فلمی دُنیا کی مشہور اداکارہ آشا پاریکھ نے کئی سپر ہٹ فلموں میں کام کیا ہے لیکن کریئر کے ابتدائی دور میں انہیں وہ دن بھی دیکھنے پڑے تھےجب ایک فلمساز نے انہیں یہاں تک کہہ دیا کہ ان میں اِسٹار اپیل نہیں ہے۔
EPAPER
Updated: October 02, 2024, 10:32 AM IST | Agency | Mumbai
فلمی دُنیا کی مشہور اداکارہ آشا پاریکھ نے کئی سپر ہٹ فلموں میں کام کیا ہے لیکن کریئر کے ابتدائی دور میں انہیں وہ دن بھی دیکھنے پڑے تھےجب ایک فلمساز نے انہیں یہاں تک کہہ دیا کہ ان میں اِسٹار اپیل نہیں ہے۔
فلمی دُنیا کی مشہور اداکارہ آشا پاریکھ نے کئی سپر ہٹ فلموں میں کام کیا ہے لیکن کریئر کے ابتدائی دور میں انہیں وہ دن بھی دیکھنے پڑے تھےجب ایک فلمساز نے انہیں یہاں تک کہہ دیا کہ ان میں اِسٹار اپیل نہیں ہے۔ آشا پاریکھ نے جب فلم انڈسٹری میں قدم رکھا ہی تھا کہ اس وقت فلمساز و ہدایتکار وجَے بھٹ نے انہیں اپنی فلم ’گونج اُٹھی شہنائی‘ میں کام دینے سے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا کہ ان میں اِسٹار اپیل نہیں هے۔ بعد میں انہوں نے آشا پاریکھ کی جگہ اپنی فلم میں نئی اداکارہ امیتا کو کام کرنے کا موقع دیا۔
۲؍ اکتوبر ۱۹۴۲ء کو ممبئی میں ایک متوسط طبقے کے گجراتی خاندان میں پیدا ہونے والی آشا پاریکھ نے اپنے فلمی کریئر کا آغاز ’چائلڈ آرٹسٹ‘ کےطورپر۱۹۵۲ء میں ’آسمان‘ سے کیا تھا۔ اسی دوران فلمساز و ہدایتکار بمل رائے ایک پروگرام کے دوران آشا پاریکھ کے رقص کو دیکھ کر کافی متاثر ہوئے اور انہیں اپنی فلم ’باپ بیٹی‘ میں کام کرنےکی تجویز پیش کی۔ ۱۹۵۴ء میں آنے والی یہ فلم باکس آفس پر ناکام ثابت ہوئی۔ اس درمیان آشا پاریکھ نے کچھ فلموں میں چھوٹے موٹے رول کئے لیکن ناکامی سے انہیں گہرا صدمہ پہنچا اور انہوں نے فلم انڈسٹری سے کنارہ کشی کرکے اپنی توجہ ایک بار پھر اپنی تعلیم کی طرف مرکوز کرنا شروع کر دی۔
۱۹۵۸ء میں آشا پاریکھ نے اداکارہ بننے کیلئے فلم انڈسٹری کا رخ کیا۔ ان کی ملاقات فلم ساز و ہدایتکار ناصر حسین سے ہوئی جنہوں نے ان کے ہنر کو تسلیم کیا اور اپنی فلم ’دل دے کے دیکھو‘ میں کام کرنے کی پیشکش کی۔ ۱۹۵۹ء میں ریلیز ہونے والی اس فلم کی کامیابی کے بعد آشا پاریکھ فلم انڈسٹری میں اپنی شناخت بنانے میں کسی حد تک کامیاب ہو گئیں۔ ۱۹۶۰ء میں آشا پاریکھ کو ایک بار پھر ناصر حسین کی فلم ’جب پیارکسی سے ہوتا ہے‘ میں کام کرنے کا موقع ملا۔ فلم کی کامیابی کے ساتھ آشا پاریکھ بہترین اداکاراؤں کی فہرست میں شمارہونے لگیں۔ ان فلموں کی کامیابی کے بعد آشا پاریکھ ناصر حسین کی پسندیدہ اداکارہ بن گئیں اور انہوں نے انہیں اپنی کئی فلموں میں کام کرنے کا موقع دیا جن میں ’پھر وہی دل لایا ہوں ‘، ’تيسري منزل‘، ’بهاروں کے سپنے‘، ’پیار کا موسم‘ اور ’کارواں ‘ جیسی سپر ہٹ فلمیں شامل ہیں۔ ۱۹۶۶ء میں ریلیز ہونے والی فلم ’تیسری منزل‘ آشا پاریکھ کے فلمی کریئر کی سپر ہٹ فلم ثابت ہوئی۔ اس فلم کے بعد آشا پاریکھ کے کریئرمیں ایسا سنہری دور بھی آیا جب ان کی ہر فلم جوبلی منانےلگی۔ یہ سلسلہ طویل عرصے تک جاری رہا۔ ان فلموں کی کامیابی کے پیش نظر وہ فلم انڈسٹری میں ’جوبلي گرل‘ کےنام سے مشہور ہو گئیں۔ ۱۹۷۰ء میں ریلیز ہونے والی فلم ’كٹي پتنگ‘ آشا پاریکھ کی ایک اور سپر ہٹ فلم ثابت ہوئی۔ اس فلم میں بااثر اداکاری کیلئے انہیں بہترین اداکارہ کے فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا۔ آشا پاریکھ ہندوستانی سینسر بورڈ کی صدر بھی رہ چکی ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے ’سنے آرٹسٹ ایسوسی ایشن‘ کی صدرکےطورپر۱۹۹۴ء تا ۲۰۰۰ء کام کیا۔ آشا پاریکھ ۱۹۹۲ء میں آرٹ کےمیدان میں قابل ذکر خدمات کو دیکھتے ہوئے وہ پدم شری ایوارڈسےبھی نوازی گئیں۔ انہوں نےتقریباً ۸۵؍ فلموں میں اداکاری کی ہے۔ ان کی کچھ قابل ذکر فلموں میں ’ہم ہندوستانی‘، ’گھونگھٹ‘، گھرانہ‘، ’بھروسہ‘، ’ضدی‘، ’میرے صنم‘، ’لو ان ٹوکیو‘، ’دو بدن‘، ’آئے دن بہار کے‘، ’اُپكار‘، ’شكار‘، ’كنيادان‘، ’ساجن‘، ’چراغ‘، ’آن ملو سجنا‘، ’میرا گاؤں میرا دیش‘، ’بن پھیرے ہم تیرے‘، ’کارواں ‘، ’سو دن ساس کے‘، ’بلندي‘، ’كاليا‘، ’بٹوارہ‘ اور ’آندولن‘ جیسی فلمیں شامل ہیں۔