Inquilab Logo

کھانے کے بعد میٹھے کی طلب ہوتی ہے، کیوں؟

Updated: February 07, 2020, 3:06 PM IST | Taleemi Inquilab Desk | Mumbai

آپ جب پیٹ بھر کر کھانا کھا لیتے ہیں تو اس کے بعد بھی آپ کو کچھ اور کھانے کی طلب ہوتی ہے۔ یہ طلب مزید کھانے کی نہیں بلکہ کچھ میٹھا کھانے کی ہوتی ہے۔ کیا آپ نے کبھی سوچا کہ پیٹ بھر کھانا کھانے کے بعد بھی لوگوں کو میٹھا کھانے کی طلب کیوں ہوتی ہے؟ 

علامتی تصویر۔ تصویر: آئی این این
علامتی تصویر۔ تصویر: آئی این این

آپ جب پیٹ بھر کر کھانا کھا لیتے ہیں تو اس کے بعد بھی آپ کو کچھ اور کھانے کی طلب ہوتی ہے۔ یہ طلب مزید کھانے کی نہیں بلکہ کچھ میٹھا کھانے کی ہوتی ہے۔ کیا آپ نے کبھی سوچا کہ پیٹ بھر کھانا کھانے کے بعد بھی لوگوں کو میٹھا کھانے کی طلب کیوں ہوتی ہے؟ کھانے کے بعد میٹھا کھانا انسان کی قدیم ر وایتوں میں سے ایک ہے۔ ماہرین کے مطابق میٹھا کھانے سے انسان قدرتی طور پر خوشی محسوس کرتا ہے۔ طبی ماہرین کہتے ہیں کہ میٹھا کھانے کی طلب محسوس ہونے کی وجہ ہماری غذا ہوتی ہے۔ اگر انسان اسٹارچ اور ریفائنڈ شوگر سے بھرپور غذا کا استعمال کرتا ہے تو یہ بہت جلدی ہضم ہو جاتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ کھانا کھانے کے فوراً بعد اسے میٹھا کھانے کی یا مزید کھانے کی طلب محسوس ہونے لگتی ہے۔
 میٹھے کی طلب محسوس ہونے کی ایک وجہ ’سیروٹونین ہارمون‘ ہے۔ میٹھا کھانے سے انسانی جسم میں سیروٹونین ہارمون کی افزائش ہوتی ہے جس سے انسان کو خوشی کا احساس ہوتا ہے اور وہ مطمئن ہوجاتا ہے۔ 
 سائنسداں کے مطابق انسان کو کوشش کرنی چاہئے کہ وہ متوازن اور اچھی غذا کا استعمال کرے۔ صحت کیلئے مضر غذائیں کھانے سے بھی میٹھا کھانے کی طلب ہوتی ہے جبکہ کھانے کے بعد دانت برش کرنے سے اس طلب سے چھٹکارا پایا جاسکتا ہے ۔
 طبی ماہرین کہتے ہیں کہ ایسی غذائیں کھائیں جن میں قدرتی مٹھاس ہو۔ علاوہ ازیں حفظان صحت کے مطابق وہ غذا کھائیں جو آپ کو پسند ہو۔ اس طرح بھی سیروٹونین ہارمون کی افزائش ہو گی اور آپ اضافی اور ضرورت سے زیادہ میٹھا کھانے سے اپنے آپ کو محفوظ رکھ سکیں گے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ میٹھے کی شدید طلب کو کم کرنے کیلئے کیلئے ایک یا دو چمچ میٹھا کھا سکتے ہیں، مگر روزانہ اس سے زیادہ میٹھا کھانا صحت کیلئے بہتر نہیں ہوتا۔ ۵؍ کیمیکل کمپاؤنڈز پر مشتمل سیروٹو نین ہارمون انسانی جسم کے کئی کام کرنے میں مدد کرتا ہے۔ یہ ہارمون خوشی اور مطمئن محسوس کروانے میں مدد گار ہوتاہے اسی لئے اسے’ ہیپی کیمیکل‘ بھی کہا جاتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK