دورِ جدید کے عظیم بلے باز وراٹ کوہلی نے جنوبی افریقہ کے خلاف ہندوستان کی ۱۷؍ رنز سے فتح میں اہم کردار ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہر میچ کے لیے ۱۲۰؍ فیصد تیاری کے ساتھ میدان میں اترتے ہیں۔
EPAPER
Updated: December 01, 2025, 8:02 PM IST | Ranchi
دورِ جدید کے عظیم بلے باز وراٹ کوہلی نے جنوبی افریقہ کے خلاف ہندوستان کی ۱۷؍ رنز سے فتح میں اہم کردار ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہر میچ کے لیے ۱۲۰؍ فیصد تیاری کے ساتھ میدان میں اترتے ہیں۔
دورِ جدید کے عظیم بلے باز وراٹ کوہلی نے جنوبی افریقہ کے خلاف ہندوستان کی ۱۷؍ رنز سے فتح میں اہم کردار ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہر میچ کے لیے ۱۲۰؍ فیصد تیاری کے ساتھ میدان میں اترتے ہیں۔
اپنے ۱۷؍سالہ بین الاقوامی کریئر میں ۳۰۰؍ سے زائد ون ڈے اور۲۲۰؍ سے زیادہ دیگر فارمیٹس کے میچ کھیلنے کے باوجود، وراٹ کوہلی رانچی میں پہلا ون ڈے شروع ہونے سے کافی پہلے پہنچ گئے تھے۔ عالمی کرکٹ کے تجربہ کار کھلاڑی ہونے کے باوجود انہوں نے حالات کو سمجھنے کے لیے اضافی بلے بازی کی مشق کی۔ ان کا پرانا اصول اپنا ۱۲۰؍ فیصد دینا آج بھی کامیاب رہا اور نتیجتاً انہوں نے اپنی۵۲؍ویں ون ڈے سنچری اسکور کی، جو ہندوستان کو پہلے ون ڈے میں ۱۷؍ رنز کی فتح دلا گئی۔
Doing what he does best! 🫡
— BCCI (@BCCI) November 30, 2025
For his record-extending 5⃣2⃣nd ODI hundred, Virat Kohli is adjudged the Player of the Match! 👌
Scorecard ▶️ https://t.co/MdXtGgRkPo#TeamIndia | #INDvSA | @IDFCFIRSTBank | @imVkohli pic.twitter.com/xqf6rlIPsM
ون ڈے میں اپنا ۴۴؍واں پلیئر آف دی میچ حاصل کرنے کے بعد کوہلی نے کہا کہ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ اگر میں کسی میچ کے لیے پہنچ رہا ہوں تو۱۲۰؍ فیصد تیاری کے ساتھ پہنچتا ہوں۔ میں یہاں جلد آیا تاکہ حالات کو سمجھ سکوں۔ دن میں دو بیٹنگ سیشن اور شام میں ایک سیشن کرتا ہوں تاکہ میری تیاری مکمل ہو جائے۔ میچ سے ایک دن پہلے میں نے آرام کیا کیونکہ میں ۳۷؍ سال کا ہوں اور ریکوری بھی ضروری ہے۔ میں میچ کو اپنے دماغ میں واضح طور پر دیکھتا ہوں اور مجھے لگتا ہے کہ میں اتنا ہی شارپ اور متحرک ہوں کہ فیلڈرز اور تیز گیندبازوں کو چیلنج دے سکوں۔
وراٹ کوہلی نے مزید کہاآج میچ میں ایسے کھیل کر بہت اچھا لگا۔ پچ پہلے ۲۵؍ اوورز تک اچھی تھی، پھر تھوڑی سست ہو گئی۔ میں نے بس سوچا کہ میدان میں جا کر کھیلوں اور گیند کو ماروں۔ کرکٹ کھیلنے کا اصل مزہ یہی ہے اور میں یہی محسوس کرنا چاہتا تھا۔ جب شروعات ملی اور حالات بنے، تو برسوں کا تجربہ کام آیا۔
وراٹ نے کہا کہ ’’جب آپ ۳۰۰؍رن کے قریب ون ڈے اور۱۵۔۱۶؍ سال میں اتنا کرکٹ کھیل چکے ہوں، تو بس یہ ضروری ہے کہ کھیل سے جڑے رہیں۔ اگر آپ نیٹس میں ڈیڑھ دو گھنٹے بغیر رکے بیٹنگ کر سکتے ہیں تو سب ٹھیک ہے۔ اگر فارم خراب ہو تو میچوں کی ضرورت پڑتی ہے، لیکن جب تک آپ گیند کو اچھی طرح مار رہے ہیں اور اچھا کرکٹ کھیل رہے ہیں، میرے تجربے میں سب کچھ فٹنیس، ذہنی تیاری اور کھیل کے جوش سے سنبھل جاتا ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے:آٹو سیکٹر میں مسلسل تیزی، نومبر میں ماروتی کی مسافر گاڑیوں کی فروخت میں اضافہ
انہوں نے مزید کہاکہ ’’میں زیادہ تیاری میں یقین نہیں رکھتا۔ میری کرکٹ ہمیشہ ذہنی رہی ہے۔ میں ذہنی طور پر تیار اور جسمانی طور پر مضبوط رہنے کے لیے روزانہ محنت کرتا ہوں۔ یہ اب کرکٹ سے تعلق نہیں رکھتا، بلکہ میری زندگی کا حصہ ہے۔ جب فٹنیس اور ذہن ٹھیک ہو اور کھیل دماغ میں صاف نظر آئے، تو ایک دن جب شروعات ملتی ہے، رنز خود بخود آ جاتے ہیں۔‘‘