Inquilab Logo

راج ہنس کی کہانی

Updated: January 13, 2024, 2:57 PM IST | Abdul Wahid Sindhi | Mumbai

راجہ کا ایک باغ تھا۔ اُس کے بیچ میں ایک تالاب تھا۔ وہ تالاب بڑا بھی تھا اور گہرا بھی تھا۔ اس کا پانی ایسا سفید تھا جیسا دودھ۔ اس کے کنارے سبزہ تھا اور اس سبزے میں رنگ رنگ کے پھول تھے۔

Photo: INN
تصویر : آئی این این

راجہ کا ایک باغ تھا۔ اُس کے بیچ میں ایک تالاب تھا۔ وہ تالاب بڑا بھی تھا اور گہرا بھی تھا۔ اس کا پانی ایسا سفید تھا جیسا دودھ۔ اس کے کنارے سبزہ تھا اور اس سبزے میں رنگ رنگ کے پھول تھے۔ راجہ اپنی رانی کے ساتھ ہر روز شام کو سیر کرنے آتا۔ راجہ کو یہ باغ پسند تھا۔ رانی کو بھی  یہ باغ اچھا لگتا تھا۔ ایک دن رانی نے راجہ سے کہا ’’راجہ جی! یہ باغ اچھا ہے۔ یہ تالاب بڑا ہے۔ کیا ہی اچھا ہو آپ ایک خوبصورت ہنس اور ایک خوبصورت ہنسنی پالیں۔ ہنس تالاب  میں تیرے گا اور ہنسنی بھی تیرے گی۔‘‘ راجہ جی نے کہا ’’بہت اچھا ایسا ہی کریں گے۔‘‘ کچھ دنوں کے بعد راجہ کو ایک بڑا ہنس ملا، ایک بڑی ہنسنی ملی۔ راجہ نے ان کو بڑے شوق سے پالا۔ ہنس بھی خوبصورت تھا اور ہنسنی بھی ۔  ان کے پر ایسے سفید تھے جیسے برف۔ ان کی دیکھ بھال ایک لڑکا کرتا تھا ۔ اس لڑکے کا نام جگّو تھا۔ جگو بڑی ہوشیاری سے ان کی رکھوالی کرتا تھا۔
  ایک دن ہنسنی نے ایک بڑا گول گول سفید انڈا دیا۔ وہ انڈا خوبصورت تھا۔ جگو نے انڈا راجہ کو دکھایا، رانی کو دکھایا۔ دونوں خوش ہوئے۔ راجہ نے جگو کو انعام دیا۔ جگوبھی خوش ہوا۔
  جگو ایک ٹوکرا لایا ، نرم نرم گھاس لایا ۔ گھاس کو ٹوکرے میں رکھا، پھر ٹوکرے کو ایک کونے میں  حفاظت سے رکھا۔ ہنسنی نے کل سات بڑے بڑے انڈے دیئے۔ جگو ان کو ہوشیاری سے اٹھاتا اور ٹوکرے میں رکھتا جاتا۔ ان کو سجا سجا کر رکھتا۔ پہلا انڈا بیچ میں رکھا، باقی چھ انڈے اس کے چاروں طرف اس طرح رکھے جس طرح ننھے منے بچے گھیرے کا کھیل کھیلتے ہیں۔ ایک دن ہنسنی اپنے انڈے تلاش کرنے لگی۔ تلاش کرتے کرتے تھک گئی مگر اُسے نہ ملے۔ وہ سارا دن اداس اداس سی رہی۔ نہ کچھ کھایاپیا نہ انڈا ہی دیا۔ تالاب کے کنارے پروں میں منہ چھپا کر بیٹھ گئی، ہنس بھی چپ چاپ اس کے قریب ہی قریب ٹہلنے لگا۔ جگو سمجھ گیا ۔  وہ ہنسنی کوانڈوں کے پاس لے گیا۔ ہنسنی اُن کو دیکھ کر خوش ہوئی اور ’’ہنس ہنس‘‘ بولنے لگی۔  ہنسنی اسی دن سے انڈوں کو سینےلگی اور ایک مہینے تک ان انڈوں کو سیتی رہی اور ہنس ٹوکرے کے چاروں طرف پھرتا رہا۔ ایک دن جگو صبح سویرے اٹھا، دیکھا کہ منے منے ہنس ہنسنی کے پیچھے پیچھے چل پھر رہے تھے۔ 
 اب اس تالاب   میں ہنسوں کا بڑا سا خاندان ہوگیا۔ راجہ بہت سے ہنس دیکھ دیکھ کر خوش ہوتا اور جگو کو انعام دیتا۔ جب تک راجہ جیتا رہا یہی ہوتا  رہا۔ اس وقت بھی اگر تم اس تالاب کے کنارے  جا کر دیکھو تو تم کو اس ہنس اور ہنسنی کے بیٹے ب اور بیٹیوں کے بچے تیرتے ملیں گے۔ اس تالاب پر ان کا راج ہے اور ان کی رکھوالی کرنے والا جگو کا بیٹا بھگو ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK