گزشتہ چند صدیوں میں دنیا کے ذہین ترین افراد نے کئی اہم کارنامے انجام دیئے ہیں جن کے سبب ہماری زندگیوں میں کئی تبدیلیاں آئی ہیں ۔ ماہرین کہتے ہیں کہ ان ذہین افراد ہی کی کتابوں اور تحقیقات کی مدد لے کر آج دنیا میں نت نئی ایجادات ہو رہی ہیں ۔ جن ذہین افراد کے بارے میں آپ پڑھ رہے ہیں ،ان کی درجہ بندی ان کے آئی کیو (انٹیلی جنس کوشنٹ) یا ’’مقیاس ذہانت‘‘ (یہ وہ اسکور ہوتا ہے جو انسانی ذہانت جانچنے کیلئے کئی معیاری ٹیسٹ سے اخذ کیا جاتا ہے) اور انہوں نے اپنی ذہانت سے معاشرے میں کیا تبدیلیاں لائیں یا سماج کو کیا مختلف فراہم کیا، کی بنیاد پر کی گئی ہیں ۔
البرٹ آئنسٹائن۔ تصویر: آئی این این
گزشتہ چند صدیوں میں دنیا کے ذہین ترین افراد نے کئی اہم کارنامے انجام دیئے ہیں جن کے سبب ہماری زندگیوں میں کئی تبدیلیاں آئی ہیں ۔ ماہرین کہتے ہیں کہ ان ذہین افراد ہی کی کتابوں اور تحقیقات کی مدد لے کر آج دنیا میں نت نئی ایجادات ہو رہی ہیں ۔ جن ذہین افراد کے بارے میں آپ پڑھ رہے ہیں ،ان کی درجہ بندی ان کے آئی کیو (انٹیلی جنس کوشنٹ) یا ’’مقیاس ذہانت‘‘ (یہ وہ اسکور ہوتا ہے جو انسانی ذہانت جانچنے کیلئے کئی معیاری ٹیسٹ سے اخذ کیا جاتا ہے) اور انہوں نے اپنی ذہانت سے معاشرے میں کیا تبدیلیاں لائیں یا سماج کو کیا مختلف فراہم کیا، کی بنیاد پر کی گئی ہیں ۔ اگرچہ دنیا میں ذہین افراد کی کمی نہیں ہے، اور آئی کیو کی بنیاد پر ان کی ایک طویل فہرست بنائی جاسکتی ہے جس میں ہزاروں نام ہوں گے، لیکن ولیم جیمس سیڈیس کو چھوڑ کر دیگر ۵؍ کو تاریخ کی ذہین ترین شخصیات کہا جاتا ہے۔ یہ تمام شخصیات بیک وقت کئی علوم کی ماہر تھیں ، اور انہوں نے اپنی ذہانت کی بنیاد پر کئی چیزیں ایجاد اور دریافت کی تھیں ۔ اس فہرست میں ولیم جیمس سیڈیس کو شامل کرنے کی وجہ کافی دلچسپ ہے۔ کہا جاتا ہے کہ دنیا میں اب تک جس شخص کا آئی کیو سب سے زیادہ رہا ہے، وہ ولیم جیمس سیڈیس ہیں لیکن انہوں نے کوئی دریافت یا ایجاد نہیں کی تھی۔ ان کے آئی کیو کا ریکارڈ اب تک کوئی نہیں توڑ سکا ہے۔ دنیا کے ۴۰؍ ذہین ترین افراد کی فہرست مشہور محقق لِب تھمس نے بنائی ہے۔چونکہ آئی کیو نظام۱۹۳۹ء میں ایجاد کیا گیا تھا اس لئے ان شخصیات کا آئی کیو ’’کاکس میتھاڈولوجی‘‘ کی بنیاد پر جانچا گیا ہے۔
جوہان گوئٹے
آئی کیو:۱۸۰؍ سے ۲۲۵؍ کے درمیان
ان کے بارے میں عظیم سائنس داں البرٹ آئنسٹائن نے کہا تھا کہ ’’ جوہان دنیا کے آخری انسان تھے جو سب کچھ جانتے تھے۔‘‘ کہتے ہیں کہ گوئٹے نے انسانی ارتقاء کی تھیوری بیان کی تھی۔ انہیں مغربی ادب کی ایک عظیم شخصیت کہا جاتا ہے۔ ۱۸۰۸ء میں لکھا گیا ان کا ڈراما ’’فاسٹ‘‘ آج بھی نہایت شوق سے پڑھا جاتا ہے۔ وہ متنوع اور ہمہ گیر طبیعت کے مالک تھے اور ان کی دلچسپیاں بھی لامحدود تھیں ۔ ادب کے علاوہ انہوں نے قانون، طب، علم کیمیا اور علم برق کی تعلیم بھی حاصل کی تھی۔
البرٹ آئنسٹائن
آئی کیو:۱۶۰؍ سے ۲۲۵؍ کے درمیان
البرٹ آئنسٹائن اپنے نظریۂ اضافیت کے سبب دنیا بھر میں مشہور ہیں ۔ ۱۹۰۵ء کو ان کے کارناموں کا سال کہا جاتا ہے جس میں ان کے ۴؍ مقالے شائع ہوئے تھے۔ وہ نہ صرف ایک عظیم سائنسداں تھے بلکہ ایک اچھے پروفیسر بھی تھے۔ جرمنی سے تعلق ہونے کے علاوہ انہیں سوئزر لینڈ، آسٹریا، جمہوریہ وایمار، امریکہ اور اسرائیل کی شہریت حاصل تھی۔ وہ دنیا کے کئی اہم اداروں کے ممبر بھی تھے، اور ان کی رائے کو اہم خیال کیا جاتا تھا۔ آئنسٹائن نے علم الکائنات کے بارے بھی تحقیقی نظریات پیش کئے تھے۔
لیونارڈو ڈاونچی
آئی کیو:۱۸۰؍ سے ۲۲۰؍ کے درمیان
تاریخ میں شاید ہی کوئی مصور اتنا مشہور ہوا ہوگا جتنا لیونارڈو ڈاونچی ہوئے۔ وہ ایک بہترین مصور ہی نہیں بلکہ بیک وقت کئی علوم میں ماہر تھے اور انہوں نے تقریباً ہر اہم شعبے میں دریافتیں اور ایجادات کیں ۔ان کی مشہور تصویریں ’’مونا لیزا‘‘ اور ’’دی لاسٹ سپر‘‘ ہیں جو آج بھی بالترتیب فرانس اور اٹلی کے میوزیم میں محفوظ ہیں ۔ دنیا میں ان سے زیادہ مشہور تصویریں کوئی اور نہیں ہیں ۔ اپنی زندگی کے آخری کے سال اُنہوں نے فرانس میں اپنے اُس گھر میں گزارے جو اُنہیں فرانسس اول نے تحفتاً پیش کیا تھا۔
آئزک نیوٹن
آئی کیو:۱۹۰؍ سے۲۰۰؍ کے درمیان
کشش ثقل کے اپنے قانون کی وجہ سے دنیا بھر میں شہرت رکھنے والے نیوٹن سائنسداں اور ریاضی داں تھے۔ ۱۷؍ ویں صدی میں انہیں سائنس کی دنیا میں انقلاب برپا کرنے والی ایک اہم شخصیت قرار دیا جاتا ہے۔انہوں نے کئی کتابیں لکھی تھیں ۔ اگرچہ ان کی کئی تھیوریز بعد میں غلط ثابت ہوئیں مگر ان کی شہرت میں کوئی کمی نہیں آئی۔ نیوٹن چند برسوں تک شاہی ٹکسال کے سربراہ بھی رہے تھے جو مملکت کیلئے سکے بنایا کرتی تھی۔ کہتے ہیں کہ انہوں نے شیئر بازار میں اپنی دولت کا ایک بڑا حصہ گنوا دیا تھا۔
جیمس میکسویل
آئی کیو:۱۹۰؍ سے ۲۰۵؍ کے درمیان
الیکٹرومیگنیٹک ریڈیئشین کی معیاری تھیوری پیش کرنے کے سبب جیمس میکسویل کو آج دنیا بھر میں جانا جاتا ہے۔ انہیں کوانٹم تھیوری کا بانی کہا جاتا ہے جس پر کئی سائنس دانوں نے بعد میں تحقیقات کیں ۔ کوانٹم فزکس کے متعلق جب آئنسٹائن سے یہ سوال پوچھا گیا تھا کہ ’’کیا انہوں نے نیوٹن کے نظریے پر کام کیا ہے؟‘‘ تو انہوں نے جواب دیا تھا کہ ’’نہیں ، میں نے جیمس میکسویل کے نظریے پر کام کیا ہے۔‘‘بعض مؤرخین کا خیال ہےکہ کئی شعبوں میں جیمس کی تحقیقات ہی جدید فزکس کی بنیاد بنی ہیں ۔
ولیم سیڈیس
آئی کیو:۲۰۰؍ سے ۳۰۰؍ کے درمیان
۲؍ سال کی عمر سے دی نیویارک ٹائمز اخبار باقاعدگی سے پڑھنے والےاور ٹائپ رائٹر پر بغیر کسی غلطی کے فرانسیسی اور انگریزی ٹائپنگ کرنے والے ولیم کو غیر معمولی ذہانت والا بچہ قرار دیا جاتا تھا۔ ۹؍ سال کی عمر میں ان کا داخلہ ہارورڈ یونیورسٹی میں ہوگیا تھا لیکن جذباتی طور پر پختہ نہ ہونے کے سبب انہیں کلاسیز میں شرکت کرنے کی اجازت نہیں تھی تاہم، ۱۱؍ سال کی عمر میں وہ یونیورسٹی جانے لگے تھے۔ وہ بیک وقت ۲۵؍ زبانوں پر عبور رکھتے تھے۔ ان کا انتقال ۴۶؍ سال کی عمر میں دل کا دورہ پڑنے کے سبب ہوا تھا۔