Inquilab Logo

امتحان کی اچھی طرح تیاری ہی اعتماد میں اضافہ کرے گی، اسی پر توجہ دیں

Updated: February 23, 2024, 6:08 PM IST | Shahebaz Khan | Mumbai

نمایاں نمبروں سے کامیابی حاصل کرنے کیلئے ضروری ہے کہ خود اعتمادی کے ساتھ پرچہ لکھا جائے، ذیل میں ۸؍نکات دیئے گئے ہیں جو امتحان کے دنوں میں طلبہ کا اعتماد بڑھانے میں معاون ثابت ہونگے۔

The advantage of creating a study nook is that the mind becomes attuned to the space and answers come to you easily or quickly. Photo: INN
پڑھائی کا گوشہ بنالینے کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ ذہن اس جگہ سے ہم آہنگ ہوجاتا ہے اور آپ کو جوابات آسانی سے یا دہوجاتے ہیں۔ تصویر : آئی این این

نمایاں کامیابی حاصل کرنے کیلئے سخت محنت شرط ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ جن لوگوں نے سخت محنت کی اور تخلیقی کام کئے، وہ دنیا میں مقبول ہوگئے۔ انہیں نمایاں کامیابی ملی اور دنیا آج بھی ان کا نام لیتی ہے۔ طالب علمی کے دور میں امتحان میں نمایاں نمبروں سے کامیابی پانا سب سے اہم ہوتا ہے اور یہ اسی وقت ممکن ہے جب سخت محنت کی جائے، اسباق کو ازبر کیا جائے اور اعتماد کے ساتھ امتحان میں پرچے لکھے جائیں۔اہم سوال یہ ہے کہ طلبہ امتحان کے دنوں میں اپنا اعتماد کیسے بحال کریں، یا، اپنی تیاری کے متعلق پر اعتماد کیسے رہیں؟
(۱) مضامین کی تیاری
 امتحان کیلئے سب سے اہم ہے تیاری۔ اچھی طرح تیاری۔ جس مضمون کا پرچہ ہے اس کے تمام اہم نکات آپ کو ذہن نشین ہوجانے چاہئیں۔ امتحان میں پراعتماد ہونے کیلئے اچھی تیاری سے بہتر کوئی متبادل نہیں ہے۔ آپ کو پڑھنا ہوگا، کانسپٹ پرتوجہ دینی ہوگی اور جو پڑھا ہے، اسے یاد رکھنا ہوگا۔ مسلسل پڑھائی سے پرہیز کیجئے۔ پڑھائی کے دوران وقفہ لیجئے۔ ۲۰؍ منٹ کے بعد ۵؍ منٹ اور ۴۵؍ منٹ کے بعد ۱۰؍ منٹ کا وقفہ۔
 متعدد تحقیقات میں واضح ہوا ہے کہ جو طالب علم وقفہ لے کر پڑھائی کرتا ہے، وہ اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل کرتا ہے۔ اسے پرچہ لکھنے کے دوران نکات بھی یاد آتے ہیں۔ اسی طرح سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اکثر طلبہ امتحان کے دنوں میں ۸؍ گھنٹے نہیں سوتے، اس سے ان کا ذہن کمزور ہوتا ہے اور وہ باتیں یاد نہیں رکھ پاتے۔ نیند کا براہ راست تعلق یادداشت سے ہے۔ جب آپ پڑھائی کرنے کے بعد سوتے ہیں تو آپ کا ذہن تمام معلومات اس میں محفوظ کرتا ہے۔
 (۲)  نوٹس بنایئے 
 تعلیمی سال کا آغاز ہوتے ہی ہر طالب علم یہ جانتا ہے کہ اسے پورا سال مختلف قسم کے ٹیسٹ اور امتحان دینے ہوں گے، اور امتحان زبانی نہیں بلکہ تحریری ہوتے ہیں۔ اہم نکات کو یاد رکھنا اہم نہیں ہے بلکہ آپ مقررہ وقت میں پرچہ مکمل کرسکیں، یہ بھی اہم ہے۔ یہ اسی وقت ممکن ہوگا جب آپ کی لکھنے کی مشق ہوگی۔ کسی بھی مضمون کے تئیں اپنا اعتماد جاننے کیلئے یہ ضروری ہے کہ اس کی آپ نے کتنی اچھی طرح تیاری کی ہے، اور مقررہ مدت میں آپ کتنا اچھا پرچہ لکھ سکتے ہیں۔ لکھنے کی مشق کلاس میں سیکھتے وقت ہونا چاہئے۔ اسی طرح جب آپ سیلف اسٹڈی کررہے ہوں، تب بھی لکھئے۔ یاد رکھئے کہ اچھی تیاری کے بعد اچھی طرح لکھنا بھی آنا چاہئے۔
(۳) مثبت سوچ، مثبت نتائج
 پڑھائی کرتے وقت اور امتحان میں بیٹھتے وقت آپ کی سوچ اہمیت رکھتی ہے۔ مثبت سوچ آپ کو بہترین کارکردگی کی فکر دیتی ہے۔ اس سے آپ ذہنی اور جسمانی طور پر پُرسکون رہتے ہیں۔ آپ کو امتحان کے دوران توجہ مرکوز کرنے میں آسانی ہوتی ہے۔ جو کچھ پڑھا ہے اسے ذہن میں دہرانے میں مدد ملتی ہے۔ 
 بعض اوقات مثبت رہنا مشکل معلوم ہوتا ہے لیکن یہ ناممکن نہیں ہے۔ مشکل مضامین کے پرچوں کے دوران گھبراہٹ ہوتی ہے لیکن اگر آپ نے اچھی طرح تیاری کی ہے تو آپ کو گھبرانے کی نہیں بلکہ یہ سوچنے کی ضرورت ہے کہ آپ مقررہ وقت میں نہ صرف پرچہ مکمل کرلیں گے بلکہ پوچھے جانے والے ہر سوال کا درست جواب لکھیں گے۔ 
(۴) زیادہ پانی پئیں، صحت بخش غذائیں کھائیں
 طلبہ کو امتحان کے دنوں میں صحت کا خاص خیال رکھنا چاہئے۔ وافر مقدار میں پانی پیجئے۔ صحت بخش غذائیں، مثلاً تازہ پھل اور سبزیاں، کھایئے۔ اس سے جسم کو توانائی اور دماغ کو طاقت ملے گی۔ ذہنی تناؤ کم کرنے میں صحت بخش غذائیں کارآمد ثابت ہوتی ہیں۔ 
(۵) اپنی تیاری پر بھروسہ 
 امتحان کے دوران اپنا اعتماد بحال رکھنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ پرچے یا کسی اور نے اس مضمون کی کتنی تیاری کی ہے، کے متعلق بالکل بات چیت نہ کی جائے۔ اپنے اساتذہ اور بورڈ کی گائیڈ لائنس کی روشنی میں آپ نے جو تیاری کی ہے اس پر بھروسہ کیجئے۔ 
(۶) تفریحی وقفہ
 امتحان کے دوران ہر وقت پڑھائی کرنے سے بہتر کم از کم ۲؍ گھنٹہ کا وقفہ لیا جائے اور اس میں وہ کام کئے جائیں جو آپ کو پسند ہیں۔ اس سے آپ کو ذہنی سکون ملے گا ۔ دماغ کو آرام ملنے کا معنی ہے آپ ذہنی طور پر پرسکون رہیں گے اور پڑھی جانے والی تمام چیزیں آپ کے ذہن میں رہیں گی ۔ لیکن اس بات کا خیال رہے کہ تفریحی وقفہ ذہنی سکون دینے والا ہو۔ذہنی سکون کیلئے ضروری ہے کہ آپ نماز کی پابندی کریں۔
(۷) جب بھی ضروری ہو، مدد مانگئے
 پڑھائی کے دوران اکثر ایسا ہوتا ہے کہ بعض کانسپٹ یا سوالات سمجھ میں نہیں آتے۔ بیشتر طلبہ انہیں اپنے طور پر سمجھنے میں بے شمار وقت ضائع کردیتے ہیں اور جب ان کے پاس وقت نہیں بچتا تو وہ پریشان اور گھبراہٹ کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ان کا اعتماد کم ہوجاتا ہے۔ لہٰذا اپنے اعتماد کو بحال رکھنے کیلئے ضروری ہے کہ آپ جب بھی ضرور ہو، مدد مانگئے۔ کوئی سوال سمجھ میں نہ آئے تو گھر کے بڑوں، دوستوں اور اساتذہ کی مدد لیجئے۔ 
(۸) پرچہ لکھنے کے دوران ان باتوں کا خیال رکھئے
سوالیہ پرچہ ہاتھ میں آتے ہی ابتدائی ۵؍ منٹ میں پورا پرچہ ایک نظر دیکھ لیں۔
جن سوالوں کے جواب اچھی طرح آتے ہیں، ان پر نشان لگالیں اور پھر سب سے پہلے انہیں ہی حل کیجئے۔
جن سوالوں کے جواب میں کسی قسم کا شبہ ہو، انہیں حل مت کیجئے۔ جن سوالوں کے جواب آتے ہیں، انہیں پہلے حل کرنے کا فائدہ یہ ہوگا کہ آپ کا اعتماد بڑھے گا۔
 اکثر ایسا ہوتا ہے کہ جواب لکھتے وقت، ان سوالوں کے جواب بھی یاد آجاتے ہیں جو کسی وجہ سے ذہن سے محو ہوجاتے ہیں لہٰذا جن سوالوں کے جواب آتے ہیں انہیں پہلے حل کیجئے اور دیگر سوالوں کے جواب کیلئے جگہ چھوڑتے جایئے۔
اب ان سوالوں کو حل کیجئے، جن کے متعلق آپ شبہ میں مبتلا تھے، ہوسکتا ہے کہ ان کے جواب اب تک آپ کو یاد آگئے ہوں، اگر ایسا نہ ہو تو ذہن پر زورڈالئے۔ یاد رکھئے کہ اگر آپ نے ان سوالوں کے جواب پڑھے تھے تو وہ آپ کے ذہن میں ہیں، آپ کو صرف تھوڑی سی محنت کرنی ہے یعنی ذہن پر زور ڈالنا ہے۔ اگر پھر بھی یا دنہ آئے تو ’’تصور‘‘ کیجئے کہ اس جواب کو یاد کرتے وقت آپ کے اطراف کون سے مناظر تھے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ ایسا کرنے سے جواب یاد آجاتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK