• Wed, 10 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

سی پی رادھا کرشنن نئے نائب صدر جمہوریہ منتخب، لیکن جسٹس سدرشن ریڈی نے مقابلہ خوب کیا

Updated: September 10, 2025, 9:52 AM IST | New Delhi

۷۸۱؍ ووٹوں میں سے این ڈی اے امیدوار رادھا کرشنن کو ۴۵۲؍ ووٹ ملے جبکہ ان کے حریف سدرشن ریڈی کو ۳۰۰؍ ووٹ حاصل ہوئے، حکمراں محاذ نے اپنی فتح تو اپوزیشن نے اپنی اخلاقی فتح قرار دیا

Prime Minister Modi congratulating CP Radhakrishnan. Photo: PTI
وزیر اعظم مودی سی پی رادھا کرشنن کو مبارکباد دیتے ہوئے۔ تصویر: پی ٹی آئی

قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) کے امیدوارچندرپورم پونناسامی ( سی پی) رادھاکرشنن ملک کے ۱۵؍ ویں نائب صدرجمہوریہ کے طور پر منتخب ہو گئے ہیں۔ رادھاکرشنن نے نائب صدرجمہوریہ کے عہدے کے انتخاب کیلئے پارلیمنٹ ہاؤس میں ہونے والی ووٹنگ میں انڈیا الائنس کے امیدوار  اور سابق جج بی سدرشن ریڈی کو ۱۵۲؍ ووٹوں سے ہرا دیا۔ انتخابی افسر پی سی مودی نے ووٹوں کی گنتی کے بعد   مہاراشٹر کے گورنر رادھاکرشنن کو نائب صدرجمہوریہ کے  لئے منتخب قرار دیا۔ انہوں نے بتایا کہ  نائب صدر کے اس انتخاب میں مجموعی طور پر ۷۸۸؍ لوگوں کو ووٹ دینے کا اختیار تھا، جن میں سے ۷۸۱؍ لوگوں نے حصہ لیا۔ ووٹنگ کا فیصد۹۸ء۲؍ رہا۔ مجموعی طور پر ۷۶۷؍ ووٹ ڈالے گئے جن میں ۱۵؍ ووٹ ’اِن ویلڈ‘ قرار دیے گئے اور ۷۵۲؍ ووٹ قابل قبول رہے۔ جب ووٹوں کی گنتی کی گئی تو سی پی رادھا کرشنن کو ۴۵۲؍ووٹ ملے جبکہ ان کے حریف بی سدرشن ریڈی نے ۳۰۰؍ ووٹ حاصل  کئے۔ اس طرح رادھا کرشنن کو ۱۵۲؍ ووٹوں سے فتح حاصل ہوئی۔
 سب سے پہلے ووٹوں کی قانونی حیثیت کی جانچ کی گئی جس میں ۱۵؍ ووٹ کالعدم قرار پائے، جن میں ایک وہ  ووٹ بھی شامل ہے جو ایک رکن پارلیمنٹ نے ڈاک کے ذریعے بھیجا تھا۔ واضح رہے کہ نائب صدرجمہوریہ کے انتخاب میں لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے اراکین شامل ہوتے ہیں۔ اس انتخاب میں ووٹرس کی کل تعداد ۷۸۱؍تھی، جن میں لوک سبھا کے ۵۴۲؍ اور راجیہ سبھا کے۲۳۹؍ اراکین شامل تھے۔ جیت کیلئے ۳۷۷؍ ووٹوں کی ضرورت تھی جبکہ رادھاکرشنن کو ۴۵۲؍ ووٹ ملے جو دونوں ایوانوں میں این ڈی اے کے اراکین کی کل تعداد سے زیادہ ہیں۔بیجو جنتا دل، بھارت راشٹر سمیتی اور شرومنی اکالی دل نے پہلے ہی اعلان کر دیا تھا کہ وہ ووٹنگ میں حصہ نہیں لیں گے۔ اس مقابلے میں این ڈی اے امیدوار کی فتح پہلے ہی طے تھی کیوں کہ این ڈی اے کے پاس مکمل اکثریت ہے لیکن اپوزیشن کے امیدوار بی سدرشن ریڈی نے مقابلہ خوب کیا۔ انہوںنے ۳۰۰؍ ووٹ حاصل کرکے یہ ظاہر کردیا کہ اپوزیشن پوری طرح سے متحد ہے۔ خبر لکھے جانے تک کسی طرح کی کراس ووٹنگ کی بات سامنے نہیں آئی تھی۔حکمراں محاذ نے اسے اپنی فتح قرار دیا جبکہ اپوزیشن نے اسے اپنی اخلاقی  اور جمہوری قدروں کی فتح قرار دیا۔
  دریں اثناء صدر جمہوریہ دروپدی مرمو ، وزیر اعظم مودی،  وزیر داخلہ امیت شاہ ، کانگریس صدر ملکارجن کھرگے اور خود بی سدرشن ریڈی نے فاتح امیدوار سی پی رادھا کرشنن کو مبارکباد پیش کی ہے اور امید ظاہر کی کہ وہ اپنے عہدہ کو وقار بخشیں گے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK