EPAPER
Updated: December 10, 2019, 2:35 PM IST | Taleemi Inquilab Desk | Mumbai
ماہرین تعلیم کا کہنا ہے کہ اگر طلبہ روزانہ کچھ نہ کچھ لکھنے کی کوشش کریں یا جوابات یاد کرتے وقت انہیں لکھیں اور خود چیک کریں تو اس کا فائدہ انہیں واضح طور پر نظر آئے گا، جس طالب علم کو لکھنے کی مشق ہوتی ہے وہ امتحان ہال میں گھبراتا نہیں-
اگر طلبہ شروع ہی سے لکھنے کی جانب توجہ دیں تو وہ نہ صرف ہر امتحان میں اچھے سے اپنا پرچہ مکمل کرسکیں گے بلکہ نمایاں نمبروں سے کامیابی بھی حاصل کریں گے۔
۲؍ گھنٹے میں پرچہ مکمل کرنے کیلئے طلبہ کو چند ضروری باتوں پر توجہ دینی چاہئے، اول یہ کہ وقت کی مناسبت سے ہر سوال کا جواب لکھیں، جو بھی لکھیں صحیح لکھیں یعنی اس طرح لکھیں کہ اسے بعد میں کاٹ کر دوبارہ لکھنے کی ضرورت پیش نہ آئے، اپنے جوابات واضح لکھیں، ایک ہی بات کو الفاظ بد ل بدل کر بار بار نہ لکھیں بلکہ ہر جملے میں نئی بات لکھیں۔
ان تمام باتوں کیلئے ضروری ہے کہ آپ لکھنے کی مشق کریں، مثال کے طور پر جب آپ کوئی جواب یاد کرتے ہیں تو اسے لکھ کر یاد کریں۔ ایک جواب کو اگر ۳؍ مرتبہ لکھ کر بھی یاد کرلیا تو یہ کافی ہوگا۔ اس سے آپ کو امتحان میں لکھنے میں دشواری نہیں پیش آئے گی۔ چند طلبہ ایسے ہوتے ہیں جو پڑھائی تو بہت اچھے طریقے سے کرتے ہیں مگر لکھنے کی مشق نہ کرنے کے سبب امتحان میں صحیح طریقے سے جوابات نہیں لکھ پاتے۔
لکھنے کی مشق کے دوران طلبہ خوشخط اور تیز لکھنے کی کوشش کریں۔ ماہرین تعلیم کا کہنا ہے کہ جن طلبہ کی تحریر خوشخط ہوتی ہے ممتحن ان کے تمام جوابات پڑھتا ہے۔ جواب لکھتے وقت لفظوں کا صحیح استعمال بھی بہت ضروری ہے۔ سوال کے مطابق جواب لکھیں اور غیر ضروری باتیں لکھنے سے اجتناب برتیں۔
طلبہ کو لکھنے کی مشق کس طرح کرنی چاہئے اور امتحان گاہ میں اس سے کس طرح فائدہ اٹھانا چاہئے، یہ جاننے کیلئے پڑھیں چند ماہرین تعلیم کی آراء۔
’’زبان کے بنیادی قواعد سے واقفیت ضروری ہے‘‘
امریکہ کے مشہور ماہر تعلیم اور سائیکاٹرسٹ ولبرٹ میکاشی کہتے ہیں کہ کچھ طلبہ پڑھائی بہت اچھے طریقے سے کرتے ہیں جبکہ چند کی تحریریں خوشخط ہوتی ہیں، اگر کسی طالب علم میں یہ دونوں ہی چیزیں ہیں تو سمجھ لیں کہ وہ اپنی جماعت کے دیگر طلبہ کےمقابلے میں زیادہ نمبر حاصل کرے گا۔ پڑھائی کے دوران اگر طلبہ ہر لفظ کو سمجھ کر پڑھیں، اور انہیں اپنی زبان پر عبور یا کم ازکم اپنی زبان کے بنیادی قواعد اور آسان لفظوں کا علم ہو تو وہ اپنا پرچہ بہتر انداز میں لکھ سکتے ہیں۔اسلئے طلبہ کو اس بات پر خاص دھیان دینا چاہئے کہ وہ جس زبان میں تعلیم حاصل کررہے ہیں اس کے قواعد اچھے سے سیکھیں۔ پرچہ لکھتے وقت خوشخطی کے ساتھ تیز لکھیں نیز اپنے جملوں، گرامر اور لفظوں کی ترتیب پر بھی دھیان دیں ، اور وقت پر پرچہ مکمل کریں۔
’’روزانہ کچھ نہ کچھ لکھیں‘‘
امریکہ سے تعلق رکھنے والے ٹیچر جو فدیری کہتے ہیں کہ طلبہ کو روزانہ کچھ نہ کچھ لکھنا چاہئے۔ ضروری نہیں ہے کہ وہ نصاب کی چیزیں ہی یاد کریں اور لکھیں۔ طلبہ کہانیاں لکھنے کی کوشش کریں۔ اگر کچھ نہیں تو کم سے کم دن بھر کی روداد لکھ دیں کہ وہ کتنے بجے اٹھے، کہاں گئے، دن بھر کیا کیا، اسکول میں کیا ہوا، اسکول میں کون سے ٹیچر سے سوال پوچھا، شام میں کون کون سی سرگرمیاں انجام دیں اور خالی اوقات میں کیا کیا، اس طرح طلبہ اپنی تحریر کو بہتر بناسکیں گے۔ اس سے لکھنے کی مشق ہوگی جس کا فائدہ انہیں امتحان میں ہوگا۔ اگر کسی طالب علم کو اتنا سب کچھ نہیں لکھنا ہے تو وہ روزانہ کسی ۲؍مضمون کے چند سوالوں کے جواب لکھ کر یاد کرے۔ یہ مشق دراصل بہت معمولی معلوم ہوتی ہے مگر یہ باتیں تحقیقات میں بھی سامنے آئی ہیں کہ جو طلبہ لکھ کر جوابات یاد کرتے ہیں ان کا ذہن تیزی سے کام کرتا ہے اور امتحانات میں وہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔انہیں اپنا لکھا ہوا جواب گھر کے کسی بڑے شخص کو چیک کرنے کیلئے دینا چاہئے اس طرح جگہ ہی پر ان کی تصحیح بھی ہوجائے گی۔
’’جوابات یاد کرتے وقت انہیں لکھیں‘‘
اس تعلق سے ایجوکیشن بھاسکر کے بلاگر اور ماہر تعلیم راہل سیٹھی کہتے ہیں کہ اکثر طلبہ ریاضی یا سائنس کے مسئلوں کی مشق کرتے ہیں مگر دیگر مضامین کو زبانی یاد کرتے ہیں ۔ اگر طلبہ غور کریں تو انہیں خود احساس ہوگا کہ ریاضی اور سائنس کے مسئلوں کی مشق کرنے کے بعد انہوں نے جو پرچہ لکھا تھا، انہیں اس میں زیادہ مارکس ملے ہیں۔ اس سے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ اگر طلبہ لکھنے کی مشق کریں تو انہیں زیادہ نمبر مل سکتے ہیں۔ میں اپنے لیکچر میں اس بات پر ہمیشہ زور دیتا ہوں کہ طلبہ جوابات یاد کرتے وقت انہیں لکھیں۔ اس سے جواب ذہن نشین ہوجاتا ہے اور طلبہ مقررہ وقت میں اپنا پرچہ بھی مکمل کرپاتے ہیں۔ اس کے علاوہ میں یہ بھی کہوں گا کہ طلبہ گھر ہی میں امتحان گاہ والا ماحول بنائیں۔ مثال کے طور پر گزشتہ سال کا انگریزی کا سوالیہ پرچہ لے کر بیٹھیں۔ وقت مقرر کرکے اسے حل کرنا شروع کریں۔ اگر پرچہ ۳؍ گھنٹے میں مکمل کرنا ہے تو اسی وقت میں پرچہ حل کریں، اس کے بعد اپنے جوابات خود چیک کریں یا اپنے کسی دوست سے چیک کروائیں۔ اس قسم کی مشق کے ۲؍ فائدے ہوں گے، اول یہ کہ مقررہ وقت پر پرچہ مکمل کرنے کی مشق ہوگی نیز ہر سوال کیلئے کتنا وقت دینا چاہئے، اس کا اندازہ ہوگا۔