Inquilab Logo

کھیت میں کام کرنیوالی خواتین ہمت و شجاعت کی مثال

Updated: April 22, 2024, 11:00 AM IST | Firdous Anjum | Mumbai

کھیت میں کام کرنے والی عورتوں کو کھیت کے سارے بھاری کاموں سے نمٹنا پڑتا ہے، رات دن بغیر کسی توقف کے وہ کھیت اور گھر کی ذمہ داریاں سنبھالتی ہیں۔ انہیں مشکل ہی سے اتنا وقت ملتا ہے کہ وہ زندگی سے لطف اندوز ہو سکیں۔ پھر بھی وہ اپنے ملک کی اور گھر کی معاشی حالت میں اضافہ کے لئے کوشاں رہتی ہیں۔

These women do their work with full honesty and self-confidence. Photo: INN.
یہ عورتیں پوری ایمانداری اور خوداعتمادی سے اپنا کام کرتی ہیں۔ تصویر: آئی این این۔

انسانی زندگی کی کتاب میں عورت ایک ایسا باب ہے جسے پڑھتے وقت واقعی میں عجلت برتی گئی ہے۔ تاریخ شاہد ہے کہ روز ازل ہی سے عورت مرد کے مقابل رہی ہے۔ ہر کام اور ہر گام میں اس نے برابر کی شراکت کی ہے۔ لیکن اس کی خاموش آواز کو زمانے نے کہی جگہ ہی نہیں دی۔ عورت اس صدیوں کے سفر میں مرد کو خاموشی سے بس مسکراتے ہوئے دیکھ رہی ہے۔ یہ مسکراہٹ ایک پہیلی ہے۔ جسے آج تک کوئی نہ حل کرسکا۔ اسی مسکراہٹ کا ایک حصہ کھیت میں کام کرنے والی مزدور عورتیں ہیں۔ آئیے ان کے بارے میں بات کرتے ہیں۔ 
دنیا میں زراعت کی شروعات ہزاروں سال پہلے ہوئی ہے۔ مرد کے ساتھ ساتھ عورتوں نے بھی شروعاتی دور ہی سے اس شعبے میں بھی اپنا اہم کردار نبھایا ہے۔ بھارت ایک زرعی ملک ہے۔ اور یہاں کی تقریباً ۷۰؍ فیصد آبادی زراعت کرتی ہے۔ دیہی علاقوں میں اس کا تناسب زیادہ ہے۔ اس شراکت میں عورتوں کا حصہ تقریباً ۴۰؍ فیصد ہے۔ عورتیں بیج بویائی سے فصل کی تیاری اور اس کی کٹائی، اس کے بعد کے عمل سے لے کر مارکیٹنگ وغیرہ مراحل میں سرگرم رہتی ہیں۔ زرعی پیداوار میں اضافے کے ساتھ ساتھ کام کرنے والی عورتوں کا تناسب مردوں کے مقابل بڑھا ہے۔ ملک کی معاشی ترقی اور خوشحال زندگی کے لئے ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ جس سے ملک کی معیشت میں کافی مدد ہوئی ہے۔ وہی حکومت نے بھی عورتوں کے لئے مخلتف اسکیموں اور دیگر سہولیات کا انتظام کیا ہے۔ لیکن عورتوں کی کم علمی انہیں ان سہولتوں سے محروم رکھے ہوئے ہیں۔ یہ عورتیں واقعی میں ہمت و شجاعت اور خود اعتمادی کی مثال ہیں۔ ان کے کاموں کی فہرست بنانا ناممکن ہے تب بھی کچھ کا ذکر اس طرح....
کھیت میں کام کرنے والی عورتوں کو کھیت کے سارے بھاری کاموں سے نمٹنا پڑتا ہے، رات دن بغیر کسی توقف کے وہ کھیت اور گھر کی ذمہ داریاں سنبھالتی ہیں۔ کٹائی کا زمانہ ہو یا ہل چلانے کا وقت، وہ مرد کے ساتھ ساتھ کام کرتی ہیں۔ اُس کے علاوہ انہیں پالتو جانوروں کی دیکھ بھال، چھوٹے موٹے گھریلو کام اور بچوں کی دیکھ بھال کرنی ہوتی ہے۔ وہ اپنی ساری ذمہ داریاں نہایت خوش اسلوبی سے انجام دیتی ہیں۔ ان عورتوں کو واقعی خراج تحسین پیش کیا جانا چاہئے، اس میں کوئی شک نہیں کہ عورت کو آج کے دور میں معاشی کفالت کے لئے اپنے شوہر کا ساتھ دینا پڑتا ہے اور ماں، بیٹی، بہن، بہو اور بیوی کے روپ میں بھی اہم کردار ادا کرنا پڑتا ہے۔ گھریلو عورتیں بھی دن رات اپنی ذمہ داریوں کو خوشدلی ہی سے ادا کرتی ہیں اور ملازمت پیشہ بھی۔ لیکن ان میں کھیتوں میں کام کرنے والی مزدور عورتیں ’’ محنت کش ‘‘ عورتیں ہیں۔ وہ اپنے کاموں میں اس قدر گھری رہتی ہیں کہ انہیں اپنے آپ کو سنوارنے، بناؤ سنگھار کرنے تک کا موقع نہیں ملتا۔ دہری زندگی جینے کے باوجود یہ عورتیں اپنے ماتھے پر کوئی شکن نہیں لاتی نہ ہی زبان سے شکایت کرتی ہیں۔ ان کے کپڑے ملگجے ہوتے ہیں، بال بکھرے ہوئے پھر بھی ان کے چہرے سے بشاشت ٹپکتی نظر آتی ہے۔ وہ ہمت اور دلیری کی مثال ہے۔ غربت، مفلسی، رہنے کے لئے ڈھنگ سے گھر نہیں اور تن ڈھانکنے کے لئے صحیح سےکپڑے نہیں تب بھی وہ مسکراتی ہیں۔ زندگی کو پوری طرح نہ جیتے ہوئے بھی جیتی ہیں۔ مرد کی، زمانے کی پھٹکار سہہ کر بھی وہ سورج کی پہلی کرن کے ساتھ کمر کس کر کھیت میں جٹ جاتی ہیں۔ گرمی اور سردی کے موسم ہو یا بارش یہ موسم کی سختی برداشت کر کے کام کرتی ہیں اور مہنگائی کا مقابلہ کرتی ہیں۔ انہیں مشکل ہی سے اتنا وقت ملتا ہے کہ وہ زندگی سے لطف اندوز ہو سکیں۔ پھر بھی وہ اپنے ملک کی اور گھر کی معاشی حالت میں اضافہ کے لئے کوشاں رہتی ہیں۔ غریب خاندان میں عورت کے لئے زندگی بالخصوص دشوار ہوتی ہے۔ یہ وہ باہمت عورتیں ہیں جو معاشی صورتحال سے نبرد آزما ہوکر بھی معاشرے کی بنیادی تشکیل کرتی ہیں۔ جبکہ وہ بنیادی سہولیات سے بھی محروم ہوتی ہیں۔ 
ایک مزدور عورت سے بات چیت کے دوران اس نے مجھے بتایا کہ، ’’بیٹی دکھ اور تکلیف کسے نہیں ... یہ تو زندگی کا حصہ ہے، میرے حصے میں جو آیاہے، اسے خوشی سے جی رہی ہوں۔ ‘‘
بیشک یہ عورتیں خود اعتمادی، با ہمت اور دلیری کی مثال ہیں لیکن اب بھی ان میں تعلیمی بیداری پیدا کرنا ضروری ہے تاکہ وہ حکومت کے ذریعے فراہم کی جانے والی سہولیات سے مستفید ہوسکیں۔ خاندانی ملکیت میں انہیں حق حاصل ہے اس کی طرف بھی توجہ دینی ضروری ہے۔ یہ عورتیں زیا دہ پڑھی لکھی نہیں ہیں تب بھی وہ پوری ایمانداری اور خود اعتمادی سے اپنا کام کرتی ہیں۔ کھیتوں میں فصلوں کو لہلہاتے دیکھ خوش ہوتی ہیں مانو خدا نے ان کی محنت کا ثمر انہیں دے دیا ہو۔ ان مزدور عورتوں سے ہمیں جہاں ہمت و خود اعتمادی کا درس ملتا ہے وہی اس بات کا احساس بھی ہوتا ہے کہ ہماری پر سکون زندگی کے پیچھے ان کا اہم کردار پوشیدہ ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK