Inquilab Logo

دنیا کی ۵؍ بلند ترین عمارتوں کے نام اور یہ کہاں واقع ہیں

Updated: September 11, 2020, 5:54 PM IST | Shahebaz Khan | Mumbai

دنیا کی ۵؍ بلند ترین عمارتیں براعظم ایشیاء میں ہیں ، جن میں سے ۲؍ چین میں ہیں ۔برج خلیفہ کی تکمیل سے قبل تک دنیا کی بلند ترین عمارت تائیوان کی ’’تائی پے ۱۰۱‘‘ تھی جو دنیا کی بلند ترین عمارتوں کی فہرست میں اب ۱۰؍ ویں نمبر پر ہے۔چین میں سب سے زیادہ فلک بوس عمارتیں ہیں ۔دنیا کا تقریباً ہر شہر اَب عمارتوں کا جنگل بنتا جارہا ہے۔ ممبئی ہو یا نیویارک یا کوئی اور شہریا قصبہ، فلک بوس عمارتیں اب اِن شہروں اور قصبوں کی شناخت بن چکی ہیں ۔

For Representation Purpose Only. Photo INN
علامتی تصویر۔ تصویر: آئی این این

دنیا کا تقریباً ہر شہر اَب عمارتوں کا جنگل بنتا جارہا ہے۔ ممبئی ہو یا نیویارک یا کوئی اور شہریا قصبہ، فلک بوس عمارتیں اب اِن شہروں اور قصبوں کی شناخت بن چکی ہیں ۔ گزشتہ چند دہائیوں میں بلند ترین عمارتیں تعمیر کرنے کا مقابلہ شروع ہوگیا ہے اور اب ہر ملک اس دوڑ میں شامل ہوگیا ہے۔ اسی کے پیش نظر دنیا بھر میں ۳؍ ستمبر ’’اسکائے اسکریپر ڈے‘‘ کے طور پر منایا جاتا ہے۔۳؍ ستمبر ۱۸۵۶ء کو ’’فادر آف اسکائے اسکریپر‘‘ کہلانے والے لوئس ہنری سلوین پیدا ہوئے تھے۔ انہیں جدید فلک بوس عمارتوں کا بانی کہا جاتا ہے۔ گنیز ورلڈ ریکارڈس کے مطابق دنیا کی پہلی بلند ترین عمارت شکاگو میں ۱۸۸۵ء میں تعمیر کی گئی تھی۔ دنیا کی بلند ترین عمارت کا خطاب کچھ عرصہ تک ۱۱؍ ستمبر ۲۰۰۱ء کو تباہ ہوجانے والے ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے نام تھا۔ اسکائے اسکریپر ڈے کی مناسبت سے جانئے دنیا کی بلند ترین ۵؍ عمارتوں کے بارے میں۔

برج خلیفہ :۸۲۸؍ میٹر
 برج خلیفہ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے شہر دبئی میں واقع ہے۔ یہ دنیا کی بلند ترین عمارت ہے۔ اس میں ۱۶۳؍ منزلے ہیں ۔ اس کا پرانا نام برج دبئی تھا، بعد میں اسے تبدیل کرکے برج خلیفہ رکھ دیا گیا۔ اس کا تعمیراتی کام ۶؍ جنوری ۲۰۰۴ء کو شروع جبکہ یکم اکتوبر ۲۰۰۹ء کو مکمل ہوا تھا۔ اس کا افتتاح ۴؍ جنوری ۲۰۱۰ء کو کیا گیا تھا۔ اس کا ڈیزائن ایڈریان اسمتھ نے بنایا تھا۔ اس سے قبل دنیا کی بلند ترین عمارت تائیوان کی تائے پے تھی جو بلند ترین عمارتوں کی فہرست میں اب ۱۰؍ ویں نمبر پر ہے۔ برج خلیفہ میں ۵۷؍ لفٹ ہیں ، یہ دنیا کی تیز ترین لفٹ ہیں جو ۱۸؍ میٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے سفر کرتی ہیں ۔ پورے عمارتی منصوبے میں ۳۰؍ ہزار رہائشی مکانات، ۹؍ ہوٹل، ۶؍ ایکڑ پر پھیلے باغات، ۱۹؍ رہائشی ٹاور اور برج خلیفہ جھیل شامل ہیں ۔ اس کی تعمیر کی لاگت ۱ء۵؍ بلین ڈالرز تھی۔ برج خلیفہ کو ۹۵؍ کلومیٹر دور سے دیکھا جاسکتا ہے۔ اس عمارت کی تعمیر کے وقت روزانہ ۱۲؍ ہزار مزدور کام کرتے تھے۔ واضح رہے کہ اس کی صرف ایک منزل زیر زمین ہے۔ اس میں دنیا کا بلند ترین ریستوراں ، اپارٹمنٹ اور دوسرا بلند ترین سوئمنگ پول ہے۔ اپنی تکمیل سے لے کر اب تک یہ دنیا کی بلند ترین عمارت رہی ہے لیکن ۲۰۲۳ء میں دنیا کی بلند ترین عمارت ’’دی جدہ ٹاور‘‘ ہوگی جس کی بلندی ایک کلومیٹر ہوگی۔ 
شنگھائی ٹاور: ۶۳۲؍ میٹر
 شنگھائی ٹاورچین کے شہر شنگھائی میں واقع ایک فلک بوس عمارت ہے۔ دنیا کی بلند ترین عمارتوں کی فہرست میں یہ دوسرے نمبر پر ہے۔ اس عمارت میں ۱۲۸؍ منزلے ہیں ۔ اس کا تعمیراتی کام ۲۱؍ نومبر ۲۰۰۸ء کو شروع جبکہ ۲؍ ستمبر ۲۰۱۴ء کو مکمل ہوا تھا۔ اس کا افتتاح ۲؍ فروری ۲۰۱۵ء کو کیا گیا تھا۔ اسے تعمیر کرنے کی لاگت ۲ء۴؍ بلین ڈالرس تھی۔ اس عمارت میں ۹۷؍ لفٹ ہیں ۔ اس کا ڈیزائن چینی آرکیٹکچر جون ژیا نے امریکی کمپنی گنسلر کے ساتھ مل کر بنایا تھا۔ شیشے سے بنی یہ عمارت اپنی بنیاد سے عمودی ہے لیکن اوپر کی سمت جاتے ہوئے یہ ۱۲۰؍ ڈگری پر مڑ جاتی ہے۔ اور پھر عمودی ہوجاتی ہے۔اس عمارت میں بیک وقت ۱۶؍ ہزار افراد آسانی سے رہائش اختیار کرسکتے ہیں ۔ شنگھائی ٹاور میں دنیا کا دوسرا بلند ترین ہوٹل ہے جس میں کل ۲۵۸؍ کمرے ہیں ۔ خیال رہے کہ دنیا کا بلند ترین ہوٹل ’’رٹز کارلٹن‘‘ ہے جو ہانگ کانگ میں واقع ہے۔ 
ابراج البیت کلاک ٹاور:۶۰۱؍ میٹر
 ابراج البیت سعودی عرب کے شہر مکہ میں واقع ہے۔ یہ دنیا کی تیسری سب سے بلند عمارت ہے۔ یہ حجم کے اعتبار سے دنیا کی سب سے بڑی اور سعودی عرب کی سب سے بلند عمارت ہے۔ اس کا تعمیراتی کام ۲۰۰۴ء میں شروع جبکہ ۲۰۱۲ء میں مکمل ہوا تھا۔ یہ عمارت صرف ۶؍ سال میں بنائی گئی ہے۔ اس کا افتتاح ۲۰۱۲ء میں کیا گیا تھا۔ اس کی لاگت ۱۵؍ بلین ڈالر تھی۔ اس عمارت میں ۱۲۰؍ منزلے اور ۹۶؍ لفٹ ہیں ۔ اس کا ڈیزائن ایس ایل راسک اور ڈار الہندسہ نے بنایا ہے۔ یہ دنیا کی دوسری سب سے مہنگی عمارت ہے۔ اس میں دنیا کا سب سے بلند کلاک ٹاور ہے نیز یہ دنیا کا سب سے بڑا ڈائل بھی ہے۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ کلاک ٹاور پر نصب چاند میں عبادت گاہ بھی بنائی گئی ہے۔ علاوہ ازیں اس میں چند کمرے بھی ہیں ۔ کلاک ٹاورکے اوپری ۴؍ منزلوں پر میوزیم بنایا گیا ہے۔ اس عمارت میں ۵؍ منزلہ شاپنگ مال بھی ہے۔ کلاک ٹاور کی چاروں جانب سونے کے گنبد بنائے گئے ہیں ۔ اس ٹاور پر پانچوں وقت کی نمازوں کے وقت بھی لکھے گئے ہیں جو ۳۰؍ کلومیٹر دور ہی سے دیکھے جاسکتے ہیں ۔ یہاں سے دی جانے والی اذان ۷؍ کلومیٹر تک سنی جاسکتی ہے۔ 
پنگ این فائنانس سینٹر:۵۹۹؍ میٹر
 پنگ این فائنانس سینٹر چین کے شہر شینزین میں واقع ہے۔ ۱۱۵؍ منزلہ اس عمارت کا ڈیزائن امریکی کمپنی کون پیڈرسن فاکس اسوسی ایٹس نے بنایا ہے۔ یہ چین کی دوسری بلند ترین جبکہ دنیا کی چوتھی بلند ترین عمارت ہے۔ اس کا تعمیراتی کام ۲۰۱۰ء میں شروع جبکہ ۲۰۱۷ء میں مکمل ہوا تھا۔ اس کی لاگت ۱ء۵؍ بلین ڈالرس تھی۔ یہ عمارت مکمل طور پر پنگ این لائف انشورنس کمپنی آف چائنا کی ملکیت ہے۔ اس میں کل ۸۰؍ لفٹ ہیں ۔ شیشے کی اس عمارت میں دفاتر، ہوٹل، دکانیں ، کانفرس سینٹر اور شاپنگ مال ہیں ۔ یہ پنگ این انشورنس کا ہیڈ کوراٹرس بھی ہے۔ ۱۱۶؍ ویں منزل ’’آبزرویشن ڈیک‘‘ ہے جو دنیا کا سب سے بلند آبزرویشن ڈیک ہے۔ یہاں رہائشی کمرے نہیں ہیں ۔
لوٹے ورلڈ ٹاور: ۵۵۴ء۵؍ میٹر
 لوٹے ورلڈ ٹاور جنوبی کوریا کے شہر سیئول میں واقع ہے۔ اس میں ۱۲۳؍ منزلیں ہیں ۔ اس کا تعمیراتی کام یکم فروری ۲۰۱۱ء کو شروع جبکہ ۲۲؍ دسمبر ۲۰۱۶ء کو مکمل ہوا تھا۔ اس کا افتتاح ۳؍ اپریل ۲۰۱۷ء کو کیا گیا تھا۔ اس عمارت کا ڈیزائن امریکی فرم کون پیڈرسن فاکس نے بنایا ہے۔ یہ جنوبی کوریا کی بلند ترین جبکہ دنیا کی پانچویں بلند ترین عمارت ہے۔ ۲ء۴؍ بلین ڈالر کی لاگت سے بنی اس عمارت کی منصوبہ بندی سے لیکر افتتاح تک ۱۳؍ سال لگے ہیں ۔اکثر ۱۱۷؍ سے لے کر ۱۲۳؍ منزلے بادلوں میں چھپ جاتے ہیں ۔ ۱۱۸؍ ویں منزلے پر کیفے اور ٹیرس ہیں جہاں سے بادلوں کا نظارہ کیا جاسکتا ہے۔ یہاں ٹیلی اسکوپ بھی نصب ہے جہاں سے شہر کے ساتھ آسمان کا بھی نظارہ کیا جاسکتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK