بالی ووڈ میں ہر سال سیکڑوں فلمیں بنتی ہیں جن میں سے کچھ کامیاب ہوتی ہیں تو کچھ ناکام رہتی ہیں۔ ان میں سے کچھ فلمیں ایسی ہوتی ہیں جن کی بنیاد کوئی پرانی فلم ہوتی ہےتوکچھ سیکویل ہوتی ہیں۔
EPAPER
Updated: February 25, 2024, 12:11 PM IST | Inquilab Desk | Mumbai
بالی ووڈ میں ہر سال سیکڑوں فلمیں بنتی ہیں جن میں سے کچھ کامیاب ہوتی ہیں تو کچھ ناکام رہتی ہیں۔ ان میں سے کچھ فلمیں ایسی ہوتی ہیں جن کی بنیاد کوئی پرانی فلم ہوتی ہےتوکچھ سیکویل ہوتی ہیں۔
بالی ووڈ میں ہر سال سیکڑوں فلمیں بنتی ہیں جن میں سے کچھ کامیاب ہوتی ہیں تو کچھ ناکام رہتی ہیں۔ ان میں سے کچھ فلمیں ایسی ہوتی ہیں جن کی بنیاد کوئی پرانی فلم ہوتی ہےتوکچھ سیکویل ہوتی ہیں۔ اس نوعیت کی کچھ فلمیں نہ صرف باکس آفس پر کامیاب ہوئی ہیں بلکہ فلم شائقین میں آج بھی کافی مقبول ہیں۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ پرانی فلم کی کہانی پر بننے والی نئی فلم زیادہ کامیاب رہی ہے۔ ان میں امتیاز علی تاج کے مشہور ڈرامے ’انار کلی‘ کی کہانی پر مبنی نند لال جسونت لال کی فلم انار کلی (۱۹۵۳ء) اور مغل اعظم (۱۹۶۰ء) کے علاوہ محبوب خان کی فلم عورت (۱۹۴۰ء) اور مدر اِنڈیا (۱۹۵۷) اور راج شری پروڈکشن کی فلم ندیا کے پار (۱۹۸۲ء) اور ہم آپ کے ہیں کون (۱۹۹۴ء) کے نام قابل ذکر ہیں۔ یہ ساری فلمیں کامیاب رہی ہیں۔
ہندوستانی سنیما میں ’ری میک‘ ایک بہت پرانا رجحان ہے۔ بالی ووڈ اور جنوبی ہند کی فلم انڈسٹری میں اکثر مختلف زبانوں میں فلمیں ’ری میک‘ ہوتے رہتےہیں۔ بالی ووڈ کی بہت سی ہٹ فلمیں جنوبی ہندوستان کی فلموں کے ری میک ہیں، جن میں دِرِشیم اور سنگھم جیسی فلمیں شامل ہیں۔ان فلموں نے سب کی توجہ حاصل کی اور کئی دوسری زبانوں میں بھی ریلیز ہوئیں۔
لیکن ایک ایسی فلم بھی ہے جو مختلف فنکاروں کے ساتھ ۹؍ الگ الگ زبانوں میں بنائی گئی ہے اور ان میں سے ۸؍فلمیں کامیاب رہی ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان میں سے ہندی میں بنائی گئی فلم ہی ناکام رہی ہے جبکہ اس کہانی پر بننے والی تمام فلموں کی بنیاد ایک ہندی فلم ہی رہی ہے۔
اس سلسلے کی پہلی فلم ۲۰۰۵ء میں تیلگو میں بنی تھی جس کے ہدایت کار مشہور ڈانس ڈائریکٹر پربھو دیوا تھے۔ یہ ایک رومانی مزاحیہ ڈراما فلم تھی۔ اس فلم کے ذریعہ ہی پربھو دیوا ہدایت کاری کے شعبے میں داخل ہوئے تھے۔ جنوبی ہند میں یہ فلم نہ صرف باکس آفس پرکامیاب رہی بلکہ ناقدین نے بھی اسے خوب سراہا۔ اُس سال جنوبی ہند کی فلموں میں اس فلم کو سب سے زیادہ فلم فیئر ایوارڈ ملے تھے۔مختلف زمروں میں اسے۹؍ایوارڈ ملے تھے، جن میں بہترین فلم، بہترین اداکار، بہترین ادکارہ اور بہترین معاون اداکار جیسے ایوارڈ بھی شامل ہیں۔ جنوبی ہند کی فلموں کیلئے یہ ایک ریکارڈ ہے۔
پربھو دیوا نے اپنے ڈانس، کوریوگرافی اور اداکاری سے فلم شائقین کو تو دیوانہ بنا ہی رکھا تھا، اس فلم کے ذریعہ انہوں نے اپنی ہدایت کاری کی مہارت سے بھی اپنے مداحوں کو متاثر کیا۔ فلم کی کامیابی کے بعد اس نے ملک بھر کی مختلف فلم انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے فلم سازوں کی توجہ حاصل کی اور یکے بعد دیگرے اس کے ’ری میک‘ بننے لگے۔ سومنت آرٹ پروڈکشن کے بینر تلے ایم ایس راجو کی پروڈیوس کردہ اس فلم میں سری ہری، سدھارتھ اور ترشا کرشنن نے مرکزی کردار ادا کئے ہیں۔اس کے علاوہ سینئر فنکار پرکاش راج اور چندر موہن بھی اس فلم کا حصہ تھے جبکہ فلم کے ہدایت کار پربھو دیوا اور پروڈیوسر ایم ایس راجو بھی مہمان فنکار کے طورپر فلم میں نظر آئے تھے۔بعد ازاں اس فلم نے۹؍ مختلف زبانوں میں ری میک کرکے انڈین سنیما میں ایک تاریخ رقم کی۔ تیلگو کے بعد اس کا پہلا ری میک تمل میں ہوا اور پھر کنٹر میں بھی اسی کہانی پرفلم بنائی گئی۔ بعد ازاںبنگالی زبان میں ’آئی لو یو‘ کے نام سے فلم بنائی گئی۔ ان تمام فلموں کی کامیابی کے بعد منی پوری، اڑیہ اور بنگلہ دیش میں الگ نام سے بنگالی زبان میں فلم بنائی گئی۔ اسی درمیان پنچاب میں ’تیرا میرا کی رشتہ‘ اور نیپال میں ’فلیش بیک‘کے نام سے فلمیں بنائی گئیں۔
سب سے آخر میں اس فلم کا ہندی میں ری میک ہوا۔ ۲۰۱۳ء میں ریلیز اس ہندی فلم کا نام ’رمیّا وَستا میّا‘ تھا۔ سونو سود اور شروتی ہاسن کی اس فلم کے ہدایت کار بھی پربھو دیوا ہی تھے۔ ۳۸؍ کروڑ کی بجٹ والی اس فلم نے اپنی لاگت تو نکال لی تھی لیکن اس طرح سے کامیاب نہیں ہوپائی، جس طرح سے اس کہانی پر بننے والی دوسری فلمیں تھیں۔ سونو سود اور شروتی ہاسن کے علاوہ اس فلم میں چھوٹے بڑے کردار میںگریش کمار،رندھیر کپور، پونم ڈھلون، ونود کھنہ، ستیش شاہ، گنیش آچاریہ، پوجا بنرجی اور پربھو دیوا بھی نظر آئے تھے جبکہ جیکلین فرنانڈیز نے ایک آئٹم نمبر ’جادو کی جھپی‘ میں رقص کیا تھا۔
اس سلسلے کی تمام ۹؍ فلموں میں یہی ہندی میں بننے والی فلم ہی تھی جس نے باکس آفس پر اچھا کاروبار نہیں کیا تھا جبکہ ’نیوز۱۸‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق فلم کی کہانی لکھنے والے’ویرو پوٹلا‘ نے اعتراف کیا تھا کہ وہ سلمان خان اور بھاگیہ شری کی ادکاری والی راج شری پروڈکشن کی فلم ’میں نے پیار کیا‘ سے متاثر ہوکر اس فلم کی کہانی لکھی تھی۔