Inquilab Logo Happiest Places to Work

انل بسواس نے کئی گلوکاروں کو بلندیوں پر پہنچایا

Updated: May 31, 2025, 11:17 AM IST | Agency | Mumbai

ہندوستانی سنیما کی دنیا میں انل بسواس کو ایک ایسے موسیقار کے طور پر یاد کیا جاتا ہےجنہوں نے مكیش، طلعت محمود سمیت کئی گلوکاروں کو کامیابی کی بلندیوں پر پہنچایا۔ 

Famous musician Anil Biswas. Photo: INN
مشہور موسیقار انل بسواس۔ تصویر: آئی این این

ہندوستانی سنیما کی دنیا میں انل بسواس کو ایک ایسے موسیقار کے طور پر یاد کیا جاتا ہےجنہوں نے مكیش، طلعت محمود سمیت کئی گلوکاروں کو کامیابی کی بلندیوں پر پہنچایا۔ 
 مکیش کے رشتہ دار موتی لال کے کہنے پر انل بسواس نے مکیش کو اپنی ایک فلم میں گانے کا موقع دیا تھالیکن انہیں مکیش کی آواز پسند نہیں آئی بعد میں انہوں نے مکیش کو وہ گانا اپنی آواز میں گا کر سنایا۔ 
 اس پر مکیش نے انل بسواس سے کہا، ’’دادا بتائیے کہ آپ جیسا گانا بھلا کون گا سکتا ہے اگر آپ ہی گاتے رہیں گے تو بھلا ہم جیسے لوگوں کو کس طرح گانےکاموقع ملے گا۔ مکیش کی اس بات نے انل بسواس کو سوچنے پر مجبور کر دیا اور انہیں رات بھر نیند نہیں آئی۔ اگلے دن انہوں نے اپنی فلم پہلی نظر میں مکیش کو بحیثیت گلوکار منتخب کرلیا۔ 
 انل بسواس کی پیدائش۷؍ جولائی۱۹۱۴ءکو مشرقی بنگال کے وارسال (اب بنگلہ دیش) میں ہوئی تھی۔ بچپن سے ہی ان کا رجحان نغموں اورموسیقی کی طرف تھا۔ محض ۱۴؍سال کی عمر سے ہی انہوں نےموسیقی کی محفلوں میں حصہ لینا شروع کر دیا تھا جہاں وہ طبلہ بجایا کرتے تھے۔ 
 ۱۹۳۰ءمیں ہندستان میں آزادی کی جدو جہدعروج پرتھی۔ ملک کو آزاد کرانےکےلئےچھیڑی گئی مہم میں انل بسواس بھی کود پڑے۔ اس کام میں انہوں نے اپنی نظموں کا سہارا لیا۔ نظموں کے ذریعے انل بسواس ہم وطنوں میں بیداری پیدا کیا کرتے تھے جس کے سبب انہیں جیل بھی جانا پڑا۔ 
 ۱۹۳۰ءمیں انل کلکتہ کےرنگ محل تھیٹرسےجڑ گئے۔ جہاں وہ ایکٹر، موسیقار، اسسٹنٹ میوزک ڈائریکٹرکے طور پر کام کرتے رہے۔ ۱۹۳۲ءسے۱۹۳۴ءتک وہ تھیٹرسےوابستہ رہے۔ انہوں نے کئی ڈراموں میں اداکاری کےساتھ گلوکاری بھی کی۔ 
 رنگ محل تھیٹرکےساتھ ہی انل ہندوستان ریکارڈنگ کمپنی کے ساتھ بھی جڑگئے۔ ۱۹۳۵ءمیں اپنےخوابوں کی تعبیرکیلئےوہ کلکتہ سے ممبئی آگئے۔ ۱۹۳۵ءمیں آنے والی فلم’دھرم کی دیوی‘ سے بطور میوزک ڈائریکٹر انل نےاپنےفلمی کریئرکاآغاز کیا۔ ساتھ ہی اس فلم میں انہوں نے اداکاری بھی کی۔ ۱۹۳۷ءمیں محبوب خان کی فلم ’جاگیردار‘ انل کےفلمی کریئرکی اہم فلم ثابت ہوئی جس کی کامیابی کے بعدبطورموسیقار وہ فلمی صنعت میں اپنی شناخت بنانےمیں کامیاب ہوگئے۔ ۱۹۴۲ءمیں انل بامبے ٹاکیز سے وابستہ ہوگئے اور ۲۵۰۰؍ روپےماہانہ تنخواہ پر کام کرنے لگے۔ 
 ۱۹۶۰ءکی دہائی میں انل نےفلم انڈسٹری سے تقریباًکنارہ کر لیا اورممبئی سےدہلی چلےگئے۔ اس درمیان انہوں نےسوتیلابھائی، چھوٹی چھوٹی باتیں جیسی فلموں کی موسیقی دی۔ فلم چھوٹی چھوٹی باتیں، باکس آفس پر کامیاب نہیں رہی تاہم اس کی موسیقی سامعین کو پسند آئی۔ اس کے ساتھ ہی فلم کو قومی ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔ 
 ۱۹۶۳ءمیں انل دہلی پرسار بھارتی میں بطور ڈائریکٹر کام کرنے لگے اور۱۹۷۵ءتک کام کرتے رہے۔ ۱۹۸۶ءمیں موسیقی کے میدان میں ان کے قابل قدرتعاون کے پیش نظر انہیں سنگیت ناٹک اکیڈمی ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اپنی موسیقی سےتقریباً ۳؍ دہائی تک سامعین کے دل جیتنے والا یہ عظیم موسیقار ۳۱؍مئی ۲۰۰۳ءکو اس دنیا کو الوداع کہہ گیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK