• Thu, 25 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

بیڈز آف بالی ووڈ: رجت بیدی کی جدوجہد، مشکلات اور کم بیک پر گفتگو

Updated: September 23, 2025, 10:29 PM IST | Mumbai

آرین خان کی ویب سیریز ’’دی بیڈز آف بالی ووڈ‘‘ کے او ٹی ٹی ڈیبیو کے ساتھ فلمی دنیا میں واپسی پر اداکار رجت بیدی نے کھل کر بات چیت کی۔

Actor Rajat Bedi. Photo: INN
اداکار رجت بیدی۔ تصویر: آئی این این

بالی ووڈ کی چمکتی دنیا ہمیشہ سے خوابوں کی منڈی رہی ہے۔ کچھ لوگ یہاں آتے ہیں اور شہرت کی بلندیوں پر پہنچ جاتے ہیں جبکہ کچھ کو کامیابی کے باوجود نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔ اداکار رجت بیدی کا شمار انہی فنکاروں میں ہوتا ہے جنہوں نے بڑے اسکرین پر اپنی صلاحیت کا لوہا منوایا، لیکن وقت اور حالات نے انہیں طویل عرصے تک گمنامی کے اندھیرے میں دھکیل دیا۔ اب برسوں بعد وہ دوبارہ سرخیوں میں ہیں اور ان کا نیا سفر ایک نئی توانائی کے ساتھ شروع ہوا ہے۔واضح رہے کہ رجت بیدی فلمی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں ۔ ان کے داد اراجندر سنگھ بیدی اردو کے بلند پایہ ادیب، افسانہ نگار، ناول نگار اور فلموں کے کہانی نویس تھے۔ انہوں نے ابھیمان، انوپما اور ستیہ کام جیسی لازوال فلمیں لکھیں ۔ رجت کے والد نریندر بیدی نے بالی ووڈ میں جوانی دیوانی، بندھن، مہا چور اور بے نام جیسی ہٹ فلمیں ڈائریکٹ کیں ۔ اس پس منظر نے رجت کو قدرتی طور پر فلمی دنیا سے قریب کیالیکن جیسا کہ وہ خود کہتے ہیں فلمی خاندان سے ہونا فائدہ مند بھی ہے اور بوجھ بھی۔ سب کی توقعات زیادہ ہوتی ہیں لیکن راستہ پھر بھی خود ہی بنانا پڑتا ہے۔
 رجت نے۱۹۹۵ء میں فلم زمانہ دیوانہ سے بالی ووڈ میں انٹری لی جہاں ان کی ملاقات شاہ رخ خان سے ہوئی۔ اسی موقع پر ان دونوں کے درمیان دوستانہ تعلق قائم ہوا لیکن اس فلم کے بعد جہاں شاہ رخ خان نے اداکاری میں اپنی جگہ مستحکم کی وہیں رجت بیدی ماڈلنگ کی دنیا میں نکل گئے۔ وہ گلاڈریگس ماڈلنگ مقابلے کےفاتح قرار پائے اور پھر عالمی سطح پر تیسرے نمبر پر آئے۔ اسی سال سشمتا سین اور ایشوریا رائے نے عالمی مقابلہ حسن جیت کر ہندوستان کا نام روشن کیا تھا ۔ 
رجت بیدی کو سب سے بڑی کامیابی ۲۰۰۳ء میں ریلیز ہونے والی فلم کوئی مل گیا سے ملی، جس میں انہوں نے منفی کردار ادا کیا تھا۔ فلم میں ان کا کردار اگرچہ ویلن کا تھا لیکن ناظرین نے اسے بھی بہت پسند کیا۔ رجت کہتے ہیں کہ کوئی مل گیا بلاک بسٹر ثابت ہوئی لیکن فلم کی پروموشن میں مجھے شامل تک نہیں کیا گیا۔ اس وقت یہ تکلیف دہ تھا مگر آج بھی لوگ مجھے اس کردار کی وجہ سے پہچانتے ہیں اور پیار دیتے ہیں ۔ یہ میرے لیے اعزاز ہے کہ میرا کام ناظرین کے دلوں میں جگہ بنا سکا۔ شہرت اور کامیابی کے باوجود رجت کی زندگی آسان نہ رہی۔ 

یہ بھی پڑھئے: عمران ہاشمی اور یامی گوتم کی فلم حق کا ٹیزر لانچ

کنیڈا میں رہتے ہوئے انہوں نے رئیل اسٹیٹ بزنس شروع کیا لیکن غلط پارٹنرس پر بھروسہ کرنے کی وجہ سے انہیں بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔ وہ کہتے ہیں کہ مجھے استعمال کیا گیا اور دھوکہ دیا گیا لیکن اسی دھوکے نے مجھے دوبارہ ہندوستان لوٹنے اور فلمی دنیا میں قسمت آزمانے کا حوصلہ دیا۔ یہی وہ موڑ تھا جس کے بعد انہوں نے فلموں اور اپنی اصل پہچان کی طرف واپس آنے کا فیصلہ کیا۔ اب برسوں بعد رجت بیدی کو آرین خان کے او ٹی ٹی ڈیبیو’’دی بیڈس آف بالی ووڈ‘‘ میں اہم کردار ملا ہے۔ اس سیریز میں وہ جرج سکسینہ کا کردار نبھا رہے ہیں جو خود بھی ۱۵؍ برسوں کی بے قدری اور نظرانداز کئے جانے کے بعد دوبارہ فلمی دنیا میں قدم رکھتا ہے۔ یوں کہا جا سکتا ہے کہ اس کردار اوررجت کی حقیقی زندگی میں حیرت انگیز مماثلت ہے۔

یہ بھی پڑھئے: ڈان ۳: ارجن داس رنویر سنگھ کے مقابل ویلن کا کردار ادا کریں گے

رجت کہتے ہیں کہ یہ کردار میرے دل کے قریب ہے۔ جیسے جر ج سکسینہ فلمی دنیا میں واپسی کرتا ہے، ویسے ہی میں حقیقت میں کر رہا ہوں ۔ او ٹی ٹی پلیٹ فارمز نے ہم جیسے اداکاروں کو دوبارہ اپنی صلاحیت دکھانے کا موقع دیا ہے۔ رجت بیدی نہ صرف خود فلمی خاندان کے وارث ہیں بلکہ اب ان کے بیٹے بھی ان کے نقشِ قدم پر چلنے کی تیاری کر رہے ہیں ۔ انہوں نے فخر سے بتایا کہ ان کا ۲۲؍ سالہ بیٹا جلد ہی بالی ووڈ میں قدم رکھنے والا ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ رجت کی بڑی بہن بھی بالی ووڈمیں سرگرم ہیں ۔ وہ ایک کامیاب اسکرپٹ رائٹر ہیں جنہوں نے کرن جوہر کی فلم اگنی پتھ (۲۰۱۲ء) لکھی تھی اور اس وقت وہ سنجے لیلا بھنسالی کی فلم ’لَو اینڈ وار‘ پر کام کر رہی ہیں، جس میں رنبیر کپور اور وکی کوشل مرکزی کردار ادا کر رہے ہیں ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK