مشہور گلو کار محمد رفیع کی شخصیت ایسی ہے کہ ۴۴؍ سال کا طویل عرصہ گزر جانے کے بعد بھی ان کی یاد موسیقی کے ہر شیدائی کے دل میں برقرار ہے۔
EPAPER
Updated: July 31, 2024, 1:00 PM IST | Agency | Mumbai
مشہور گلو کار محمد رفیع کی شخصیت ایسی ہے کہ ۴۴؍ سال کا طویل عرصہ گزر جانے کے بعد بھی ان کی یاد موسیقی کے ہر شیدائی کے دل میں برقرار ہے۔
مشہور گلو کار محمد رفیع کی شخصیت ایسی ہے کہ ۴۴؍ سال کا طویل عرصہ گزر جانے کے بعد بھی ان کی یاد موسیقی کے ہر شیدائی کے دل میں برقرار ہے۔ آج بھی ایف ایم کے دور میں جب ان کی آواز رات کے سناٹے میں گونجتی ہے تو ایک عجیب سماں پیدا ہو جاتا ہے۔ ہندوستان میں ہی نہیں بلکہ بر صغیر ہند اور خلیجی ممالک میں ان کے چاہنے والوں کی تعداد لاکھوں میں ہے اور ان کے درد بھر نغمے ہوں یا عشق ومحبت اورخوشی کے،سب کو بھی پسند کیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھئے:یہ سال رفیع صاحب کی ولادت کے صدسالہ جشن کا سال ہے
محمد رفیع کے ان چاہنے والوں میں ایک شخص سعودی عرب کے شہر جدہ میں مقیم ہے۔ افغان نژاد امان اللہ نظامی کی ہندی فلموں اور اس کے نغموں سے لگاؤ اور پھرمحمد رفیع سے ان کی قربت بے مثال ہے۔ ان کے مکان میں ایک فلمی میوزیم ہے اور یہاں ۱۹۳۵ء سے لے کر حال کی فلموں کے ویڈیو اور سی ڈی کا ذخیرہ موجود ہے جو کہ ان کے فلمی تھیٹر نمامیوزیم کی زینت بنی ہوئی ہیں۔
محمد رفیع سے ان کی محبت کی مثالیں دی جاسکتی ہیں۔دراصل ان کے بڑے صاحبزادے کی اسی دن پیدائش ہوئی جس روز ۳۱؍جولائی ۱۹۸۰ء کو محمد رفیع کا انتقال ہوا تھا۔ امان اللہ نے بیٹے کا نام محمد رفیع رکھ دیا۔ حالانکہ خاندان میں اس کی سخت مخالفت ہوئی لیکن امان صاحب اپنے فیصلے پر اٹل رہے۔