Inquilab Logo

عقل بڑی کہ تربوز

Updated: January 01, 2022, 12:23 PM IST | Salak Jamil Brar | Mumbai

اختر ایک ذہین استاد ہیں۔ ایک مرتبہ اُن کا سامنا ایک ڈاکو سے ہو جاتا ہے۔ ڈاکو کو جب معلوم ہوتا ہے کہ وہ معلم ہیں تو وہ اُن کا امتحان لیتا ہے۔ جانئے آگے کیا ہوتا ہے:

Picture.Picture:INN
علامتی تصویر۔ تصویر: آئی این این

بہت دنوں کی بات ہے۔ علی پور گاؤں کے سرکاری اسکول میں اختر نام کا ایک ماسٹر تھا۔ جو بلا کا ذہین تھا۔ اختر کی ذہانت کے قصے دور دور تک مشہور تھے۔ وہ روزانہ صبح کو اپنی سائیکل پر سوار ہو کر جنگل پار کرکے شہر سے علی پور گاؤں آتا تھا۔ شہر اور گاؤں کے درمیان پڑنے والے اس جنگل میں شام کے بعد اکثر ڈاکو مسافروں کو لوٹ لیتے تھے۔ اختر ہمیشہ اسکول سے چھٹی کے فوراً بعد اپنے گھر واپس چلا جاتا تھا۔ اُس دن وہ کسی ضروری کام کی وجہ سے لیٹ ہوگیا تھا۔ شام کے تقریباً چھ بج رہے تھے۔ شفق پر پچھم کی طرف ہلکی ہلکی سرخی پھیل گئی تھی اور اندھیرا چھانے لگا تھا۔ ڈاکوؤں کے خوف کی وجہ سے اسلم کی سائیکل  ہوا سے باتیں کرتی ہوئی شہر کی طرف دوڑ رہی تھی۔ اس کی سائیکل کے پیچھے کیریئر پر ایک تربوز رکھا ہوا تھا۔ جو اس کے ایک مہربان نے اُسے بطور تحفہ دیا تھا۔ ابھی وہ تھوڑی دور ہی گیا تھا کہ اُسے ڈاکوؤں نے دبوچ لیا اور وہ اُسے سائیکل سمیت پکڑ کر لے گئے۔
 اب وہ ڈاکوؤں کے ہمراہ ان کے اڈّے پر پہنچ چکا تھا۔ گھنے درختوں کے جھنڈ میں بنے اڈے میں ایک طرف چارپائی پر عجیب قسم کی ڈیل ڈول والا آدمی لیٹا تھا۔ جس کو چوڑا سر، گھنگریالے بال، سر کی جسامت میں مزید اضافہ کر رہے تھے۔ لمبی لمبی مونچھیں اور ڈراونی خونخوار آنکھیں، بڑی توند، درمیانہ قد اور دھوتی قمیص پہنے ہوئے تھا۔ اس سے تقریباً دس قدموں کے فاصلے پر انہوں نے اختر کو سائیکل سمیت لاکر کھڑا کر دیا۔
 ’’سردار.... یہ گستاخ آپ کی اجازت کے بغیر آپ کے علاقے سے گزر رہا تھا۔‘‘ ایک ڈاکو نے سردار کو اختر کے بارے میں بتایا۔
 ’’ہوں....‘‘ سردار نے اپنی مونچھوں کو تاؤ دیتے ہوئے کہا، ’’کون ہے.... بے تو؟‘‘ سردار غصے میں چلّایا۔
 ’’جی.... جی.... مَیں میرا نام اختر ہے.... مَیں علی پور میں ماسٹر ہوں۔‘‘ اختر نے تھوک نگلتے ہوئے جواب دیا۔
 ’’ہوں.... تو اس کا مطبل (مطلب) یہ ہوا.... کہ تم بچوں کا امتحان لینے والے ماٹر ساب ہو....‘‘ سردار نے سائیکل کے پیچھے رکھے تربوز کو غور سے دیکھتے ہوئے کہا۔
 ’’جی.... جی.... سردار۔‘‘ اختر نے مصنوعی مسکراہٹ بکھرتے ہوئے کہا۔
 ’’ٹھیک ہے.... آج ہم تمہارا امتحان لیں گے.... اگر تم پاس ہوگئے تو تمہیں چھوڑ دیا جائے گا.... لیکن اگر فیل ہوگئے تو تمہیں سجا (سزا) بھی ملے گی....‘‘ سردار سر کھجاتا ہوا چارپائی پر بیٹھ گیا۔
 ’’ٹھیک ہے.... مَیں امتحان کے لئے تیار ہوں۔‘‘ اختر کے پاس اس کے علاوہ کوئی چارہ نہ تھا۔
 ’’رام سنگھ.... تربوج (تربوز) ماٹر ساب کو پکڑا دو....‘‘ سردار نے خوفناک طریقے سے قہقہہ بلند کرتے ہوئے کہا۔
 اگلے ہی لمحے ایک ڈاکو نے سائیکل کی کیریئر پر پڑا تربوز اختر کو پکڑا دیا۔ ’’ہاں.... تو ماٹر ساب.... اس تربوج کا بجن (وزن) بتاؤ، اگر بجن غلط ہوا.... تو تمہاری کھیر (خیر) نہیں.... اس کام کے لئے تمہیں صرف ۲؍ منٹ دیئے جاتے ہیں۔‘‘ دیکھتے ہی دیکھتے اختر کے اردگرد ڈاکوؤں کا مجمع لگ گیا۔ سبھی ڈاکو اپنے سردار کے اس کھیل سے بے حد خوش تھے۔ وہ اپنے سردار کی ذہانت پر رشک کر رہے تھے اور اختر کی سزا کا انتظار، کیونکہ یہ کام ناممکن تھا۔ چند لمحوں کے لئے تو اختر کے چہرے کا رنگ اڑ گیا تھا لیکن جلد ہی اُس نے خود پر قابو پا لیا اور وہ تربوز کو آہستہ آہستہ اپنے ہاتھوں پر اس طرح اچھالنے لگا جیسے وہ وزن کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔ سبھی ڈاکو اختر کی حالت پر کھل کر مسکرا رہے تھے۔’’ہاں تو.... ماٹر ساب.... آپ کا ٹائم ختم ہوا.... بتایئے اس تربوج (تربوز) کا بجن (وزن) کتنا ہے؟‘‘ سردار نے گھڑی دیکھتے ہوئے کہا۔ ’’جناب.... اس تربوز کا وزن آپ کے سر کے برابر ہے۔‘‘ اختر نے اپنی مسکراہٹ پر قابو پاتے ہوئے جواب دیا۔ یہ الفاظ سنتے ہی سردار کی بولتی بند ہوگئی اور اس کے چہرے کا رنگ اڑ گیا۔ ایک دم مکمل سناٹا چھا گیا۔ ڈاکو کبھی سردار کے سر کی طرف تو کبھی تربوز کی طرف دیکھ رہے تھے۔ ایسا لگ رہا تھا جیسے وہ ترازو کے ایک طرف سردار کا سر اور دوسری طرف تربوز رکھ کر حقیقت جاننا چاہتے ہوں۔ اس سے پہلے کہ کوئی کچھ کہتا سردار نے موقع سنبھالتے ہوئے ایک مصنوعی قہقہہ بلند کیا: ’’واہ...! واہ.... ماٹر ساب.... آپ پاس ہوئے.... آپ جاسکتے ہیں۔‘‘ سردار نے ماسٹر صاحب کو جانے کے لئے کہا۔ دور جاتے ہوئے اختر کو دیکھ کر سردار نے لمبی سانس لی اور اپنے اردگرد کھڑے ساتھیوں پر غصے سے چلّایا، ’’جاؤ.... اپنا اپنا کام کرو۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK