Inquilab Logo

ملئے اپنی محنت سے مثال بننے والے یو پی ایس سی ٹاپرس سے

Updated: August 07, 2020, 6:58 PM IST | Taleemi Inquilab Desk | Mumbai

سول سروسیز امتحان مشکل ضرور ہے مگر ناممکن نہیں ، اِن امیدواروں نےکم عمری ہی میں نمایاں کامیابی حاصل کرکے یہ ثابت کردیا ہے کہ محنت، لگن اور کوشش سے ہدف پانا مشکل نہیں ہے ۔۴؍ اگست کو یو پی ایس سی (یونین پبلک سروس کمیشن) ۲۰۱۹ء کے نتائج کا اعلان کیا گیا جس میں ۸۲۹؍ امیدواروں کا انتخاب کیا گیا ہے۔ ان میں ۴۰؍ مسلم امیدوار ہیں ۔ ٹاپ ۱۰؍ امیدواروں میں صرف ۲؍ لڑکیاں ہیں جبکہ پردیپ سنگھ نے پہلا، جتن کشور نے دوسرا اور پرتبھا ورما نے تیسرا مقام حاصل کیا ہے۔

For Representation Purpose Only. Photo INN
علامتی تصویر۔ تصویر: آئی این این

سول سروسیز امتحان مشکل ضرور ہے مگر ناممکن نہیں ، اِن امیدواروں نےکم عمری ہی میں نمایاں کامیابی حاصل کرکے یہ ثابت کردیا ہے کہ محنت، لگن اور کوشش سے ہدف پانا مشکل نہیں ہے ۔۴؍ اگست کو یو پی ایس سی (یونین پبلک سروس کمیشن) ۲۰۱۹ء کے نتائج کا اعلان کیا گیا جس میں ۸۲۹؍ امیدواروں کا انتخاب کیا گیا ہے۔ ان میں ۴۰؍ مسلم امیدوار ہیں ۔ ٹاپ ۱۰؍ امیدواروں میں صرف ۲؍ لڑکیاں ہیں جبکہ پردیپ سنگھ نے پہلا، جتن کشور نے دوسرا اور پرتبھا ورما نے تیسرا مقام حاصل کیا ہے۔اس فہرست میں چوتھے اور پانچویں نمبر پر بالترتیب ہمانشو جین اور جے دیو سی ایس ہیں ۔ اس مرتبہ مسلم امیدواروں کا کامیابی کا فیصد ۵؍ ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ سال ۲۸؍ مسلم امیدواروں نے کامیابی حاصل کی تھی۔ مسلم امیدواروں میں پہلے نمبر پر سفنہ نذرالدین ہیں جو کامیاب امیدواروں کی فہرست میں ۴۵؍ ویں نمبر پر ہیں اور ٹاپ ۱۰۰؍ میں واحد مسلم امیدوار ہیں (ان تمام کامیاب نوجوانوں کی تصاویر آپ اوپر دیکھ رہے ہیں ۔ خیال رہے کہ ۲۰۱۹ء سے یوپی ایس سی میں مسلم امیدواروں نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ تاہم، اب بھی ان کا تناسب کم ہے۔ 
 آگے بڑھنے سے قبل بتادیں کہ کامیاب ہونے والے مسلم امیدواروں کا فیصد کم ہوتا ہے کیونکہ کم ہی طلبہ ان امتحانات میں حصہ لیتے ہیں ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہماری قوم میں اب تک سول سروسیز کا ذوق و شوق اور رجحان پیدا نہیں ہوا ہے۔ ہمارے نوجوان میڈیکل، انجینئرنگ اور ایسے ہی دیگر شعبوں کا رخ کرتے ہیں ۔ وہ سول سروسیز کی تمنا نہیں کرتے۔ کم طلبہ کی شرکت کی وجہ سے کامیاب طلبہ کا فیصد بھی کم ہوجاتا ہے۔ طلبہ، خاص طور پر مسلم طلبہ کا سول سروسیز امتحانات کی جانب توجہ دینا بہت ضروری ہے۔ جانئے یوپی ایس سی میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے والے طلبہ اپنی تیاری اور کامیابی کے بارے میں کیا کہتے ہیں ۔
پردیپ سنگھ

 ہریانہ سے تعلق رکھنے والے ۲۹؍ سالہ پردیپ سنگھ نے چوتھی بار میں سول سروسیز امتحان میں ٹاپ کیا ہے۔ انہوں نے سونی پت دین بندھو چھوٹو رام یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے بی ٹیک (کمپیوٹر سائنس) کیا ہے۔ یوپی ایس سی امتحان میں شریک ہونے سے قبل وہ محکمۂ انکم ٹیکس میں انسپکٹر کے عہدہ پر فائز تھے۔ گزشتہ سال انہیں ۲۶۰؍ واں رینک ملا تھا۔ اچھے نمبر لانے کیلئے انہوں نے ملازمت سے چھٹی کرلی تھی۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نمایاں نمبروں سے کامیابی حاصل کرنا چاہتا تھا لیکن مجھے توقع نہیں تھی کہ میں ٹاپ کرلوں گا۔ گزشتہ سال میں نے فیصلہ کیا تھا کہ میں اب امتحان نہیں دوں گا کیونکہ یوپی ایس سی مستقل مزاجی کی مانگ کرتا ہے اور میں محسوس کررہا تھا کہ مجھ میں مستقل مزاجی نہیں ہے۔ لیکن میرے والد نے میری حوصلہ افزائی کی۔ ابتداء میں مَیں نے کوچنگ کلاس بھی جوائن کی تھی لیکن جاب کے سبب میں کلاسیز میں جا نہیں پاتا تھا۔ چنانچہ میں نے اپنے طور پر تیاری کرنے کا فیصلہ کیا۔ میں غرباء کے کام آنا چاہتا ہوں اور اپنے ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کرنا چاہتا ہوں ۔
جتن کشور

 

دہلی سے تعلق رکھنے والے اور دوسرا نمبر حاصل کرنے والے ۲۶؍ سالہ جتن کشور کہتے ہیں کہ اگر اس امتحان میں کامیابی حاصل کرنا ہے توسخت محنت اور مثبت سوچ بہت ضروری ہے۔باربار ناکام ہونے سے نا امید نہیں ہونا چاہئے بلکہ ثابت قدمی سے اپنے ہدف کو پانے کی کوشش کرنی چاہئے۔ جتن دوسری بار میں کامیاب ہوئے ہیں ۔ پہلی بار وہ پریلیم میں بھی کامیاب نہیں ہو سکے تھے۔ انہوں نے یونیورسٹی آف دہلی سے اکنامکس میں ڈگری لی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جنہیں اس امتحان میں کامیابی حاصل کرنا ہے وہ پوری منصوبہ بندی کے ساتھ پڑھائی کریں ۔ اگر کامیابی نہیں ملتی ہے تو مایوسی کا شکار نہ ہوں ، کوشش جاری رکھیں ۔ 
پرتبھا ورما

 یوپی ایس سی میں تیسرا اور خاتون امیدواروں میں پہلا نمبر حاصل کرنے والی ۲۶؍ سالہ پرتبھا ورما۲؍ مرتبہ امتحان دے چکی تھیں لیکن نمایاں کامیابی نہیں حاصل کر سکی تھیں ۔ ان کا تعلق سلطان پور، اترپردیش سے ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ ’’میرا بچپن کا خواب پورا ہوگیا ہے۔ میں سول سروسریز آفیسرز کے انٹرویو پڑھتی تھی اور ان سے تحریک حاصل کرتی تھی۔ میں خواتین کو بااثر بنانے کیلئے کام کروں گی۔‘‘ انہوں نے آئی آئی ٹی دہلی سے بی ٹیک کیا ہے۔ تعلیم حاصل کرنے کے بعد انہوں نے ۲؍ سال تک ایک ملٹی نیشنل کمپنی میں ملازمت کی تھی۔
ہمانشو جین

 ہریانہ سے تعلق رکھنے والے اور چوتھا نمبر حاصل کرنے والے ۲۳؍ سالہ ہمانشو جین نے ہنس راج کالج سے اکنامکس میں آنرس کیا ہے۔وہ کہتے ہیں کہ اگر سول سروسیز امتحان میں کامیابی حاصل کرنا ہے تو سیلف اسٹڈی پر توجہ دیں اور این سی ای آر ٹی کی کتابیں پڑھیں ۔ کوشش ضرور کریں اور ناکامی سے ہمت نہ ہاریں ۔ مجھے پہلی بار میں کامیابی نہیں ملی تھی ۔ اگر میں اس وقت ہار مان لیتا تو اس مرتبہ چوتھا نمبر نہیں حاصل کرپاتا۔
جے دیو سی ایس
 

کرناٹک سے تعلق رکھنے والے ۲۶؍ سالہ جے دیو نے دوسری مرتبہ میں پانچواں نمبر حاصل کیا ہے۔ انہوں نے نیشنل لاء اسکول آف انڈیا یونیورسٹی سے لاء کیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں اپنی ریاست کے ساتھ ملک کیلئے بھی کچھ بہتر کرنے کا خواہشمند ہوں ۔ قانون کی تعلیم حاصل کرنے کے دوران ہی میں نے فیصلہ کیا تھا کہ میں ملک کے عوام کی بہتری کیلئے کچھ کروں گا اور تبھی میں نے یو پی ایس سی امتحان میں شرکت کا فیصلہ کیا تھا۔ ثابت قدمی اور مستقل مزاجی سے مشکل سے مشکل امتحان میں بھی کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے۔
سفنہ نذرالدین
 

کیرالا سے تعلق رکھنے والی اور مسلم امیدواروں میں پہلا جبکہ آل انڈیا رینکنگ میں ۴۵؍ واں نمبر حاصل کرنے والی ۲۳؍ سالہ سفنہ نے پہلی مرتبہ میں نمایاں کامیابی حاصل کی ہے۔ وہ بچپن ہی سے آئی اے ایس آفیسر بننا چاہتی تھیں ۔ اکنامکس میں گریجویشن کرنے کے دوران ہی انہوں نے سول سروسیز امتحان کی تیاری شروع کردی تھی۔ وہ کہتی ہیں کہ ’’سوشل سائنس کی تعلیم حاصل کرنے کے دوران مجھے ملک اور عوام کے بہت سے مسائل کا اندازہ ہوا تھا اور میں نے ٹھان لیا تھا کہ میں ان مسائل کو ضرور حل کروں گی، اب وہ وقت آگیا ہے۔ اگر روزانہ اچھی طریقے سے پڑھائی کی جائے اور اپنے ہدف پرنظر رکھی جائے تو اس امتحان میں کامیابی حاصل کرنا مشکل نہیں ہے۔‘‘ ان تاثرات کو پڑھ کر آپ اندازہ کرسکتے ہیں کہ اگر سول سروسیز کا پکا ارادہ کرلیا جائے تو کامیابی محنت کے بل بوتے پر آسانی سے حاصل کی جاسکتی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK