٰ کے سر ہے

Updated: May 08, 2020, 8:57 PM IST | Mumbai

منسا موسیٰ سلطنت مالی کے سب سے مشہور اور نیک نام حکمراں رہے ہیں جنہوں نے ۱۳۱۲ء تا ۱۳۳۷ء حکومت کی تھی۔ ان کے عہد میں مالی کی سلطنت اپنے نقطۂ عروج پر پہنچ گئی تھی۔ منسا کا مطلب بادشاہ ہوتا ہے۔

Mansa Musa
منسا موسیٰ

منسا موسیٰ سلطنت مالی کے سب سے مشہور اور نیک نام حکمراں رہے ہیں جنہوں نے ۱۳۱۲ء تا ۱۳۳۷ء حکومت کی تھی۔ ان کے عہد میں مالی کی سلطنت اپنے نقطۂ عروج پر پہنچ گئی تھی۔ منسا کا مطلب بادشاہ ہوتا ہے۔ منسا موسیٰ کو شہرت ان کے سفرِ حج کی وجہ سے ملی جو انہوں نے ۱۳۲۴ء میں کیا تھا۔ یہ سفر اتنا پرشکوہ تھا کہ اس کی وجہ سے منسا موسیٰ کی شہرت نہ صرف اسلامی دنیا کے ایک بڑے حصے میں پھیل گئی بلکہ تاجروں کے ذریعے یورپ تک ان کا نام پہنچ گیا۔ اس سفر میں منسا موسیٰ نے اس کثرت سے سونا خرچ کیا کہ مصر میں سونے کی قیمتیں کئی سال تک گری رہیں ۔ اس زمانے میں غالباً مغربی افریقہ کے اس علاقے میں سونا بہت زیادہ پایا جاتا تھا جہاں منسا موسیٰ کی حکومت تھی۔ حج کے اس سفر میں موسیٰ کے ہمراہ ۶۰؍ ہزار فوجی اور ۱۲؍ ہزار غلام تھے جنہوں نے چار چار پاؤنڈ سونا اٹھا رکھا تھا۔ اس کے علاوہ ۸۰؍ اونٹوں پر بھی سونا لدا ہوا تھا۔ اندازہ ہے کہ موسیٰ نے اس سفر میں ۱۲۵؍ ٹن سونا خرچ کیا تھا۔
 اس سفر کے دوران وہ جہاں سے بھی گزرے، غربا اور مساکین کی مدد کرتے رہے اور ہر جمعہ کو ایک نئی مسجد بنواتے رہے۔منسا موسیٰ مکہ معظمہ میں ایک اندلسی معمار ابو اسحاق ابراہیم الساحلی کو اپنے ساتھ لائے تھے جس نے بادشاہ کے حکم سے گاد اور ٹمبکٹو میں پختہ اینٹوں کی دو مساجد اور ٹمبکٹو میں ایک محل تعمیر کیا۔ مالی کے علاقے میں اس وقت پختہ اینٹوں کا رواج نہیں تھا۔ منسا موسیٰ کے زمانے میں پہلی مرتبہ مالی کے بیرونی ممالک سے تعلقات قائم ہوئے چنانچہ مراکش کے مرینی سلطان ابو الحسن سے ان کے اچھے تعلقات تھے۔ منسا موسیٰ درویش صفت حکمران تھے۔ ان کے عدل و انصاف کے متعدد قصے تاریخ کی کتابوں میں درج ہیں ۔ ان کے انتقال کے بعد مالی کا زوال شروع ہو گیا تھا۔ ایک ایک کرکے تمام علاقے ہاتھ سے نکل گئے اور ۱۸۵۴ء میں شہر گاد کے سونگھائی حکمران نے مالی کی سلطنت کا خاتمہ کر دیا۔مشہور سیاح ابن بطوطہ نے اسی منسا موسیٰ کے بھائی سلیمان بن ابو بکر کی حکومت کے دوران مالی کی مملکت ایک سال سے زیادہ قیام کیا اور ٹمبکٹو کی بھی سیر کی اور علاقے کی مالی خوشحالی اور امن و امان کی تعریف کی۔موسیٰ نے مالی کی سلطنت پر اس دور میں حکومت کی تھی جب وہ معدنیات اور بطور خاص سونے کے ذخیرے سے مالا مال تھا۔
 آج امیزون کمپنی کے مالک جیف بیزوں کو تاریخ کا سب سے امیر شخص قرار دیا جاتا ہے۔ تاہم، یہ درست نہیں ہے۔ یہ اعزاز مغربی افریقہ کے حکمران منسا موسیٰ کے سر ہے۔ موسا جتنے امیر تھے اتنے ہی سخی اور دریا دل بھی تھے۔ ۲۰۱۲ء میں میں امریکی ویب سائٹ ’’سلیبریٹی نیٹ ورتھ‘‘ نے ان کی دولت اور اثاثوں کی مالیت ۴۰۰؍ ارب ڈالر سے زیادہ بتائی تھی۔ لیکن مؤرخین اس بات پر متفق ہیں کہ موسیٰ کی دولت کا درست اندازہ لگانا ناممکن ہے۔آج کے موریطانیہ، سینیگال، گیمبیا، گنی، برکینا فاسو، مالی، نائیجر، چاڈ اور نائیجریا وغیرہ کا علاقہ اس وقت موسیٰ کی سلطنت کا حصہ ہوا کرتا تھا۔
وکی پیڈیا اور بی بی سی

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK