Inquilab Logo

’’میں اپنے آج کو کل سے بہتر کرنا چاہتاہوں، اس کیلئے سخت محنت کرتا ہوں ‘‘

Updated: March 03, 2024, 12:20 PM IST | Abdul Karim Qasim Ali | Mumbai

اداکار ’انش باگری‘ کا کہنا ہے کہ میں نے کم عمری ہی میں کام شروع کردیا تھا، اسلئےانڈسٹری کو اچھی طرح سمجھنےلگا ہوں، یہی وجہ ہے کہ فلموں اور ٹی وی شوز کے انتخاب میں اب کافی احتیاط کرتا ہوں اور غورو خوض کے بعد ہی کوئی کردار ادا کرتا ہوں۔

Ansh Bagri Photo: INN
انش باگری۔ تصویر : آئی این این

نئی دہلی میں پیدا ہونے والے انش باگری نے اپنے کریئر کی شروعات فلموں سے کی تھی لیکن وہ زیادہ کامیاب نہیں ہوسکے۔ اس کے بعد انہوں نے ٹی وی شوز کا رخ کیا۔ انہوں نے حال ہی میں بھاگن نامی ٹی وی شو کی شوٹنگ مکمل کی ہےجس میں وہ دیوا کے کردا ر میں نظر آئے تھے۔ یہ بہت ہی جذباتی کردار تھا جسے انہوں نے بخوبی نبھایا ہے۔ انش باگری نے راج کمار سنتوشی کے ساتھ بھی کام کیاہے بدقسمتی سے ان کی وہ فلم ریلیز نہیں ہوسکی تھی۔ انش کرداروں کے انتخاب کیلئے بہت غوروخوض کرتے ہیں، اسلئے انہوں نے اتنے برسوں تک انڈسٹری میں رہنے کے باوجود بہت ہی کم شوز اور فلموں میں کام کیاہے۔ بہرحال اپنے کام کے تئیں سنجیدہ انش باگری نے اپنی اداکاری سے سبھی کو محظوظ کیاہے اور ناقدین بھی ان کے ہنر کا لوہا مانتے ہیں۔ نمائندہ انقلاب نے ان سے بات چیت کی ہے جسے یہاں پیش کیا جارہا ہے:
’بھاگن‘ میں آپ کے کردار کے بارے میں بتائیں ؟
 ج: اس کردار کانام دیوا ہے جوکہ بہت ہی جذباتی ہے۔ اس کا اپنے والدین کے ساتھ جذباتی رشتہ ہے۔ میرے لئے یہ رول بہت چیلنجنگ تھا کیونکہ اس میں مجھے شرٹ بھی اتارنی تھی اور شیر کا مقابلہ بھی کرنا تھا۔ فلم ’آر آر آر‘ کے ایک منظر کی طرح مجھے بھی شیر سے مقابلہ کرنا تھا۔ مجھے شوٹنگ سے چند روز قبل ہی بتادیا گیاتھا کہ میرے ساتھ ایک ایسا ہی منظر فلمایا جانے والا ہے۔ میں نے اس رول کے ساتھ انصاف کیا اور شائقین نے بھی اسے بہت پسند کیا ہے۔ اس کیلئے مجھے الگ سے بہت سی تیاری اور کافی محنت کرنی پڑی تھی۔ 
سننے میں آیا ہے کہ دیوا کے رول کیلئے آپ نے خود کو بہت تبدیل کیا تھا؟
 ج:جیسا کہ میں نے پہلے ہی کہا تھا کہ اس شو میں مجھے شرٹ اتارنی تھی، اسلئے مجھے ورزش پر خصوصی توجہ دینی پڑی تھی تاکہ اپنے جسم کو بہتر انداز میں شیپ دےسکوں۔ میں نے اپنی غذا پر بھی خاص توجہ دی تھی اور اس کیلئے کافی چیزوں سے پرہیز بھی کیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی مجھے اپنے بالوں کو بھی بڑھانا پڑا تھاتاکہ الگ نظر آسکوں۔ شوٹنگ کے دوران مجھے ایسا محسوس ہورہا تھا کہ میں حقیقی زندگی ہی جی رہا ہوں۔ اس کردار میں اتنا ڈھل گیا تھا کہ مجھے دیوا کا درد محسوس ہوتا تھا۔ اس کے ساتھ ہی مارشل آرٹ سیکھنے کا موقع بھی ملا۔ 
یہ رول آپ کی حقیقی زندگی سے کتنا قریب تھا؟
 ج:انسان کے جذبات ایک جیسے ہوتے ہیں جیسا کہ دیوا کے کردار کے تھے۔ وہ سبھی سے محبت کرتاہےلیکن کوئی اس کی محبت کو سمجھ نہیں پاتا ہے اور سبھی اسے غلط سمجھتے ہیں۔ بہرحال میر ے اندر بھی وہ جذبات ہیں جودیوا کے پاس بھی تھے۔ میں نے پہلے ان جذبات کو اپنے اندر محسوس کیا اور اس کے بعد شو ٹنگ کے دوران ان کو کیمرے کے سامنے پیش کیا۔ میرے خیال میں سبھی کی زندگی میں محبت کا احساس ہوتاہے۔ مثلاً ایک شاعر جب بھی کوئی گیت لکھتا ہے تو وہ کسی کے ساتھ جذباتی طورپر وابستہ ہوتاہےکیونکہ اس کی زندگی میں بھی جذبات ہیں۔ 
کسی بھی رول کی تیاری کیلئے کیا کیا ضروری ہوتاہے؟
 ج: جب بھی میں کسی شو کیلئے ہامی بھرتا ہوں تو سب سے پہلے یہ دیکھتا ہوں کہ میرا کردار عوام سے کتنا وابستہ ہے اور وہ کتنے افراد کو متاثر کرتاہے۔ میں اس میں دیکھتا ہوں کہ کتنے لوگ کردار کو پسند کریں گے۔ اگر مجھے کوئی کہے کہ میں ابھی راون کا کردار ادا کروں تو میں اس کیلئے انکار کردوں گاکیونکہ میں اس رول کیلئے تیار نہیں ہوں۔ میں گرے شیڈ کے رول ادا کرنے میں یقین رکھتا ہوں کیونکہ شائقین ایسے کیریکٹر سے جلد وابستہ ہوجاتے ہیں کیونکہ ہر کسی کے اندر منفی جذبات ہوتے ہیں۔ میں سادھے رول نبھانے میں یقین نہیں کرتا کیونکہ اس میں اپنی صلاحیت کو پیش کرنے کیلئے کوئی خاص بات نہیں ہوتی ہے۔ میں ایسے کیریکٹر کا انتخاب کرتا ہوں جن کے ذریعہ اپنے فن کو عوام کے سامنے پیش کرسکوں۔ 
 اپنے کردار سے نکل کر حقیقی زندگی میں پہلے جیسا ہوجانا کتنا مشکل ہوتاہے؟اس میں کتنا وقت لگتا ہے؟
 ج: یہ بہت ہی مشکل عمل ہوتاہے کیونکہ فلموں کا معاملہ الگ ہوتا ہے اور ٹی وی شوز کا معاملہ دوسرا ہوتاہے۔ ٹی وی شو کے سادھے کیریکٹر یوں ہی ادا کئے جاسکتے ہیں لیکن بہت سے شو ز ایسے ہیں جن کے رول کیلئے تیاری کرنی ہوتی ہے اور ڈیڑھ سال شوٹنگ کرنے کے بعد اس سے باہر آنا آسان نہیں ہوتا۔ دوسری طرف میری تربیت فلموں کی طرز پر ہوئی ہے، اسلئے میں نے پہلے ہی سے اپنے رول کی تیاری پر بہت محنت کی ہے۔ فلموں میں بھی ایسا ہوتا ہے کہ ۵۔ ۶؍ ماہ قبل ورک شاپس کے ذریعہ کسی بھی کیریکٹر کی تیاری کی جاتی ہے اور اس کے بعد ہی شوٹنگ شروع ہوتی ہے۔ ایسے میں فلموں کے کچھ کردار ہمارے ذہن پر نقش کرجاتے تھے اور ان سے باہر نکلنا مشکل ہوتاہے۔ بہرحال میں دیوا کے کیریکٹر سے باہر نکلنے کی کوشش کررہا ہوں۔ اس میں کافی وقت لگتا ہے۔ 
ان دنوں آپ کس پروجیکٹ میں مصروف ہیں ؟
 ج: میرے شو کی شوٹنگ ابھی ختم ہوئی ہے اور میں دوسرے پروجیکٹ کے بار ےمیں بات چیت کررہا ہوں۔ ۲۔ ۳؍ شوز کی اسکرپٹ میرے پاس آئی ہے لیکن فی الحال اس پر حتمی فیصلہ نہیں ہوسکا ہے۔ اسی طرح فلموں کی طرف بھی میری توجہ ہے اور۲؍ اسکرپٹ پڑھ رہاہوں۔ ٹی وی شو ہو یا کوئی فلم، جس میں سب سے پہلے موقع مل جائے اور جو مجھے پسند آئے، میں اس میں کام کرنا چاہوں گا۔ 
ویب سیریز کے تعلق سے کوئی منصوبہ بندی ہے؟
 ج: میں ایک اداکار ہوں اور میرا کام اداکاری ہے، ایسے میں میرے لئے میڈیم کوئی بھی ہو، کردار پسند آئے تومیں کہیں بھی کام کروں گا۔ لیکن ویب سیریز کا فارمیٹ الگ ہوتاہے اور اس میں ہم ۱۰؍ ایپی سوڈ میں پوری کہانی پیش کردیتے ہیں۔ ٹی وی کے معاملے میں اسی کہانی کو ہم لوگ بڑھا کر پیش کرتے ہیں جس سے اس کے ایپی سوڈ بڑھ جاتے ہیں۔ لیکن میں ہر شو کیلئے ہامی نہیں بھرتا۔ آپ میرا پروفائل دیکھیں گے تو آپ کو اندازہ ہوجائے گاکہ میں انڈسٹری میں برسوں سے ہوں لیکن کام بہت کم فلموں اور شوز میں کیاہے۔ میں انہیں شوز اور انہیں فلموں میں کام کرنا پسند کرتا ہوں جن کے کرداروں سےمطمئن ہوتا ہوں۔ میں کسی بھی رول کیلئے ہاں نہیں کرتا۔ کئی شوز اور فلموں کیلئے میں نے انکار کیا ہے۔ پہلے تو مجھے کہانی پسند نہیں آتی، اگر آجائے تو پھر میں اپنے شرائط کے مطابق کام کرنا پسند کرتاہوں اسلئے میرے لئے متبادل محدود ہوجاتے ہیں۔ 
آپ کے انسٹا پر ’لیونگ اور لرننگ‘ لکھا ہوا ہے، اس کا مطلب کیا ہے؟ کچھ بتائیں گے؟
 ج: میں نے کم عمری ہی سے کام کرنا شروع کردیا تھا۔ ۱۴؍برس کی عمر میں میں نے ملازمت کرنی شروع کردی تھی۔ میں نے اپنی زندگی میں ایک بات سیکھی ہے کہ انسان خطاؤں کا پتلا ہے اور وہ غلطیوں ہی سے سیکھتا ہے۔ لیونگ کا مطلب انسان ہے اور لرننگ کا مطلب غلطیوں سے سیکھنا ہے۔ بس میں غلطیوں سے سیکھتا ہوں اور دوبارہ انہیں نہ کرنے کا عزم کرتاہوں۔ 
اب تک کا سفر کیسا رہا ہے؟
 ج: مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ خدا نے مجھے وہ صلاحیت دی ہے جو بہت کم افراد کو ملتی ہے۔ خدا نے مجھے جو ہنر دیا ہے میں اس کیلئے اس کا مشکور ہوں۔ یہ کامیابی سے بھی زیادہ اہمیت کی حامل ہے۔ میں اس بات کیلئے خوش ہوں کہ میں انڈسٹری کا حصہ ہوں۔ میری کوشش یہی ہوتی ہے کہ میرا آج کل سے بہتر ہو۔ میری یہی سوچ ہے کہ میں محنت کرتا جاؤں اور اپنے آج کو بہتر بناتا جاؤں۔ اس انڈسٹری میں رہتے ہوئے میں بحیثیت انسان کافی کچھ سیکھتا ہوں۔ میں دوسروں کی کہانیوں میں اپنے لئے بہت سے سبق تلاش کرتا ہوں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK