Inquilab Logo

تمل ناڈو: آلودہ پانی پینے کے سبب متعدد بچے بیمار

Updated: April 27, 2024, 4:21 PM IST | Tamil Nadu

تمل ناڈو کے پدو کٹائی کے گندروا کوٹائی قصبے میں آلودہ پانی پینے کے سبب متعدد بچے بیمار ہو گئے ہیں۔ نامعلوم افراد نے دلت طبقے کو پانی سپلائی کرنے والے ٹینک میں گائے کا گوبر ڈال کر پانی آلودہ کیا تھا۔ ضلعی کمشنر نے ملزمین کی شناخت کرنے اور ان کے خلاف سخت کارروائی کی یقین دہانی کروائی ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

تمل ناڈو کے پدو کٹائی ضلع کے گندرواکوٹائی قصبے میں آلودہ پانی پینے کے سبب متعدد بچے بیمار ہو گئے ہیں۔ ۲؍ اپریل جمعہ کو اس ٹینک کا پانی، جسے مقامی دلت طبقہ استعمال کرتا ہے، گائے کے گوبرسے آلودہ پایا گیاتھا۔ ۱۰؍ ہزار لیٹر کا یہ پانی کا ٹینک، جسے ۲۰۱۴ء میں سنگم ودوتھی پنچایت میں آدی دراویدر رہائشی علاقے میں مقامی افراد کو پانی کی فراہمی کیلئے بنایا گیا تھا، کو جان بوجھ کر نامعلوم فراد نے آلودہ کیا۔

یہ بھی پڑھئے: فلسطین: نوزائیدہ بچی صابرین الجودا کا پیدائش کے ۵؍ دن بعد انتقال

وہ بچے جنہوں نے بے خیالی میں ٹینک کا آلودہ پانی پیا بیمار ہو گئے تھے اور انہیں تروونم سرکاری اسپتال منتقل کرنا پڑا تھا۔ مقامی دلت طبقہ یہ دیکھ کر حیران ہے کہ ان کی واٹر سپلائی میں گائے کا گوبر پایا گیا۔ اس حادثے نے پسماندہ کمیونٹی کی حفاظت اور شناخت کے تعلق سے تشویش بڑھا دی ہے۔

تمل ناڈو کے حکام نے تفتیش شروع کی
اس واقعے کے بعد کمشنر پریا سامی نے مقامی انتظامیہ کے ساتھ واٹر ٹینک کا جائزہ لیا اور پانی میں گائے کے گوبر کی موجودگی کی تصدیق کی۔ انہوں نے جانچ کیلئے پانی کا نمونہ جمع کرنے کا حکم دیا ہے حکام کو ہدایت دی ہے کہ اس معاملے کی فوری تحقیقات کریں۔کمشنر نے مقامی کمیونٹی کو یقین دہانی کروائی ہے کہ مجرمین کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی جنہوں نے پانی کوآلودہ کیا۔ تاہم،رہائشی طبقے کو قریبی گاؤں سے صاف و شفاف پانی فراہم کرنے کے انتظامات کر دیئے گئے ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: بنگال میں مودی کی ریلی سے’۴۰۰؍ پار‘ کا نعرہ غائب

لوگوں کے غم و غصے میں اضافہ ، ملزمین کے خلاف کارروائی کی مانگ  
پینے کے پانی کو جان بوجھ کر آلودہ کرنے کے واقعے نے لوگوں کے غم و غصے میں اضافہ کر دیا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ ملزمین کی شناخت کی جائے اور ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔یہ حادثہ تمل ناڈو اور پورے ملک میں پسماندہ طبقے کی شناخت اور یکساں سلوک کیلئے جاری جدوجہد کی نشاندہی کرتا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK