Inquilab Logo

معلومات جمع کرنے میں دقت معلومات نہ دینے کی بنیاد نہیں ہوسکتی: دہلی ہائی کورٹ

Updated: May 09, 2024, 8:23 PM IST | New Delhi

دہلی ہائی کورٹ نے کہا کہ معلومات کو اکٹھا کرنے میں دشواری، آر ٹی آئی کے تحت مانگی گئی تفصیلات سے انکار کی بنیاد نہیں ہو سکتی۔ آر ٹی آئی کا مقصد سرکاری محکموں کے کام کاج میں شفافیت کو یقینی بنانا تھا۔ کورٹ نے مزید کہا کہ ریاستی حکومتیں اس ضمن میں رکاوٹ نہیں بن سکتیں۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

دہلی ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ معلومات کو اکٹھا کرنے میں دشواری، معلومات کے حق قانون کے تحت مانگی گئی تفصیلات سے انکار کی بنیاد نہیں ہو سکتی۔۲؍مئی کو ایک فیصلے میں، جسٹس سبرامونیم پرساد نے کہا کہ عوامی اتھارٹی قانون کے تحت کسی درخواست دہندہ کو کسی بھی معلومات سے انکار کرنے کا یہ جواز نہیں دے سکتی کہ تفصیلات ایک جگہ دستیاب نہیں ہیں اور اسے جمع کرنے میں وقت لگے گا۔عدالت نے کہا، محکمہ کو معلومات کو اکٹھا کرنے اور پھر اسے جواب دہندہ کو دینے کی کوشش کرنی ہوگی۔پرساد نےکہا کہ حق اطلاعات قانون کا مقصد سرکاری محکموں کے کام کاج میں شفافیت کو یقینی بنانا تھا اور یہ کہ ریاستی حکومتیں اس مینڈیٹ میں رکاوٹ نہیں بن سکتیں۔ سینٹرل انفارمیشن کمیشن کے حکم کے خلاف دہلی حکومت کی طرف سے دائر درخواست پر یہ فیصلہ آیا۔

یہ بھی پڑھئے: ہاتھرس عصمت دری معاملہ: اسٹوڈنٹ لیڈر مسعود احمد ساڑھے تین سال بعد جیل سے رہا

کمیشن نے ریاستی حکومت سے کہا تھا کہ وہ درخواست گزار پربھجوت سنگھ ڈھلون کو ایکٹ کے تحت محکمہ تعلیم کی جانب سے پرائیویٹ ٹیوشن کرنے پرسرکاری اساتذہ کے خلاف کی گئی کارروائیوں کے بارے میں معلومات فراہم کرے۔  بار اور بنچ کے مطابق دہلی حکومت نے ہائی کورٹ کو بتایا کہ وہ غیر امدادی اسکولوں کیلئے ایسی معلومات فراہم نہیں کرسکتی کیونکہ وہ اس کے دائرہ اختیار میں نہیں آتے۔ اس نے یہ بھی کہا کہ پرائیویٹ غیر امدادی اسکول حق معلومات کے قانون کے دائرے میں نہیں آتے ہیں۔
ریاست نے کہا کہ محکمہ تعلیم کے ویجیلنس بازو نے سرکاری اساتذہ کے بدانتظامی کے معاملات کے اعداد و شمار کو برقرار رکھنے کے لیے کوئی ہدایات جاری نہیں کیں۔ ہائی کورٹ نے ریاست کی عرضی کو مسترد کر دیا۔پرساد نےتبصرہ کیا کہ امداد یافتہ اسکولوں کے اساتذہ کے خلاف کی گئی کارروائیوں کے بارے میں معلومات محکمہ کے پاس دستیاب ہوں گی، حالانکہ ایک جگہ پر نہیں، اور ڈھلون کو فراہم کی جاسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھئے: مسلمان ’’لیو اِن ریلیشن شپ‘‘ کے حق کا دعویٰ نہیں کرسکتے: الہ آباد ہائی کورٹ

دہلی اسکول ایجوکیشن رولز، ۱۹۷۳ءمیں یہ شرط رکھی گئی ہے کہ اگر کوئی اسکول کسی استاد کے خلاف بڑا جرمانہ عائدکرنا چاہتا ہے تو ڈائریکٹر ایجوکیشن کی منظوری ضروری ہے اور اس طرح کی منظوری کے بغیر استاد پر کوئی بڑا جرمانہ عائد نہیں کیا جاسکتا۔لہذا، پرائیویٹ غیر امدادی اسکولوں کے اساتذہ سے متعلق معلومات کو ایسے اسکولوں کی طرف سے دی جانے والی بڑی سزاؤں کے ریکارڈ سے جمع کیا جا سکتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK