Updated: November 17, 2025, 8:01 PM IST
| Patna
اسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز (اے ڈی آر) کی رپورٹ کے مطابق بہار اسمبلی کے ۱۳۰؍ نومنتخب اراکین (۵۳؍ فیصد) مختلف مجرمانہ الزامات کا سامنا کر رہے ہیں، جن میں سے ۱۰۲ (۴۲؍ فیصد) پر سنگین نوعیت کے مقدمات ہیں۔ دوسیر جانب، ایم ایل از کے اثاثوں میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
بہار اسمبلی۔ تصویر: آئی این این
اسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز (اے ڈی آر) کے انتخابی حلف ناموں کے تجزیے کے مطابق بہار کی نومنتخب اسمبلی کے ۱۳۰؍ اراکین (۵۳؍ فیصد) مختلف مجرمانہ الزامات کا سامنا کر رہے ہیں، جن میں سے ۱۰۲ (۴۲؍ فیصد) کے خلاف سنگین نوعیت کے مقدمات درج ہیں۔ رپورٹ کے مطابق یہ صورتحال ۲۰۲۰ء کے مقابلے میں معمولی بہتری کی نشاندہی کرتی ہے، جب ۶۸؍ فیصد یعنی ۱۶۳؍ ایم ایل اے کے خلاف مجرمانہ مقدمات اور ۵۰؍ فیصد کے خلاف سنگین جرائم کے الزامات موجود تھے۔ نئی اسمبلی میں سنگین الزامات کا سامنا کرنے والوں میں چھ اراکین پر قتل، ۱۹؍ پر قتل کی کوشش اور ۹؍ پر خواتین کے خلاف جرائم کے الزامات شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: میں نے تیجسوی کیلئے اپنا کریئر داؤ پر لگا دیا، ہار کے بعد کھیساری لال کا درد چھلکا!
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے سب سے زیادہ ۴۳؍ ایم ایل اے فوجداری مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔ اس کے بعد جنتا دل (یونائیٹڈ) کے ۲۳؍ اور راشٹریہ جنتا دل کے ۱۴؍ اراکین شامل ہیں۔ یہ تجزیہ بہار ۲۰۲۵ء اسمبلی انتخابات میں جیتنے والے تمام ۲۴۳؍ امیدواروں کے خود جمع کرائے گئے حلف ناموں پر مبنی ہے۔ اے ڈی آر کے مطابق سنگین مجرمانہ معاملات وہ ہیں جن کی زیادہ سے زیادہ سزا پانچ سال یا اس سے زائد ہو، جو غیر ضمانتی ہوں، یا سرکاری خزانے کو نقصان پہنچانے سے متعلق ہوں۔ ان میں حملہ، قتل، اغوا، خواتین کے خلاف جرائم، عوامی نمائندگی ایکٹ اور انسداد بدعنوانی ایکٹ کے تحت درج جرائم شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: الیکشن میں ہار کے بعد گھریلو تنازع لالو پریوار کیلئے اضافی شرمندگی کا باعث
واضح رہے کہ جمعہ کو ہونے والے انتخابات میں حکمران نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) نے کلین سویپ کرتے ہوئے ۲۴۳؍ میں سے ۲۰۲؍ نشستیں حاصل کیں۔ این ڈی اے میں شامل بی جے پی نے ۸۹؍ سیٹیں جیت کر سب سے بڑی پارٹی کا درجہ حاصل کیا، جبکہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی جنتا دل (یونائیٹڈ) نے ۸۵؍ نشستیں جیتیں جو ۲۰۲۰ء کے مقابلے میں تقریباً دوگنا اضافہ ہے۔ اتحادی لوک جن شکتی پارٹی (رام ولاس) نے ۱۹؍ نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔ اپوزیشن مہاگٹھ بندھن ۳۵؍ نشستوں تک محدود رہا۔ ان میں راشٹریہ جنتا دل نے ۲۵، کانگریس نے ۶۱؍ میں سے ۶؍ اور سی پی آئی (ایم ایل) لبریشن نے دو نشستیں جیتیں۔ اسدالدین اویسی کی قیادت والی اے آئی ایم آئی ایم نے ۲۵؍ میں سے ۵؍ نشستیں حاصل کیں۔
یہ بھی پڑھئے: ایس آئی آر پر میٹنگ، کانگریس کا الیکشن کمیشن کیخلاف مہم تیز کرنے کافیصلہ
رپورٹ کے مطابق ایم ایل اے کی اوسط دولت میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ ۲۰۲۰ء میں اوسط اثاثے ۳ء۴؍ کروڑ روپے تھے جو ۲۰۲۵ء میں بڑھ کر ۰۲ء۹؍ کروڑ روپے ہو گئے ہیں۔ ۲۴۳؍ نومنتخب اراکین میں سے ۲۱۸؍ کے پاس ایک کروڑ روپے سے زائد کے اثاثے ہیں، جن کی مجموعی قدر ۲؍ ہزار ۱۹۳؍ کروڑ روپے ہے۔ بی جے پی کے کمار پرانے ۸۱ء۱۷۰؍ کروڑ روپے کے اثاثوں کے ساتھ سب سے امیر ایم ایل اے ہیں جبکہ اسی پارٹی سے تعلق رکھنے والے مراری پاسوان ۵ء۶؍ لاکھ روپے کے ساتھ سب سے کم اثاثوں والے رکن اسمبلی ہیں۔ دی انڈین ایکسپریس کے مطابق نئی اسمبلی کے اراکین کی اوسط عمر ۵۳؍ سال ہے، جو پچھلی اسمبلی سے ایک سال زیادہ ہے۔ اے ڈی آر نے بتایا کہ سب سے کم عمر ایم ایل اے ۲۵؍ سالہ لوک گلوکارہ میتھلی ٹھاکر (بی جے پی) ہیں جبکہ سب سے زیادہ عمر ۷۹؍ سالہ بیجندر پرساد یادو (جے ڈی یو) کی ہے۔ پی آر ایس لیجسلیٹو ریسرچ کے مطابق خواتین کی نمائندگی میں بھی اضافہ ہوا ہے جو ۲۰۲۰ء میں ۲۶؍ سے بڑھ کر ۲۰۲۵ء میں ۲۹؍ تک پہنچ گئی ہے۔