Inquilab Logo

ورجینیا وولف: حقوق نسواں تحریک کی شریک بانی

Updated: April 04, 2020, 12:47 PM IST | Mumbai

برطانیہ کی مشہور مصنفہ ورجینیا وولف ۲۵؍جنوری ۱۸۸۲ء کو لندن میں پیدا ہوئی تھیں۔ ان کے والد لیزلی اسٹیفن ایک ادیب تھے۔ گھر میں خوشحالی تھی۔ تاہم، اس وقت برطانیہ میں لوگ صرف اپنے لڑکوں کو اسکول میں تعلیم دینے کیلئے داخلہ دلوایا کرتے تھے۔ لڑکیاں اگر تعلیم میں دلچسپی ظاہر کرتی تھیں انہیں ان کے والدین یا ٹیوٹر گھر پڑھانے کیلئے آیا کرتا تھا۔

Virginia Woolf.
ورجینیا وولف۔

برطانیہ کی مشہور مصنفہ ورجینیا وولف ۲۵؍جنوری ۱۸۸۲ء کو لندن میں پیدا ہوئی تھیں۔ ان کے والد لیزلی اسٹیفن ایک ادیب تھے۔ گھر میں خوشحالی تھی۔ تاہم، اس وقت برطانیہ میں لوگ صرف اپنے لڑکوں کو اسکول میں تعلیم دینے کیلئے داخلہ دلوایا کرتے تھے۔ لڑکیاں اگر تعلیم میں دلچسپی ظاہر کرتی تھیں انہیں ان کے والدین یا ٹیوٹر گھر پڑھانے کیلئے آیا کرتا تھا۔ اسی طرح وَرجینیا اور اُن کے بہن بھائیوں نے کسی اسکول جانے کے بجائے گھر پر ہی تعلیم حاصل کی، جس کیلئے قابل اساتذہ باقاعدہ گھر آیا کرتے تھے۔ ورجینیا کے والد نے اس زمانے میں انہیں ایک بڑی لائبریری چلانے کی اجازت دی تھی۔ 
  وہ ۱۳؍ برس کی تھیں کہ اُن کی والدہ کا انتقال ہو گیا اور وہ پہلی مرتبہ ایک بڑے نفسیاتی بحران سے دوچار ہوئیں۔ انہیں اپنی ماں سے بہت محبت تھی اس لئے والدہ کی موت کے بعد وہ مایوس رہنے لگیں۔ابتداء میںوہ ’ٹائمز‘ میگزین کیلئے باقاعدگی سے مضامین لکھتی تھیں۔ اُن کا گھراُس وقت کے اہم ادیبوں کے مل بیٹھنے کے ایک مرکز کی شکل اختیار کرگیا اور اِن ادبی مباحث میں اُس دَور کی سیاست، ادب اور فنون پر بھرپور طریقے سے اظہارِ خیال کیا جاتا تھا۔ اِن محفلوں میں وَرجینیا خود کو ایک زندہ دِل شخصیت کے طور پر پیش کرتی تھیں لیکن اندر سے وہ دُکھی تھیں۔۱۹۱۳ء میں انہوں نے مشہور ادبی نقاد لیونارڈ وولف کے ساتھ شادی کی۔ ۱۹۱۵ء میں اُن کا پہلا ناول ’وی ووئج آؤٹ‘ شائع ہوا تھا۔ اِس کے بعد کے برسوں میں اُن کے کئی ناول شائع ہوئے جن میں انسان کے شعوری تانے بانے کو بیان کرنے کی کوششیں کی گئی تھیں۔
 اگرچہ اُن کے ناول آج بھی اہم ادبی تخلیقات میں شمار ہوتے ہیں لیکن اُن کی اصل وجۂ شہرت اُن کے بعدکے دَور کے مضامین ہیں۔ ۱۹۲۹ء میں اُن کا مضمون ’اے روم آف وَنس اون‘شائع ہوا تھا جس میں اُنہوں نے ادب تخلیق کرنے والی خواتین کے خراب حالات کی طرف متوجہ کیا تھا۔ اُنہوں نے لکھا تھا کہ ان خواتین کو سال میں ۵۰۰؍پاؤنڈ ادا کئے جائیں اور رہنے کیلئے ایک الگ کمرہ دیا جائے تو انہیں بھی ویسی ہی کامیابی مل سکتی ہے جیسی کہ مرد ادیبوں کو ملتی ہے۔ 
 مغربی دُنیا میں ان کے شمار حقوقِ نِسواں کی تحریک کی بانی شخصیات میں ہوتا ہے۔ اُن کی یہ پہچان اتنی زیادہ نمایاں ہے کہ کبھی کبھی اُن کا ایک بے مثل ادیبہ ہونا پس منظر میں چلا جاتا ہے۔ ورجینیا وولف پر بار بار مایوسی کے دَورے پڑتے تھے، اُنہیں آوازیں سنائی دیتی تھیںاور وہ کئی کئی روزتک کام نہیں کر سکتی تھیں۔ دوسری عالمی جنگ کے دوران ۱۹۴۰ء میں جرمن جنگی طیاروں نے اُن کے لندن کے گھر کو تباہ کر دیا تھا۔  ۲۸؍مارچ ۱۹۴۱ء کو دم گھٹنے کی وجہ سے ان کی موت ہوگئی۔ مغربی دُنیا میں وہ غالباً پہلی ادیبہ ہیں جس نے خواتین پر زور دیا کہ وہ محض مرد ادیبوںکی نقالی کرنے کے بجائے اپنے الگ تخلیقی راستے تلاش کریں۔
وکی پیڈیا اور برٹانیکا ڈاٹ کام

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK