جمعہ کو غزہ میں ۶؍ ممالک نے مشترکہ طور پر فضائی راستوں سے امداد پہنچائی۔ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ امداد پہنچانے کیلئے زمینی سرحدیں کھولے جبکہ جرمن چانسلر نے کہا ہے کہ وہ جلد ہی اگلے اقدامات اٹھائیں گے۔
EPAPER
Updated: August 02, 2025, 7:34 PM IST | Gaza
جمعہ کو غزہ میں ۶؍ ممالک نے مشترکہ طور پر فضائی راستوں سے امداد پہنچائی۔ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ امداد پہنچانے کیلئے زمینی سرحدیں کھولے جبکہ جرمن چانسلر نے کہا ہے کہ وہ جلد ہی اگلے اقدامات اٹھائیں گے۔
متحدہ عرب امارات (یو اے ای) اور اردن نے جمعہ کو غزہ پٹی میں انسانی امداد پہنچانے کیلئے ایک کثیر القومی ’’ایئر ہیلپ‘‘ کی قیادت کی، جس میں فرانس، جرمنی، اٹلی اور اسپین کے طیاروں نے شمولیت اختیار کی۔ متحدہ عرب امارات کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زید النہیان نے اپنے اردنی ہم منصب ایمن صفادی کے ساتھ فون پر بات کی تاکہ غزہ میں ہونے والی انسانی پیش رفت اور امدادی رابطہ کاری کی کوششوں کو بڑھانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔ شیخ عبداللہ نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان کی ہدایت کے تحت، ملک شدید انسانی حالات کے درمیان غزہ میں فلسطینیوں کو زمینی، فضائی اور سمندری کارروائیوں کے ذریعے فوری انسانی امداد فراہم کرنے کیلئے عالمی اقدامات کی قیادت جاری رکھے ہوئے ہے۔
یہ بھی پڑھئے: امریکی ایلچی وٹکوف کا غزہ میں امدادی مراکز کا دورہ
انہوں نے کہا کہ انسانی امداد کا ۵۹؍ واں ’’ایئر ڈراپ آپریشن‘‘ جمعہ کو عمل میں لایا گیا، جس کی قیادت متحدہ عرب امارات اور اردن نے فرانس، جرمنی، اٹلی اور اسپین کے سات طیاروں کے ساتھ کی۔ شیخ عبداللہ نے اس کوشش کو انسانی ہمدردی کے ردعمل میں بین الاقوامی تعاون کا ایک موثر نمونہ قرار دیا۔ اسرائیلی فوج نے اس سے قبل اعلان کیا تھا کہ وہ بیرونی ممالک کو غزہ میں امداد بھیجنے کی اجازت دے گی۔ اس سے قبل، قحط زدہ غزہ میں امداد کو پیراشوٹ کے ذریعہ بھیجا گیا تھا، جہاں اسرائیل پر فاقہ کشی مسلط کرنے کا الزام ہے۔
گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) نے خبردار کیا تھا کہ اسرائیلی محاصرے کی وجہ سے غزہ کی ایک تہائی آبادی مسلسل کئی دنوں سے خوراک کے بغیر زندہ ہے۔ غزہ میں ہر چار میں سے ایک فلسطینی کو قحط جیسی صورتحال کا سامنا ہے، اور ایک لاکھ خواتین اور بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔واضح رہے کہ اسرائیل نے ۱۸؍ ماہ سے غزہ کی ناکہ بندی برقرار رکھی ہوئی ہے، اور ۲؍ مارچ سے تمام سرحدی گزرگاہوں کو سیل کر دیا ہے، جس سے انسانی امداد کے داخلے کو روک دیا گیا ہے اور انکلیو میں پہلے سے ہی سنگین حالات مزید خراب ہو رہے ہیں۔
جرمن چانسلر کا ’’اگلے اقدامات‘‘ کا اعلان
میڈیا رپورٹس کے مطابق جرمن چانسلر فریڈرک مرز نے جمعہ کو غزہ میں انسانی صورتحال کو ’’ناقابل قبول‘‘ قرار دیا۔ مرز نے جنوب مغربی شہر ساربرین میں صحافیوں کو بتایا کہ ’’ہمارے لئے ایک چیز واضح ہے: وہاں کی صورتحال ناقابل قبول ہے۔ اسے جلد از جلد ختم ہونا چاہئے۔ جب تک یہ (یہ تنازع) جاری رہے گا، آبادی کیلئے امداد، طبی امداد، اور خوراک کی امداد کی ضمانت ہونی چاہئے۔‘‘ مرز کے مطابق ان کی حکومت جلد ہی غزہ کے تنازع میں اگلے اقدامات کا فیصلہ کرے گی۔ وہ ہفتے کے روز اسرائیل اور فلسطینی علاقوں کے دورے سے واپس آنے کے بعد وزیر خارجہ جوہان وڈیفول سے ایک رپورٹ کی توقع رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم اس رپورٹ کا انتظار کریں گے اور مزید تمام فیصلے کریں گےہم نے اس بات پر تبادلہ خیال کیا ہے کہ اپنے یورپی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کیسے آگے بڑھ سکتے ہیں۔‘‘
فرانسیسی صدر نے زمینی سرحدیں کھولنے کا مطالبہ کیا
اس ضمن میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے غزہ تک مکمل انسانی رسائی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ہوائی امداد ’’ناکافی‘‘ ہیں۔ انہوں نے ایکس پر لکھا کہ ’’ایئر ڈراپ کافی نہیں ہیں۔ غزہ میں بھکمری سے نمٹنے کیلئے اسرائیل کو مکمل انسانی رسائی کی اجازت دینی چاہئے۔‘‘ انہوں نے آپریشن میں تعاون پر اردنی، اماراتی اور جرمن شراکت داروں کا بھی شکریہ ادا کیا۔