• Sun, 21 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

کشمیرمیں سیب کے کاشتکارشدید بحران میں

Updated: September 19, 2025, 11:34 AM IST | Agency | Srinagar

شاہراہ نمبر۴۴ ؍کی بندش سے جموں اور دیگر منڈیوں میں روانہ کئے جا رہے لاکھوں ٹن سیب میں سے نصف پیداوار سڑ چکی ہے، قیمتیں انتہائی حد تک گرچکی ہیں اور کاشتکار مقروض ہوچکے ہیں، کسانوں اورتاجروں کاحکومت سے معاوضہ اورجوابدہی کا مطالبہ.

It is being reported that several hundred thousand tons of apples have rotted in trucks and have been dumped. Photo: INNIt is being reported that several hundred thousand tons of apples have rotted in trucks and have been dumped. Photo: INN
بتایاجارہا ہےکہ ٹرکوں میں کئی لاکھ ٹن سیب سڑ چکے ہیں جنہیں پھینک دیاگیا ہے۔ تصویر: آئی این این

سیب چننے کے عروج کے موسم میں کشمیر کی میوہ صنعت ایک غیر معمولی بحران سے دوچار ہے۔ وادی کی مختلف فروٹ منڈیوں - سرینگر، سوپور، اننت ناگ، شوپیاں، کولگام اور پلوامہ میں سیب کے کاشتکاروں نے ۱۵؍ ستمبرکو۲؍ روزہ  ہڑتال کا اعلان کیا  تھا۔  وادی میں سیب کے کاشتکار شدید پریشان ہیں کیونکہ سرینگر جموں قومی شاہراہ پر سیب سے لدے سیکڑوں ٹرک پچھلے کئی دنوں سے درماندہ ہیں اور کروڑوں روپے مالیت کی پیداوار گل سڑ رہی ہےجو کئی لاکھ ٹن ہوسکتی ہے۔کاشتکارسڑے ہوئےسیب پھینکنے پر مجبور ہیں ۔ کشمیر کی معیشت کیلئے انتہائی اہم یہ شاہراہ ۲۶؍ اگست کو ضلع ادھم پور کے تھارڈ علاقے میں شدید بارش سے مٹی کے تودے گرآنے کے بعد بند ہوئی تھی۔ ذرائع کے مطابق کشمیرمیںکاشت کئے جانے والے سیبوںجنہیں جموںبھیجا جانا ہے ،ان میں سے نصف پیداوار سڑ چکی ہے ۔سیب کی قیمتیںانتہائی حد تک گرچکی ہیں اورکاشتکار مقروض ہوگئے ہیں۔ واضح رہےکہ گزشتہ ۱۴؍ دنوںسےبند پڑی سری نگر جموں قومی شاہراہ نمبر۴۴؍ گزشتہ ۱۴؍د نوںسے بند پڑی ہےجس کے سبب کروڑوں کی مالیت کے سیبوںسے لدےکم وبیش ۲؍ ہزار ٹرک راستے میں پھنسے ہوئے  ہیں۔سیب کے تاجر،کاشتکاراور وادی کے مقامی اراکین اسمبلی اس صورتحال پر شدید برہم ہیں اور انہوں نےحکومت نے معاوضہ اورجوابدہی کا مطالبہ کیا ہے۔

 
 
 
 
 
View this post on Instagram
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

A post shared by Inquilab - انقلاب (@theinquilab.in)


 ٹریفک پولیس کے مطابق فی الحال تھارڈ پر ایک عارضی سنگل لین کھولی گئی ہے مگر یہ شاہراہ کیچڑ سے بھری اور اتنی تنگ اور ناہموار ہے کہ ٹریفک کا گھنٹوں تک جام لگا رہتا ہے، خاص طور پر رام بن اور ادھم پور اضلاع کے درمیان گاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں لگی رہتی ہیں۔ گرچہ مغل روڈ کو ایک متبادل راستہ بتایا جا رہا ہے، لیکن اس کی تنگی اور پہاڑی ساخت کی وجہ اس پر صرف ۶؍ ٹائر والی گاڑیوں کو ہی سفر کرنے کی اجازت دی جا رہی ہے، جبکہ زیادہ تر سیب بڑے ٹرکوں میں منتقل ہوتے ہیں۔
تاجروں اور کسانوں کا غصہ
 ای ٹی وی بھارت کی ایک رپورٹ کے مطابق سوپور فروٹ منڈی کے صدر فیاض احمد ملک نے الزام عائد کیا ہے کہ ’’سیکڑوں ٹرک ہائی وے پر درماندہ ہیں اور ان میں موجود سیب سڑ رہے ہیں۔ اگر وزیر اعلیٰ سیب ٹرکوں کو گزارنے کا انتظام نہیں کر سکتے تو انہیں عہدہ چھوڑ دینا چاہئے۔‘‘ ایپل فارمرز فیڈریشن کے صدر ظہور احمد راتھر نے کہا ’’ ہمارے سیب سڑ رہے ہیں، جبکہ لوہے اور دیگر میٹیرئل سے لدی گاڑیاں گزر رہی ہیں۔ یہ بے حسی ناقابل قبول ہے۔‘‘پیپلز کانفرنس (پی سی) کے سربراہ سجاد غنی لون نے حکومت کو ’مجرمانہ غفلت‘ کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا ’’بارش اور لینڈ سلائیڈ سرکار کے ہاتھ میں نہیں، مگر خاموش تماشائی بنے رہنا جرم ہے۔ وزراء غائب ہیں اور کسان بے یار و مددگار۔‘‘حریت لیڈر میرواعظ  عمر فاروق کے مطابق ’’کسانوں کی محنت ضائع ہو رہی ہے اور حکومت کو اس کی پرواہ نہیں۔ ۔‘‘اس معاملے میںوزیر زراعت جاوید احمد ڈار نے دعویٰ کیا کہ وہ ادھم پور اور رام بن جاکر صورتحال کا جائزہ لیں گے۔ انہوں نے بتایا ’’میں نے لیفٹیننٹ گورنر اور آئی جی پی ٹریفک سے بات کی ہے تاکہ کم از کم دو دن کیلئے یک طرفہ ٹریفک کی اجازت دی جائے اور پھنسے ٹرکوں کو نکالا جائے۔‘‘
متبادل راستہ مغل روڈ ہی بچاہے 
 ای ٹی وی بھارت کے مطابق جموں قومی شاہراہ قریب تین ہفتوں تک بند رہنے کے باعث وادی کشمیر کا واحد متبادل راستہ مغل روڈ ہی بچا  ہے مگر اس پر بھی انتظامیہ نے صرف ۶؍ ٹائر والی گاڑیوں کو چلنے کی اجازت دی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں میں سیب کو ڈمپروں کے ذریعے صوبہ جموں اور ملک کی دیگر منڈیوں کی جانب روانہ کیا جا رہا ہے۔کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ مال ڈھونے والی ۶؍ ٹائر گاڑیوں کی شدید قلت کی وجہ سے انہیں اب ریت اور باجری ڈھونے والے ڈمپروں  کے استعمال پر مجبور ہونا پڑا ہے۔ ’’ڈمپروں میں سیبوں کی ترسیل اگرچہ غیر روایتی اور مشکل عمل ہے، تاہم موجودہ حالات میں یہی واحد راستہ بچا ہے۔‘‘
 واضح رہےکہ سیب سے لدے ٹرکوں کو بدھ کی صبح جموں کی طرف جانے کی اجازت دے دی گئی ہے جس کے بعد سیکڑوں کسانوں اور تاجروں نے راحت کی سانس لی۔ شوپیان کے کسان اور تاجر ڈمپروں کا استعمال کرتے ہوئے اپنی محنت کی کمائی - سیب - صوبہ جموں اور دیگر منڈیوں تک پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ واضح رہےکہ کشمیرمیںسالانہ ۲۵؍ سے۳۰؍ لاکھ ٹن سیب کی پیداوار ہوتی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK