وانکھیڈے کی جانب سے پیش ہوئے وکیل نے دلیل دی کہ سیریز کی ریلیز کے بعد، انٹرنیٹ پر وانکھیڈے، ان کی اہلیہ اور ان کی بہن کو ٹرول کیا گیا۔
EPAPER
Updated: October 08, 2025, 8:05 PM IST | New Delhi
وانکھیڈے کی جانب سے پیش ہوئے وکیل نے دلیل دی کہ سیریز کی ریلیز کے بعد، انٹرنیٹ پر وانکھیڈے، ان کی اہلیہ اور ان کی بہن کو ٹرول کیا گیا۔
دہلی ہائی کورٹ نے منگل کو ہتک عزت کے مقدمہ میں نیٹ فلکس، ریڈ چلیز انٹرٹینمنٹ، میٹا، ایکس اور گوگل کو سمن جاری کیا ہے۔ یہ مقدمہ، آئی آر ایس افسر سمیر وانکھیڈے نے بالی ووڈ سپر اسٹار شاہ رخ خان کے بیٹے آرین خان کی بطور ہدایت کار پہلی سیریز ”بیڈز آف بالی ووڈ“ کے تخلیق کاروں کے خلاف دائر کیا تھا۔ جسٹس پرشویندرا کمار کوراو نے تمام مدعا علیہان سے جواب طلب کیا ہے اور وانکھیڈے کی عبوری راحت کی درخواست پر نوٹس بھی جاری کیا۔ اس معاملے کی اگلی سماعت ۳۰ اکتوبر کو ہوگی۔
وانکھیڈے کی جانب سے پیش ہوئے سینئر وکیل سندیپ سیٹھی نے دلیل دی کہ سیریز کی ریلیز کے بعد، انٹرنیٹ پر وانکھیڈے، ان کی اہلیہ اور ان کی بہن کو ٹرول کیا گیا۔ انہوں نے ان واقعات کو ”واضح طور پر ہتک آمیز اور چونکا دینے والا“ قرار دیا۔ نیٹ فلکس اور ریڈ چلیز انٹرٹینمنٹ کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکلاء نے اس مقدمے کی مخالفت کی۔ ”سمیر گیاندییو وانکھیڈے بمقابلہ ریڈ چیلیز انٹرٹینمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ اور دیگر“ نامی اس کیس میں آر پی جی لائف اسٹائل میڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ اور نامعلوم افراد کو بھی جواب دہندہ بنایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ساتھی اداکاروں کی حمایت میں سلمان خان نے شو کرنے سے انکار کر دیا
واضح رہے کہ ستمبر میں بالی ووڈ سیریز کے خلاف مقدمہ دائر کرتے ہوئے وانکھیڈے نے ۲ کروڑ روپے ہرجانے کا مطالبہ کیا جسے وہ ٹاٹا میموریل کینسر اسپتال کو عطیہ کریں گے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ فلم میں ان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کیلئے جھوٹ پر مبنی مناظر پیش کئے گئے ہیں۔ انہوں نے سیریز میں اپنی تصویر کشی کو ”دانستہ اور نقصان دہ“ قرار دیا۔ شکایت میں مزید دعویٰ کیا گیا ہے کہ سیریز کے ایک منظر میں ”ستیہ میو جیتے“ کہنے کے بعد ایک کردار کی جانب سے فحش اشارہ کیا گیا ہے، جو ”پری وینشن آف انسلٹس ٹو نیشنل آنر ایکٹ ۱۹۷۱ء“ کی خلاف ورزی ہے۔ وانکھیڈے نے اپنی ہتکِ عزت کی درخواست میں انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ اور بھارتیہ نیائے سنہتا کی دفعات کا بھی حوالہ دیا ہے۔