ان کے ساتھی فوجیوں کے مطابق وہ گھات لگا کر پاکستانی ٹینکوں کا انتظار کرتے تھے اور جیسے ہی وہ ان کے دائرہ حملہ میں آتے، انہیں تباہ کر دیتے تھے۔
EPAPER
Updated: May 23, 2025, 2:22 PM IST | Mumbai
ان کے ساتھی فوجیوں کے مطابق وہ گھات لگا کر پاکستانی ٹینکوں کا انتظار کرتے تھے اور جیسے ہی وہ ان کے دائرہ حملہ میں آتے، انہیں تباہ کر دیتے تھے۔
ویر عبد الحمید (Abdul Hamid) انڈین آرمی میں فوجی تھے۔ ۱۹۶۵ء کےہند پاک جنگ کے دوران شہید ہوئے تھے جس کے نتیجے میں آپ کو ہندوستانی فوج کے اعلیٰ ترین اعزاز پرم ویر چکر بعد از مرگ دیا گیا۔ شہادت سے پہلے پرم ویر عبد الحمید نے اس وقت’’گن ماؤنٹیڈ جیپ‘‘ سے پاکستان کے’’پٹن ٹینک‘‘کو تباہ کر دیا تھا جو اس وقت ناقابل تسخیرسمجھا جاتا تھا۔
ویر عبدالحمید یکم جولائی ۱۹۳۳ء میں دھامو پور، اتر پردیش میں پیدا ہوئے تھے۔ ابتدائی عمر ہی سے انہیں نشانہ بازی اور کشتی کا شوق تھا۔ بچپن ہی سے حب الوطنی کا جذبہ دل میں رکھنے والے ویر عبدالحمید اپنی ضروری تعلیم مکمل کرنے کے فوراً بعد یعنی۲۰؍ سال کی عمر میں وارانسی آرمی سینٹر میں۲۷؍دسمبر ۱۹۵۴ء میں گرینیڈیر انفینٹری ریجمنٹ میں داخل ہوئے۔ کمپنی کوارٹر ماسٹر حولدار عبدالحمید پی وی سی کے چوتھی بٹالین کے گرینیڈیر فوجی تھے۔ ۱۹۶۲ء میں جب ہند-چین جنگ ہوا تھا تو عبدالحمید ساتویں بٹالین کے انفینٹری بریگیڈ کا حصہ تھے اور چینی فوجیوں کا زبردست مقابلہ کیا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: فلموں کی ریلیز سے قبل اُن کی اسکریننگ ہوتی ہے، کیوں؟
۱۹۶۵ءکی ہند-پاک جنگ ویر عبدالحمید کیلئے شہادت کی جنگ ثابت ہوئی۔ ۸؍ستمبر۱۹۶۵ء کو ۱۰۶؍ایم ایم بندوق کے ساتھ امرتسر روڈ میں انہوں نے محاذ سنبھالا تھا اور۱۰؍ ستمبر کو پاکستانی فوجی لگاتار پیٹن ٹینک سے گولے برساتے ہوئے ہندوستانی فوجیوں کی چھاؤنی میں داخل ہونے لگے۔ دراصل ۸ ؍اور۹؍ ستمبر ۱۹۶۵ءکی رات کو جب پاکستان نے ہندوستان پر حملہ کیا تو ہندوستانی فوج کے جوان اس کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہوگئے،ویر عبد الحمید پنجاب کے ضلع ترن تارن،کھیم کرن سیکٹر میں فوج کی فرنٹ لائن میں تعینات تھے،پاکستان نے ’’امریکن پیٹن ٹینکس‘‘ کے ساتھ کھیم کرن سیکٹر کے گاؤں پر حملہ کردیا ۔ ہندوستانی فوجیوں کے پاس نہ تو ٹینک تھے نہ ہی بڑے ہتھیار لیکن ان میں وطن عزیز کے تحفظ کیلئے لڑتے ہوئے شہید ہونے کی تمنا تھی۔چنانچہ ہندوستانی فوجی اپنے عام تھری ناٹ تھری رائفلز اور ایل ایم ایم جی سے پاکستانی پیٹن ٹینکوں کا سامنا کرنےلگے،حولدار ویر عبدالحمید کے پاس ’’ گن ماؤنٹیڈ جیپ ‘‘ تھی جو پیٹن ٹینکوں کے سامنے کھلونے کےمترادف تھی۔
ویر عبد الحمید اپنی جیپ پر بیٹھے ہوئے اپنی بندوق سے ایک ایک کرکے دھماکے کرنے لگے انہوں نے پیٹن ٹینکوں کے کمزور حصہ کا درست نشانہ لگایا۔ انہیں یہ کرتے دیکھ کردوسرے فوجیوں کے بھی حوصلے بلند ہوگئے ۔پاک فوج میں بھگدڑ مچ گئی۔ویر عبد الحمید نے اپنی گن ماؤ نٹیڈ جیپ سے ۸؍پاکستانی پیٹن ٹینکوں کو تباہ کردیئے۔ فرار ہونے والے پاکستانیوں کا پیچھا کرنے کے دوران ایک گولہ ویر عبدالحمید کی جیپ پر گرجانےسے وہ بری طرح سے زخمی ہوگئے۔ ۱۰؍ ستمبر کو زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ویر عبد الحمید شہید ہوگئے۔
اس جنگ کو اَصل اُتر(Battle of befitting reply) کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جہاں پاکستانی فوج کم از کم ۷۰؍ٹینک چھوڑ کر بھاگ گئی تھی جن کو بعد میں ہندوستانی فوج نے گنے کے کھیتوں سے برآمد کیا تھا۔ یہ ٹینک اب ملک بھر میں مختلف چھاؤنیوں پر جنگی ٹرافی کے طور پر دکھائےجاتے ہیں۔ واضح رہے کہ ۱۹۶۵ءکی ہند پاک جنگ میں غیر معمولی بہادری کا مظاہرہ کرنے کیلئے ویرعبد الحمید کو ہندوستانی فوج کے اعلیٰ ترین اعزاز ’’پرم ویر چکر ‘‘بعد از مرگ دیا گیا۔ اس کے علاوہ انہیںسمر سیوا میڈل، رکشا میڈل اور فوجی سیوا میڈل سے بھی نوازا گیا ۔