Inquilab Logo Happiest Places to Work

ڈیوڈ نے اپنے کرداروں سے نیکی، سچائی اور جذبۂ خدمت کا سبق دیا

Updated: June 21, 2025, 11:23 AM IST | Inquilab News Network | Mumbai

 ہندی فلم انڈسٹری میں کچھ اداکار ایسے گزرے ہیں جنہوں نے کبھی مرکزی کردار ادا نہیں کیا، مگر ان کے بغیر کہانی کا تانا بانا ادھورا سا لگتاہے۔

David Abraham Chevalkar played small but influential roles. Photo: INN
ڈیوڈ ابراہم چیولکرنے چھوٹے مگر بااثر کردار ادا کئے۔ تصویر: آئی این این

 ہندی فلم انڈسٹری میں کچھ اداکار ایسے گزرے ہیں جنہوں نے کبھی مرکزی کردار ادا نہیں کیا، مگر ان کے بغیر کہانی کا تانا بانا ادھورا سا لگتاہے۔ وہ کرداروں کے درمیانی وقفوں میں ایک اخلاقی سانس بن کر آتے ہیں، اور فلم کو ایک روح عطا کر جاتے ہیں۔ انہی میں سے ایک تھےڈیوڈ ابراہم چیولکر۔ وہ نہ صرف فلموں میں شائستہ مزاج اور اخلاقی قدروں کے نمائندہ بنے، بلکہ فلمی دنیا کے باہر بھی ایک سنجیدہ، مہذب اور باکردار انسان کے طور پر جانے گئے۔ 
 ڈیوڈ ابراہم چیولکر کی پیدائش۲۱؍ جون ۱۹۰۸ء کومیں ممبئی سے قریب علاقےتھانےمیں ایک یہودی گھرانے میں ہوئی۔ ان کا تعلق ’بغدادی یہودی‘برادری سے تھا، جو ہندوستان میں خاصی موقر مانی جاتی تھی۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم تھانے سے حاصل کی اور بعد ازاں ممبئی یونیورسٹی سے قانون(ایل ایل بی)کی ڈگری حاصل کی۔ 
 پڑھائی کے دوران ہی ان کا رجحان تھیٹر اور اداکاری کی جانب ہوا، اور اسی شوق نےانہیں فلمی دنیا کی طرف مائل کیا۔ وہ ان لوگوں میں سےتھے جو فلمی دنیا میں قدم رکھنے سے قبل تعلیم، شعور اور سماجی شعور سے لیس ہو چکے تھے۔ ڈیوڈ ابراہم نے فلمی کیریئر کا آغاز ۱۹۳۰ء کی دہائی میں کیا، مگر ان کو اصل شناخت ۱۹۴۰ءکی دہائی میں ملناشروع ہوئی۔ ان کی پہلی قابلِ ذکر فلم’سماج(۱۹۴۰ء) تھی۔ اس کےبعد انہوں نے ہندی فلموں میں درجنوں کردار ادا کیے، جن میں زیادہ تر کردارمعاون مزاحیہ یا باوقار بزرگ کے ہوتے تھے۔ ڈیوڈکی اداکاری کی سب سے بڑی خوبی ان کی سادگی، اخلاقی مزاج اور پدرانہ شفقت تھی۔ وہ ہمیشہ سلجھے ہوئے، نرمی سے بولنے والے، اور معقول مشورہ دینے والے کرداروں میں نظر آتے۔ ان کی اداکاری میں کبھی بناوٹ یا تصنع نہیں ہوتا تھا۔ وہ عام آدمی کا نمائندہ لگتے تھے۔ وہ اکثر غریب مگر خوددار، سادہ مگر سچّے، اور نیک نیت کرداروں میں نظر آئے۔ ڈیوڈ ابراہم نے۱۱۰؍سےزائد فلموں میں کام کیا۔ ان کی نمایاں فلموں میں ۱۹۵۲ء کی فلم’آن‘، ۱۹۵۴ء کی فلم’بوٹ پالش‘ جس کیلئے انہیں نیشنل ایوارڈ ملا تھا، راج کپور اور نرگس کے ۱۹۵۶ء میں ریلیز ہونے والی فلم’چوری چوری‘، شمی کپور کے ساتھ ’دل دے کے دیکھو‘ ۱۹۵۹ء، دیوآنند کے ساتھ ۱۹۶۱ء کی فلم’ہم دونوں ‘۱۹۷۲ء کی فلم ’انوراگ‘ کے علاوہ’گمراہ‘، ’آنند‘، ’زنجیر‘، ’پریم نگر‘ اور دیگر شامل ہیں۔ ان کے کرداروں میں اکثر ایک ایسا بزرگ نظر آتا جو مرکزی کردار کو نیکی، سچائی، یا جذبۂ خدمت کی طرف مائل کرتا۔ 
 ڈیوڈ ابراہم فلمی دنیا میں ہی معروف نہیں تھے، وہ ممبئی کی سماجی سرگرمیوں میں بھی متحرک تھے۔ وہ آل انڈیا ریڈیوپربھی وقتاً فوقتاً پروگرام پیش کرتے۔ انگریزی، ہندی اور مراٹھی پر ان کی مضبوط گرفت نے انہیں ایک مؤثر مقرر بھی بنایا۔ 
 انہوں نےفلمی دنیا کے لیےنئی نسل کو اداکاری کی تربیت دینے کا کام بھی کیا، اور کئی اداروں میں بطور استاد یا سرپرست کام کیا۔ 
 ان کی گرانقدر خدمات کے عوض۱۹۶۹ء میں ’پدم شری‘ ایوارڈ بھی دیا گیا۔ فلم بوٹ پالش کیلئےنیشنل فلم ایوارڈ کے علاوہ فلم فیئر اور دیگر تقاریب میں کئی اعزازات سے بھی نوازا گیا۔ اس کے علاوہ
 ۲؍جنوری ۱۹۸۲ء کوان کا انتقال ہوگیا۔ ان کی وفات فلمی دنیا کے ایک سچے، مخلص، اور مثالی اداکار کے جانے کا غم لے کر آئی۔ ان کےجیسے فنکار اب خال خال ہی نظر آتے ہیں، جو کردار کے ذریعے معاشرتی اخلاقیات کو اجاگر کرتے تھے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK