• Sat, 18 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

فلسطینی لیڈر مروان برغوثی کی اسرائیلی جیل میں جان کو خطرہ ،بیٹے کا اظہارِ تشویش

Updated: October 18, 2025, 10:46 AM IST | Gaza

فلسطینی لیڈر مروان برغوثی کے بیٹے نے جیل میں ان پر ہوئے تشدد کے بعد ان کی جان کے تعلق سے اظہارِ تشویش کیا ہے، کہا اسرائیلی جیل میں حراست کے دوران تشدد کی اطلاعات کے بعد ان کی جان کو خطرہ ہے۔

The great Palestinian leader Marwan al-Barghouti. Photo: INN
عظیم فلسطینی لیڈر مروان البرغوثی۔ تصویر: آئی این این

فلسطینی سیاسی لیڈرمروان برغوثی کے بیٹے عرب البرغوثی کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیلی جیل میں اپنے والد کی جان کو لے کر خائف ہیں، بعد ازاں کہ گزشتہ مہینے جیلرنے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔الجزیزہ کو دیے گئے انٹرویو میں جمعرات کو عرب البرغوثی نے اسرائیل پر الزام لگایا کہ وہ ان کے والد کو اس لیے نشانہ بنا رہا ہے کیونکہ وہ فلسطینیوں میں ایک متفقہکردار ہیں۔انہوں نے کہ ’’ہمیں واقعی اپنے والد کی جان کا خدشہ ہے۔‘‘ واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے خاندان نے میڈیا کو بتایا تھا کہ انہیں غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت رہا ہونے والے قیدیوں کی جانب سے معلومات ملی ہیں کہ ستمبر کے مہینے میں البرغوثی کو دو اسرائیلی جیلوں کے درمیان منتقل کرتے ہوئے جیلرز نے بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔عرب نے الجزیزہ کو بتایا کہ یہ اسرائیل کی غزہ پر جنگ شروع ہونے کے بعد چوتھا واقعہ ہے جب اسرائیلی حراست میں ان کے والد کے ساتھ تشدد ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: جنگ بندی کے بعد بھی غزہ میں اسرائیل کا فلسطینیوں پر ظلم جاری، مزید۶؍افرادشہید

عرب نے کہا کہ اسرائیل یہ سمجھتا ہے کہ وہ ہی ہیں جو فلسطین کو متحد کر سکتے ہیں، یہی سبب ہے کہ وہ برغوثی کو نشانہ بنا رہا ہے۔فلسطینی اتھارٹی کی سب سے بڑی جماعت فتح کے اہم رکن، البرغوثی ۲۰۰۰ء کی دہائی کے آغاز سے اسرائیلی جیلوں میں ہیں۔انہیں قتل اوراقدام قتل کے الزامات میں پانچ عمر قید کے علاوہ۴۰؍ سال کی سزا سنائی گئی ہے، جبکہ برغوثی نے ان الزامات کو مسترد کیا ہے۔مئی میں ہونے والے ایک سروے کے مطابق البرغوثی فلسطینی عوام میں سب سے مقبول لیڈرہیں، جنہیں حماس کے خالد مشعل اور فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس سے زیادہ حمایت حاصل ہے۔حالیہ غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت فلسطینیوں نے البرغوثی کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا، لیکن اسرائیل نے انہیں رہا کرنے سے انکار کر دیا۔اس معاہدے کے تحت اسرائیل نے۲۵۰؍ فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جنہیں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی، جن میں سے کئی کو بیرون ملک جلاوطن کر دیا گیا۔ اس کے علاوہ غزہ جنگ کے دوران حراست میں لیے گئے تقریباً ۱۷۰۰؍ فلسطینیوں کو بھی رہا کیا گیا۔ان میں سے ایک رہا ہونے والے قیدی محمد العارضہ نے الجزیزہ کو بتایا کہ’’ اسرائیلی فورسیزہفتے میں ایک بار جیلوں میں ’’وحشیانہ‘‘ چھاپے مارتی تھیں اور فلسطینی قیدیوں کو بری طرح زد و کوب کرتی تھیں۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: فلسطینی اتھاریٹی کا غزہ کی تعمیرِ نو کا ۶۵؍ ارب ڈالر کا منصوبہ پیش

’’عظیم لیڈر مروان البرغوثی کے بارے میں ہمیں جو تازہ اطلاعات ملی ہیں، ان کے مطابق ان کی پسلیوں کی تین ہڈیاں توڑ دی گئی ہیں،‘‘ العارضہ نے کہا۔اسرائیلی حکام نے ستمبر میں البرغوثی کے ساتھ تشدد کی خبروں سے انکار کیا ہے۔ اسرائیلی جیل سروس کا کہنا تھا کہ’’ وہ قانون کے مطابق کام کرتی ہے اور تمام قیدیوں کی صحت اور حفاظت کو یقینی بناتی ہے۔‘‘لیکن البرغوثی کے بیٹے عرب کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکام کے ان بیانات کا کوئی اعتبار نہیں ہے۔انہوں نے اگست کی ایک ویڈیو کی طرف اشارہ کیا جس میں اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کے وزیر قومی سلامتی اتامر بن گویر کو جیل میں البرغوثی کو دھمکیاں دیتے دکھایا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ’’ یہ ثبوت ہے کہ اسرائیلی حکومت ان کے والد کی آواز کو دبانا چاہتی ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: یمن: حوثی آرمی چیف میجر جنرل محمد الغماری کی اسرائیلی حملے میں شہادت کی تصدیق

عرب نے الجزیزہ سے کہا کہ ’’ہمیں معلوم ہے کہ بن گویر نے انہیں اپنے فون پر الیکٹرک کرسی دکھائی اور کہا کہ یہی تمہاری تقدیر ہے، اگر یہ ان کی جان کو خطرہ نہیں ہے، تو پھر کیا ہے؟‘‘انہوں نے یہ بھی بتایا کہ خاندان نے اسرائیل سے کئی بار بین الاقوامی وکلاء اور ریڈ کراس کو ان کے والد سے ملاقات کی اجازت دینے کی درخواست کی ہے، لیکن اسرائیل کی جانب سے ہر بار انکار کر دیا گیا ہے۔‘‘عرب نے مزید کہا کہ ’’ اسرائیل برغوثی کو خطرہ سمجھتاہے، کیونکہ وہ استحکام لانا چاہتے ہیں، وہ تشدد کے چکر کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ وہ ایک ایسے متحد فلسطینی قیادت کے حامی ہیں جسے ہر کوئی اور بین الاقوامی برادری بھی قبول کرے۔اسرائیل جانتا ہے کہ میرے والد کس چیز کی نمائندگی کرتے ہیں، اور وہ یہ نہیں چاہتے۔ وہ امن کا کوئی پیامبرنہیں چاہتے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK