• Fri, 28 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

ماہرقانون ایس مرلی دھر، زیرِ قبضہ فلسطینی علاقوں اور اسرائیل پر یو این انکوائری کمیشن کے سربراہ مقرر

Updated: November 28, 2025, 5:59 PM IST | New York

مرلی دھر برازیلی ماہرِ قانون پاولو سیرجیو پنہیرو کی جگہ لیں گے۔ اس تین رکنی کمیشن میں زامبیا کی فلورنس ممبا اور آسٹریلیا کے کرس سدوتی شامل ہیں۔

S Murlidhar. Photo: INN
ایس مرلی دھر۔ تصویر: آئی این این

اقوام متحدہ (یو این) نے ادیشہ ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس اور سینئر وکیل ایس مرلی دھر کو مشرقی یروشلم سمیت مقبوضہ فلسطینی علاقوں اور اسرائیل میں اپنے آزاد انٹرنیشنل کمیشن آف انکوائری کا سربراہ مقرر کیا ہے۔ اس تقرری کا اعلان یو این کی انسانی حقوق کونسل کے صدر سفیر یُرگ لاوبر نے کیا۔ واضح رہے کہ یہ کمیشن، یو این کے انسانی حقوق کی تحقیقات کرنے والے سب سے اہم کمیشنوں میں سے ایک ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: اسرائیل کی حراست میں فلسطینیوں کا منظم قتل، حماس کا بین الاقوامی اقدام کا مطالبہ

مرلی دھر برازیلی ماہرِ قانون پاولو سیرجیو پنہیرو کی جگہ لیں گے۔ اس تین رکنی کمیشن میں افریقی ملک زامبیا کی فلورنس ممبا اور آسٹریلیا کے کرس سدوتی شامل ہیں، ان میں سدوتی کو دوبارہ مقرر کیا گیا ہے۔ بطور چیئرمین، مرلی دھر، بین الاقوامی انسانی قوانین اور انسانی حقوق کے قوانین کی مبینہ خلاف ورزیوں کی تحقیقات کی قیادت کریں گے، ذمہ داروں کی نشاندہی کریں گے اور متاثرین کیلئے احتساب اور انصاف کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کی سفارش کریں گے۔ واضح رہے کہ مرلی دھر نے اپنے طویل عدالتی کریئر میں ۲۰۰۶ء میں دہلی ہائی کورٹ کے جج کے منصب پر فائز ہوئے اور بعد میں ۲۰۲۱ء سے ۲۰۲۳ء میں اپنی ریٹائرمنٹ تک ادیشہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے طور پر خدمات انجام دیں۔ اس کے بعد انہوں نے دوبارہ قانونی پریکٹس میں واپسی کی اور انہیں سپریم کورٹ نے سینئر ایڈوکیٹ نامزد کیا تھا۔ 

یہ بھی پڑھئے: ’’غزہ اپنی تاریخ کے بدترین معاشی بحران سے دوچار‘‘

یو این کا مذکورہ کمیشن ۱۳ اپریل ۲۰۲۱ء کو ہنگامی طور پر انسانی حقوق کونسل کی ۱۳ قرارداد ایس-۳۰/۱ کے ذریعے قائم کیا گیا تھا تاکہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں اور اسرائیل میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی آزادانہ تفتیش کی جاسکے۔ اس کے مقاصد میں بار بار ہونے والے تشدد کی بنیادی وجوہات اور قومی، نسلی، نسلی یا مذہبی شناخت سے منسلک امتیازی سلوک اور جبر کے انتظامی طریقوں کا جائزہ لینا بھی شامل ہے۔ کمیشن ہر سال انسانی حقوق کونسل اور یو این جنرل اسمبلی دونوں کو اپنی رپورٹس پیش کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ میں خواتین کے خلاف سفاکی پر وہ ردعمل نہیں آیا جس کی وہ مستحق ہے: اردگان

اکتوبر ۲۰۲۳ء میں شروع ہوئی غزہ میں اسرائیل کی جنگی کارروائیوں اور مغربی کنارے میں فلسطینیوں پر مظالم میں شدت کے درمیان ۲۰۲۳ء میں کونسل نے کمیشن کے مقاصد کو وسیع کرتے ہوئے اس میں آباد کاروں اور ہتھیاروں کی منتقلی پر رپورٹنگ کو بھی شامل کیا۔ ستمبر ۲۰۲۵ء میں جاری کردہ ایک رپورٹ میں، کمیشن نے نتیجہ اخذ کیا تھا کہ اسرائیل نے غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف ’نسل کشی‘ کا ارتکاب کیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK