فلم اور ویب سیریز اداکاراکشے اوبیرائے کا کہنا ہے کہ امریکہ سے ہندوستان آنے کے بعد میں نے پرتھوی تھیٹرس سے شروعات کی اور اس کے بعد بالی ووڈ میں قدم رکھا۔
اکشے اوبرائے۔ تصویر:آئی این این
امریکہ کے نیوجرسی شہر میں پیدا ہونے والے اکشے اوبیرائے نے بالی ووڈ انڈسٹری میں شناخت قائم کرلی ہے۔ اب وہ بالی ووڈ سے باہر جنوبی ہند کی فلموں میں بھی نظرآنے والے ہیں۔ امسال ان کی فلم سنی سنسکاری کی تلسی کماری ریلیز ہوئی تھی جس نے باکس آفس پر اچھی کمائی کی۔ اب اگلے سال ان کی میگابجٹ فلم ’ٹاکسک‘آنے والی ہے جس میں وہ جنوبی ہند کے سپراسٹار یش کے ساتھ پردہ ٔ سیمیں پر نظرآئیں گے۔ اکشے نے ۲۰۰۲ء میں ’امریکن چائے‘ سے فلمی کریئر کی شروعات کی تھی، اس کے بعد ۸؍برس کا بریک لیا۔ وہ اب ۲۰۱۰ء سے بالی ووڈ میں سرگرم ہیں۔ انہوں نے پیزا، پیکو، فتور، لال رنگ، کالا کانڈی، ایک لڑکی کو دیکھا تو ایسا لگا ، جنگلی، چھوٹے نواب ، میڈم چیف منسٹر، تھار، فائٹر اور دیگر فلموںمیں اپنی اداکاری کا جلوہ بکھیرا ہے۔ انہوں نے ویب سیریز میں بھی کام کیا ہے۔ اس فہرست میں بار کوڈ، دی ٹیسٹ کیس، ہم تم اور دیم، الیگل الیگل ۲، انسائیڈ ایج اور دی بروکن نیوز جیسے نام شامل ہیں۔انہوں نے نمائندے انقلاب کے ساتھ گفتگو کی جسے یہاں پیش کیا جارہا ہے:
آپ کیا دیکھ کر فلموں کا انتخاب کرتے ہیں ؟
ج: سبھی کو معلوم ہے کہ میں بالی ووڈ میں اپنا کریئر بنا رہا ہوں اور آہستہ آہستہ آگے بڑھنے میں یقین رکھتاہوں۔ فی الحال تو میں کسی بھی فلم کی اسکرپٹ نہیں پڑھ سکتا کیونکہ میں اب اس سطح پر نہیں پہنچا ہوں کہ اسکرپٹ پڑھ کر فلم کا انتخاب کروں ۔ مثال کے طور پر میری پچھلی فلم سنی سنسکاری کی تلسی کماری کی بات کروں تو میں اس فلم سے بغیر اسکرپٹ پڑھے ہی وابستہ ہوگیا تھا۔ ایک دن اس کے ہدایتکار ششانک کھیتان کا فون آیا کہ اس فلم میں میرے لئے ایک رول ہےکیامیںوہ کرو ں گا ۔ میں نے فوراً ہامی بھری۔ اس وقت میں اسکرپٹ بھی نہیں پڑھ سکاتھا کیونکہ مجھے معلوم ہے کہ ششانک کمرشیل سنیما بنانے میں مہارت رکھتے ہیں۔ اس طرح میں ہدایتکار کو دیکھ کر بھی فلموں سے وابستہ ہوجاتاہوں۔
ملٹی اسٹارر فلموں میں شناخت بنانا کتنا مشکل ہوتاہے؟
ج: ملٹی اسٹارر فلم میںشناخت بنانا اتنا مشکل نہیں ہوتا ہے۔ میں میری مثال دوں تو میں یہ نہیں سوچتا کہ ملٹی اسٹارر فلم کی بھیڑمیں کھوجاؤں گا۔ مجھے خود پر یقین ہے کہ میں ایک اچھا اداکار ہو ں اور اپنی صلاحیت کے ذریعہ میں کسی بھی ملٹی اسٹارر فلم میں خود کی پہچان بنالوں گا۔ اس سے پہلے بھی فلم گُڑ گاؤں میں میں نے اپنے کام سے سبھی کو متاثر کیا تھا۔ کرن جوہر اور ششانک کھیتان نے مجھے یہ رول اچھا اداکار ہونے کی بنیاد پر ہی دیا تھا۔ میرے کریئر میں ایک صاحب نے مجھ سے کہا تھا کہ تم رول بھلے ہی چھوٹے کرو لیکن اداکار ہمیشہ بڑے ہی رہنا ہے۔ بس وہی سوچ کر میں کوئی بھی رول کرنے کو تیار ہوجاتاہوں۔
اپنے ہم عمر اداکاروں کے ساتھ کام کرنے کا تجربہ کیسا رہتاہے ؟
ج: فلم ’’سنی سنسکاری...‘‘ میں میرے ساتھی اداکاروں کی عمر تقریباً میری عمر جتنی تھی۔ میں ورون دھون کی بات کروں تو وہ فلم انڈسٹری سے وابستہ رہا ہے اور اس کے والد ڈیوڈ دھون معروف ہدایتکار ہیں۔ دوسری طرف جھانوی کپور بھی کافی سمجھ دا ر ہیں اور وہ سیٹ پر بڑی بڑی باتیں کرتی رہتی ہیں۔ یہ دونوں کا اپنا اسٹارڈم ہے لیکن سیٹ پر یہ دونوں اپنے اسٹارڈم کو نہیں لاتے تھے اور عام اداکاروں کی طرح ہی کام کیا کرتے تھے۔ مجھے ان کے بارے میں یہ سوچ کر حیرت ہوتی ہے کہ وہ اپنے اسٹارڈم کا دباؤ کس طرح برداشت کرتے ہیں۔ مثلاً ورون پر دباؤ رہتاہوگا کہ ڈیوڈ دھون کی ساکھ کو نقصان نہ پہنچے ، دوسری طرف جھانوی کپور پر دباؤ رہتاہے کہ سری دیوی کی وراثت پر آنچ نہ آئے۔ لیکن یہ دونوں بہت ہی بہتر طریقے سے اسے سنبھالتے ہیں۔ بالی ووڈ کے باہری اور اندرونی اداکار دونوںکی اپنی اپنی جدوجہد ہوتی ہے۔ منیش پال اور سدھارتھ ملہوترا دونوں ہی اچھے انسان ہیں۔ ملٹی اسٹارر فلم میں ایک خاص بات یہ ہوتی ہے کہ اس میں سبھی کے ساتھ کچھ نہ کچھ سیکھنے کو ملتاہے۔
آپ نے رتیک روشن کے ساتھ بھی کام کیاہے، ان سے کیا سیکھا؟
ج:رتیک روشن کو میں نے اپنے بچپن ہی سے دیکھاہے۔ مجھ میں اور ان میں ایک چیز بہت مشترکہ ہے اور وہ ہے ہماری آنکھیں، میں نے ان کی آنکھیں دیکھ کر ہی اداکار بننے کا فیصلہ کیا تھا۔ فائٹر کے دوران جب ان کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا تو میری خوشی پھولے نہیں سما رہی تھی۔ وہ اداکاری کے کریئر میںمیرے مثالی ہیں اور میں ان سے ہمیشہ کچھ نہ کچھ سیکھتا رہتاہوں۔ فلم فائٹر کے دوران انہوں نے میرا بہت خیال رکھا اور بہت اچھی اچھی چیزیں انڈسٹری اور ایکٹنگ کے بارے میں بتائیں۔ فلم کی تشہیر کے دوران وہ مجھے ساتھ رکھتےتھے اور میرا پورا خیال رکھتے تھے۔ ان کے ساتھ کام کرنے کا بہت اچھا تجربہ رہا تھا اور میں چاہوں گاکہ مستقبل میں ان کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملتا رہے۔
آدمی کا زیادہ خوبروہونا بھی اس کے لئے نقصاندہ ہوتاہے،
کیا کبھی آپ کے ساتھ بھی ایسا ہوا ہے ؟
ج:ایک بار ایسا ہوا تھا کہ میرا خوبرو ہونا میرے کام کے آڑے آگیا تھا۔ وپل شاہ ایک فلم بنا رہے تھے جس کانام تھا ایکشن ری پلے، میں نے اس کیلئے اسکرین ٹیسٹ دیا تھا لیکن زیادہ خوبرو ہونے کی وجہ سے وہ رول مجھے نہیں ملا ۔ بعد میں آدتیہ رائے کپور نے اس کو رول کو نبھایا تھا۔ حالانکہ وپل شاہ اور میں بات چیت کرتے رہتے ہیں۔۳؍ماہ قبل انہوں نے مجھ سے ملاقات کی تھی اور کہا تھا کہ پردے پر تمہاری کارکردگی بہت اچھی ہے۔ تم میں ایک خوبی ہے کہ تم اپنے خوبرو پن کے جال میںنہیں پھنسے اور اپنی اداکاری پر توجہ دیتے ہوئے الگ الگ رول نبھاتے رہے ورنہ بہت سے اداکار ہوتے ہیںجنہیں اپنے ہینڈ سم ہونے پر فخر ہوتاہے اور وہ اسی دائرے تک محدود ہوجاتے ہیں۔ان کی یہ بات میرے دل کو چھو گئی تھی اور میں یہی سوچتا ہوں کہ آدمی کو اپنے کام پر توجہ دینی چاہئے۔
نیوجرسی سے ہندوستان آکر بالی وو ڈ میں جگہ بنانے کا دور آپ کے لئے کیسا تھا ؟ آپ کیلئے یہ تجربہ کیسا رہا؟
ج:میں نے چھوٹی عمر میں ہی طے کرلیا تھاکہ مجھے اداکار بنناہے۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کیلئے میں نے اس کےمطابق تیاری کی۔ نیوجرسی سے ہندوستان آنے کے بعد میں نے کبھی نہیں سوچاکہ مجھے کن پریشانیوں اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ میں یہی سوچتا تھاکہ مجھے اداکار بننا ہے اور میں اپنے مقصد کو حاصل کرنا چاہتا ہوں۔میں نے کبھی دائیں، بائیں نہیں دیکھا بلکہ اپنے ہدف کو حاصل کرنے میں مصروف رہا۔ مجھے کئی بار انکارکیا گیا اس کے باوجود میں ڈٹا رہا۔ میں یہی سوچتاتھاکہ ہندوستان آیا ہو ںتومنزل مقصود کو پہنچ کر رہوں گا۔ آج بھی میرا وہی ہدف ہے اور میں نے اپنے رویے میں بھی کوئی تبدیلی نہیں کی ہے۔
پرتھوی تھیٹر کا دور آپ کے لئے کیسا تھا؟
ج: امریکہ سے ہندوستان آنے کے بعد میں یہاں کسی کو نہیں جانتا تھا۔ صرف یہ پتہ تھاکہ یہاں ایک پرتھوی تھیٹرہے۔ امریکہ میں میں نے تھیٹرس میں بہت کام کیا تھا اور وہاں کا بہت اچھا تجربہ میرے پاس تھا۔ میں روزانہ پرتھوی تھیٹر میں جاکر بیٹھ جایا کرتا تھا اور کچھ دنوں تک میرا یہی معمول تھا۔ ایک روز اداکار مکرند دیشپانڈے نے مجھے پوچھا کہ میںیہاں روزانہ کیوں آتا ہوں، تو میں نے انہیں ساری بات بتائی اور اپنے بارے میں تفصیلات فراہم کیں۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ میں بیک اسٹیج سے شروعات کروں، ان کے کہنے کے مطابق میں لائٹنگ اور ساؤنڈ وغیرہ کا انتظام کیا کرتا تھا۔ ایک دن ایسا ہواکہ ڈرامے کا ایک آرٹسٹ بیمار پڑ گیا اور مکرند دیشپانڈے نے وہ رول مجھے کرنے کے لئے کہا۔ میں نےان کی پیشکش قبول کرلی اور وہ رول کرنے لگا۔ اسی ڈرامے کی وجہ سے مجھے راج شری کی فلم میںکام کرنے کا موقع ملا۔ بس اسی پرتھوی تھیٹرس کی وجہ سے بالی ووڈمیں میرا کریئر شروع ہوا۔