علی فضل نے کہا کہ "بیٹی کی پیدائش کے بعد ابتدائی چند ماہ میں کافی فکر مند رہتا تھا-" انہوں نے موجودہ حالات کے پیش نظر کہا کہ "میں پریشان ہوں کہ ہم اپنے بچوں کیلئے کیسی دنیا چھوڑ کر جارہے ہیں-"
EPAPER
Updated: June 18, 2025, 8:04 PM IST | Mumbai
علی فضل نے کہا کہ "بیٹی کی پیدائش کے بعد ابتدائی چند ماہ میں کافی فکر مند رہتا تھا-" انہوں نے موجودہ حالات کے پیش نظر کہا کہ "میں پریشان ہوں کہ ہم اپنے بچوں کیلئے کیسی دنیا چھوڑ کر جارہے ہیں-"
اگلے ماہ علی فضل "میٹرو ان دنوں" کے ذریعے ایک مرتبہ پھر پردہ سیمیں پر نظر آئیں گے- گزشتہ سال جولائی میں علی فضل اور رچا چڈھا کے یہاں ایک بیٹی کی پیدائش ہوئی تھی جس کا نام انہوں نے زنیرا ادا فضل رکھا- بیٹی کی پیدائش کے بعد اپنی زندگی میں ہونے والی تبدیلی اور نئے تجربات سے گزرنے کے بعد علی فضل نے کہا کہ "وہ ایک مختلف انسان بن گئے ہیں-" انہوں نے کہا کہ "والد کا درجہ ملنے کے بعد میرے لئے محبت کی تعریف تبدیل ہوگئی ہے- میری بیٹی کی پیدائش کے ابتدائی ماہ میں فکر مند رہتا تھا- میں نے بہت سی کتابیں پڑھی تھیں- ابتدائی چند ماہ میں کافی فکرمند رہتا تھا- اب حالات کچھ بہتر ہوگئے ہیں-" لیکن نئے باپ کیلئے پریشانیاں ابھی ختم نہیں ہوئیں-
یہ بھی پڑھئے: ’’ہیرا منڈی‘‘ کی شاندار کامیابی کے بعد بھی کام کا ’انتظار‘ ہے: ادیتی راؤ حیدری
وہ اکثر اس دنیا کے بارے میں سوچتے ہیں جس میں ان کی بیٹی پرورش پارہی ہے- انہوں نے کہا کہ "ہم اس کیلئے کون سی دنیا چھوڑ کر جارہے ہیں، یہ خیال مجھے خوفزدہ کر دیتا ہے- ہم آج جو سنیما تعمیر کر رہے ہیں، لوگ اسے ۵۰؍ سال بعد دیکھیں گے اور ہمیں برا بھلا کہیں گے- وہ کہیں گے آپ اس عہد میں جی رہے تھے جس میں یہ سب ہورہا تھا- کیا آپ نے اسے ریکارڈ کیا تھا، نہیں- اس طرح کے خیالات ہمیں پریشان کرتے ہیں-" علی فضل ایک معنی خیز سنیما میں شراکت داری کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو سماجی اختلافات کے پیش نظر مضبوط عوامی آواز بن کر ابھر سکتا ہے- انہوں نے مزید کہا کہ "انڈسٹری میں ایک مختلف رائے کا حامل فنکار ہونا بہت مشکل ہے- متعدد مرتبہ مجھے اس کی وجہ سے کام نہیں ملا، لیکن اس کا مجھے کوئی افسوس نہیں ہے- کبھی کبھار صرف آواز اٹھانا ہی واحد حل نہیں ہوتا- مجھے لگتا ہے کہ سنیما کی طاقت کام آتی ہے- ہم ہر طرح کا سنیما بنا سکتے ہیں لیکن ہمیں اس تعلق سے ہوشیار رہنا چاہئے- ہم درست وقت کا انتظار نہیں کر سکتے- مشکل وقت میں ہی اچھی چیزیں سامنے آتی ہیں لیکن ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ ہم کتنی ہوشیاری سے اسے بنا سکتے ہیں-"