Updated: October 11, 2025, 3:58 PM IST
| Mumbai
حکومت ہند نے جمعہ کو ورلڈ مینٹل ہیلتھ ڈے کے موقع پر دپیکا پڈوکون کو ہندوستان میں ذہنی صحت کی پہلی سفیر مقرر کیا ہے۔ دریں اثناء، جنیوا میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ دنیا بھر میں تقریباً ۶۷؍ ملین افراد تنازعات، قدرتی آفات اور جبری نقل مکانی کے ماحول میں ذہنی صحت کے عارضوں کا شکار ہیں۔
دیپیکا پڈوکون۔ تصویر: آئی این این
اداکارہ دپیکا پڈوکون کو وزارت صحت نے جمعہ کو ہندوستان کی ذہنی صحت (مینٹل ہیلتھ) کی سفیر مقرر کیا۔ یہ اعلان ورلڈ مینٹل ہیلتھ ڈے کے موقع پر کیا گیا، جو ذہنی تندرستی کو صحت عامہ کے کلیدی جزو کے طور پر فروغ دینے کا اہم قدم سمجھا جا رہا ہے۔ دپیکا ڈپریشن اور اینگزائٹی سے نمٹنے کے اپنے ذاتی تجربات پر کھل کر بات کر چکی ہیں اور ’’دی لائیو لو لاف فاؤنڈیشن‘‘ (The Live Love Laugh Foundation) کی بانی بھی ہیں۔ انہوں نے انسٹاگرام پر پوسٹ میں لکھا کہ ’’ورلڈ مینٹل ہیلتھ ڈے پر، مجھے فخر ہے کہ میں وزارت صحت و خاندانی بہبود کی ذہنی صحت کی پہلی سفیر مقرر ہوئی ہوں۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں، ہندوستان نے دماغی صحت کو صحت عامہ کا مرکزی حصہ بنانے کیلئے اہم اقدامات کئے ہیں۔‘‘
دپیکا نے وزیر صحت جے پی نڈا اور ہیلتھ سیکریٹری پونیا سلیلا سریواستو کے ساتھ ملاقات کی اور ان کے ساتھ تصویر بھی شیئر کی۔ جے پی نڈا نے کہا کہ دپیکا کی شمولیت سے ملک میں دماغی صحت کے مسائل پر توجہ بڑھے گی اور عوام کو حکومت سے منظور شدہ ذہنی صحت کے ذرائع سے فائدہ اٹھانے کی ترغیب ملے گی۔ اپنے نئے کردار میں، دپیکا وزارت کے ساتھ مل کر ’’ٹیلی مینٹل ہیلتھ اسسٹنس اینڈ نیٹ ورکنگ اَکرَاس اسٹیٹس‘‘ (Tele-MANAS) کے ذریعے آگاہی، مدد کی تلاش اور بچاؤ کے اقدامات کو فروغ دیں گی۔
یہ بھی پڑھئے:ویب سیریز ’اسٹورم‘ کیلئے پرائم ویڈیو اور ریتک کی کمپنی میں معاہدہ
ہنگامی حالات میں ہر پانچ میں سے ایک شخص دماغی صحت کے مسئلے میں مبتلا ہوتا ہے: ڈبلیو ایچ او
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے جمعہ کو اپنی رپورٹ میں کہا کہ اندازاً ۶؍ کروڑ ۷۰؍ لاکھ افراد ایسے ہیں جو تنازعات، تباہی یا نقل مکانی کے حالات میں ذہنی بیماریوں سے دوچار ہیں۔ ڈبلیو ایچ او کے دماغی صحت کے تکنیکی افسر فہمی حنہ نے جنیوا میں اقوام متحدہ کی پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ ’’ہنگامی حالات میں ہر پانچ میں سے ایک شخص دماغی صحت کے مسئلے میں مبتلا ہوتا ہے، لیکن افسوس کہ اکثر انسانی امدادی ردعمل میں دماغی صحت کو اختیاری معاملہ سمجھا جاتا ہے۔‘‘ حنہ نے کہا کہ اگرچہ اب ۷۱؍ فیصد ہنگامی صورتحال میں ذہنی صحت کیلئے کوآرڈینیشن میکانزم فعال ہیں جو ۲۰۱۹ء میں نصف سے بھی کم تھے لیکن سروسیز کا معیار اور ان کی دستیابی اب بھی ناکافی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ مالیاتی کٹوتیوں کے باعث ۲۰۲۵ء کے اوائل میں سائیکو ٹراپک ادویات کی درخواستوں میں ۹۴؍ فیصد کمی متوقع ہے، جس سے لاکھوں افراد ضروری علاج سے محروم رہ جائیں گے۔
حنے نے کہا کہ ’’جب انسانی امداد رک جاتی ہے، تو اس کے اثرات فوری اور تباہ کن ہوتے ہیں۔‘‘ حنہ نےحکومتوں، عطیہ دہندگان اور فلاحی اداروں سے اپیل کی کہ وہ تیاری، ردعمل اور بحالی کے منصوبوں میں دماغی صحت کی دیکھ بھال کو اولین ترجیح دیں۔
یہ بھی پڑھئے:۸؍ گھنٹے کام کرنے کا معاملہ : مرد سپر اسٹار برسوں سے یہ کر رہے ہیں:دپیکا پڈوکون
ورلڈ مینٹل ہیلتھ ڈے کا پس منظر
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق، ورلڈ مینٹل ہیلتھ ڈے سب سے پہلے ۱۹۹۲ء میں ورلڈ فیڈریشن فار مینٹل ہیلتھ کی جانب سے منایا گیا تھا۔ ہر سال ۱۰؍ اکتوبر کو اس دن کا مقصد دنیا بھر میں دماغی صحت کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے۔اس سال کا تھیم ہے ’’انسانی ہنگامی حالات سے متاثرہ افراد کی ذہنی اور نفسیاتی ضروریات کو فوری طور پر پورا کرنا۔‘‘