وسئی پھاٹا کے’ زارایمپائر‘ کے مکینوں نےپریشان حال افراد میں پانی ، چائے ،بسکٹ ،پوہا اورشربت تقسیم کیا، وسئی قلعہ کے قریب’ رورو ‘سروس کیلئے قطار میں کھڑے گاڑی والوںمیں موسیٰ جی گلی کے لوگوں نے وڑا پائو ، بسکٹ اورپانی پہنچایا.
ممبئی- احمدآباد شاہراہ پر۔ تصویر: آئی این این
سعادت خان
Saadat.khan@mid-day.com
ممبئی :جمعرات کو گھوڑ بندر سے وسئی ویرار کی طرف جانے والی ٹریفک معمول کے مطابق جاری رہنے سے اس روٹ سے جانےوالے موٹرگاڑی والوںکو راحت ملی۔تاہم منگل کی زبردست ٹریفک کی وجہ سے بدھ کوشہر و مضافات کے تقریباً ۲۰؍ اسکولوں نے احتیاطً اپنی پکنک ملتوی کرکے دیوالی کے بعد پکنک پر جانے کا فیصلہ کیا۔ منگل کے روز ہونے والے ٹریفک جام سے طلبہ کے علاوہ ،ایمبولنس سے جانےوالے مریضوںاور ٹریفک میں پھنسنے سے متعدد مسافروںکی فلائٹ چھوٹ گئی۔ اس دوران متعدد سماجی کارکنوں نے ٹریفک میں پھنسے لوگوںکیلئے کھانے پینے کاانتظام کیا ۔ان میں وسئی پھاٹا کے قریب واقع ’زار ایمپائر‘ کےمسلمانوں نے بڑے پیمانےپر ٹریفک متاثرین کی مدد کی ۔ انہیں کھانے پینے کی اشیاء فراہم کی۔
یہ ساری خدمت انسانیت کے نقطہ نظر سےکی گئی ہے
دریں اثناء وسئی میں گزشتہ ۲۔۳؍ دنوں سے ٹریفک میں پھنسنے والوںکی مقامی لوگوںنے کافی مددکی ۔ ان کےکھانے پینے کاانتظام کیا۔ ان میں وسئی پھاٹاکےقریب واقع زار ایمپائر سوسائٹی کے مسلمان قابل ستائش ہیں۔ سوسائٹی میں تقریباً ۳۰۰؍مسلم خاندان مقیم ہیں۔ ان سبھی نے رضاکارانہ طورپر فنڈجمع کر کے ٹریفک متاثرین کیلئے پانی کی بوتل، ناشتہ،چائے اور شربت وغیر ہ کا انتظام کیا۔ تقریباً ۲۵؍ بڑے اور ۱۰۰؍ بچوںکے گروپ نے اس کارخیر میں حصہ لیا۔ سبھی موٹرگاڑی والوںکو پانی، شربت ،چائے اور ناشتہ تقسیم کیا۔
زار ایمپائر کے سرگرم سماجی کارکن رضوان خان نے انقلاب کوبتایاکہ ’’ہمارا گروپ گزشتہ ۲۔۳؍دنوں سے ٹریفک میں پھنسنےوالوںکی خدمت کر رہاہے۔اس کیلئے ہم نے زار ایمپائر سوسائٹی گروپ کےاراکین سے کارِ خیر میں حصہ لینے کیلئے اپیل کی تھی جس کے بعد ممبران نے مالی مدد کی۔ جس سے ہم نے ٹریفک متاثرین میں پانی کی بوتل، چائے ، پوہا اور بسکٹ وغیرہ تقسیم کیا۔ ‘‘
زارایمپائر کے محسن پلاسرہ نے بتایاکہ ’’ ہم گزشتہ ۳؍دنو ں سے ٹریفک متاثرین کی خدمت کررہےہیں،جن میں ممبئی سے گجرات اور گجرات سےممبئی آنے والے شامل ہیں۔ دراصل وسئی کے جس علاقے میں ہم نے متاثرین کی مدد کی ہے ، وہاں کھانے پینے کی اشیاء کی دکانیں کم ہیں ،ایسےمیں ٹریفک میں پھنسےلوگوںکیلئے کھانے پینےکاسامان مہیا نہ ہونےسے انہیں بڑی پریشانی ہورہی تھی۔ اسی بات کو محسوس کرتے ہوئے شدید گرمی میں ہم نے جہاں ۵۰۰؍ سے زیادہ بسلیری پانی کا باکس تقسیم کیاوہیں ۴۰۰؍ لیٹر سے زیادہ روح افزاء شربت بنواکر ان کی پیاس بجھانے کی کوشش کی ۔ ہماری سوسائٹی کی خواتین نے گھر سے چائے بناکر ان کیلئے بھجوائی تھی۔ چائے کےساتھ بسکٹ اور پوہا ناشتےکےطورپر تقسیم کیا۔یہ ساری خدمت انسانیت کے نقطہ نظر سےکی گئی ہے۔‘‘
زارایمپائر کےمکین اور وسئی ضلع پریشد اسکول کےمعلم حفظ الرحمٰن انصاری کےمطابق ’’ ہمارا گروپ اس طرح کاسماجی کام بلاتفریق ہمیشہ سے کرتاآرہا ہے۔ زار ایمپائرمیں تقریباً ۳۰۰؍خاندان آباد ہے ۔ سبھی نے مذکورہ مہم میں حصہ لےکرٹریفک متاثرین کی مدد کی۔ ‘‘
وسئی قلعہ کے قریب’ رورو‘سروس کیلئے کھڑےافرادکی بھی مددکی گئی
منگل کی زبردست ٹریفک سے پریشان ہوکر متعددموٹرگاڑی والوںنے وسئی قلعہ سے بھائندر (مغرب) جانےوالی ’رورو‘ سروس کااستعمال کیا جس کی وجہ سے وسئی قلعہ کےقریب بھی سیکڑوںموٹرگاڑیوں کی لمبی قطار ،تقریباً ڈیڑھ کلومیٹر تک لگ گئی تھی ۔گھنٹوںقطار میں کھڑے ہوکر ’رورو‘میں سوار ہونے کے منتظر مسافروںکو موسیٰ جی گلی ، وسئی ( مغرب) کے مسلم سماجی کارکن عارف جمیل احمد شیخ اور ان کےگروپ نے بسکٹ ، وڑاپائو اور پانی وغیرہ تقسیم کیا۔
اسکولوں نے پکنک کا منصوبہ ملتوی کردیا، کئی مسافروں کی فلائٹ چھوٹ گئی
ایجوکیشنل ٹور آپریٹرز اسوسی ایشن کے چیئرمین انل گرگ نے انقلاب کو بتایا کہ’’ ممبئی- احمد آباد ہائی وے پرمنگل کو زبردست ٹریفک ہونےسے پکنک پر جانےوالے طلبہ کو جس طرح کی پریشانی ہوئی ،اسے مدنظر رکھتے ہوئے شہر و مضافات کے ۲۰؍سے زیادہ اسکولوں نےبدھ کو پکنک پر جانے کامنصوبہ ملتوی کردیا۔ اب ان اسکولوںنے دیوالی کےبعد طلبہ کو پکنک پر بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ منگل کی ٹریفک سے طلبہ کے علاوہ، ایمبولنس سے جانےوالے مریضوں اور ٹریفک میں پھنسنے سے متعدد مسافروںکی فلائٹ چھوٹ گئی۔