Inquilab Logo

’’اسٹینڈ اَپ کامیڈی تفریح کے ساتھ سماجی بیداری لانےکا بھی ذریعہ ہے‘‘

Updated: May 13, 2024, 3:55 PM IST | Afzal Usmani | Mumbai

عبدالباسط مومن اپنے اسٹیج نام ذکی خان سے مشہور ہیں، ۲۰۱۴ء سے اس شعبے میں فعال ہیں ، سماجی بیداری کیلئے اپنے مشمولات میں معاشرتی مسائل کو موضوع بناتے ہیں اور انہیں منفرد انداز میں پیش کرتے ہیں۔

Abdul Basit Momin Photo: INN
عبدالباسط مومن۔ تصویر : آئی این این

تعطیلات کی مناسبت سے تعلیمی انقلاب میں شائع ہونے والے اعلان کے مطابق اس ہفتے سے ’’غیر روایتی کریئر آپشنز‘‘ کا انتخاب کرنے اور اس میں کامیابی حاصل کرنے والے افراد کا انٹرویو پیش کیا جارہا ہے تاکہ طلبہ کریئر کے ان متبادل کو بھی ذہن میں رکھیں۔ 
اس سلسلے کی پہلی کڑی کے طور پر ممبئی کے اسٹینڈ اَپ کامیڈین ذکی خان کا انٹرویو پیش کیا جارہا ہے۔ وہ معاشرے کے مختلف مسائل کو دلچسپ اور صاف ستھرے پیرائے میں بیان کرنے کی وجہ سے منفرد مقام رکھتے ہیں۔ 
اپنی ابتدائی تعلیم کے بارے میں کچھ بتایئے؟
میری ابتدائی تعلیم انجمن اسلام، ممبئی سے ہوئی۔ ممبئی یونیورسٹی سے گریجویشن اور بی ایڈ کیا۔ علاوہ ازیں ماس کمیونی کیشن اینڈ جرنلزم میں بھی قلیل مدتی کورس کر رکھا ہے۔ 
اسٹینڈ اَپ کامیڈی کے متعلق کچھ بتایئے؟
 اسٹینڈ اپ کامیڈی بنیادی طور پر مغربی ممالک کی دین ہے مگر گزشتہ دو دہائیوں سے ہندوستان میں تیزی سے مقبول ہوا ہے۔ ابتدا میں چنندہ لوگ ہی اسٹینڈ اپ کامیڈی کرتے تھے۔ اسٹینڈ اَپ کامیڈی کا دائرہ بہت وسیع ہے۔ اس میں موضوعات کی پابندی بھی نہیں ہوتی۔ اپنے ذاتی تجربات اور مشاہدات کو ضبط تحریر میں لانا ہوتا ہے اور پھر عوام کے سامنے پرفارم کرنا ہوتا ہے۔
آپ نے اسٹینڈ اَپ کامیڈین بننے کا فیصلہ کب اور کیسے کیا؟
 زمانۂ طالب علمی میں بین المدارس اور انٹر کالجیٹ تقریری مقابلوں میں حصہ لیتا تھا۔ اُن مقابلوں میں خاص طور پر شرکت کرتا تھا جن کا موضوع مزاحیہ ہوتا تھا، مثلاً مہاراشٹر کالج میں شیام کشن نگم ٹرافی۔ میں نے ان مقابلوں میں نہ صرف شرکت کی بلکہ اول انعام کا حقدار بھی قرارپایا۔ اگر غور کیا جائے تو مزاحیہ تقریری مقابلہ بھی ایک طرح کی اسٹینڈ اَپ کامیڈی ہی ہے جہاں آپ کو کئی بنیادی چیزیں سیکھنے ملتی ہیں۔ تقریری مقابلوں میں کامیابی سے حوصلہ پاکر اسٹینڈ اَپ کامیڈی میں طبع آزمائی کا خیال آیا اور میں نے ۲۰۱۴ء سے باقاعدہ اسٹینڈ اپ کامیڈی کا آغاز کیا۔
کیا اسٹینڈ اپ کامیڈین بننے کیلئے کوئی کورس کرنا پرتا ہے؟
 اس کا کوئی باقاعدہ کورس نہیں ہے مگر فلم اینڈ ٹیلی ویژن انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا، پونے (ایف ٹی آئی آئی)میں ایکٹنگ کا کورس ہوتا ہے جس میںتمام جزویات کو تفصیلی اور عملی طور پر بتایا اور سکھایا جاتا ہے۔ اداکاری کے اور بھی کورسیز ہیں جو ایک اچھا اسٹینڈ اَپ کامیڈین بننے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
اس شعبے کی خاص بات کیا ہے؟
 یہاں آپ کی صلاحیتوںکا پورا استعمال ہوتا ہے۔ آپکو خود ہی کانٹینٹ (مشمولات) تیار کرنا ہے، خود ہی لکھنا ہے، تیاری کرنی ہے اور اسے ڈائریکٹ بھی کرنا ہے۔ یعنی اس شعبے میں بیک وقت کئی صلاحیتیں کا کام ہوتا ہے۔ کوئی خاص موضوع کا پابند نہ ہونا بھی اسے خاص اورکثیرالجہت بناتا ہے۔
اسٹینڈ اپ کامیڈی کیا صرف تفریح کا ذریعہ ہے؟آپ کی کیا رائے ہے؟
 کچھ لوگوں کیلئے شاید یہ تفریح کا ذریعہ ہو۔ میرے نزدیک اس کے ذریعے سماجی بیداری کا کام بھی کیا جاسکتا ہے اور ایسا کیا بھی جارہا ہے۔چونکہ کامیڈین اپنے مشمولات کا ایک بڑا حصہ سماج اور اس کے اطراف سے حاصل کرتا ہے اس لئے وہ ایک نقاد بھی ہوتا ہے۔ وہ سماج کے مسائل کو طنزو مزاح کے پیکر میں ڈھال کر کہیں نہ کہیں اس کےتدارک کیلئے تجاویز بھی پیش کرتا ہے۔ اچھی بات یہ ہے کہ ماضی سے لے کر اب تک کئی کامیڈین نے طنز و مزاح کے ذریعے سماجی بیداری کا کام انجام دیا ہے۔
آج کئی اسٹینڈ اپ کامیڈین ہیں، آپ مقابلے کو کس نظر سے دیکھتے ہیں؟
ہر اسٹینڈ اپ کامیڈین کا لہجہ، انداز، زبان اور موضوع جدا ہوتے ہیں۔ کامیاب وہی ہے جو حالات حاضرہ پر نظر اور عوام کی نبض کو سمجھتا ہے۔ مَیں اپنی صلاحیتوں کا موازنہ دوسرے کامیڈین سے نہیں کرتا۔ اس شعبے میں میرا مقابلہ اپنے آپ سے ہے۔ مَیں اپنی کمیوں اور خامیوں کو شکست دے کر کامیابی کی منازل طے کرنا چاہتا ہوں۔
ایک اچھے کامیڈین میں کون سی ۵؍ خوبیاں ہونی چاہئیں؟
 زباندانی پر عبور، عوام کی ذہنیت اور مزاج کو سمجھنے کی خوبی، منفرد انداز بیاں، مضبوط قوت مشاہدہ اور پُر اعتماد لہجہ۔
جو طلبہ اس شعبے میں کریئر بنانے کے خواہشمند ہیں،ان کیلئے کیا پیغام دینا چاہیں گے؟
 غیر ضروری اور غیر مناسب الفاظ کے استعمال سے گریز کریں۔ صاف ستھری کامیڈی کے ذریعہ اپنا پیغام عوام کے سامنے پیش کریں۔ چونکہ سوشل میڈیا پر کوئی رہنما نہیں ہوتا ہے اس لئے اپنے کانٹینٹ وہاں اپلوڈ کرنے سے پہلے خود اچھی طرح جائزہ لے لیں،کہیں ایسا نہ ہو کہ بعد میں گھر والوں کے سامنے آپ کو ہزیمت اٹھانی پڑے۔ اپنی صلاحیتوں پر اعتماد رکھیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK