Updated: December 25, 2025, 8:20 PM IST
| Los Angeles
جیمز کیمرون نے ’’اوتار: فائر اینڈ ایش‘‘ کے تناظر میں جنگ، سامراج اور مزاحمت پر گفتگو کرتے ہوئے فلسطینی جدوجہد کو ’’وجود کی بقا‘‘ قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق تشدد کا چکر غزہ، سوڈان اور یوکرین جیسے تنازعات میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے، اور بعض حالات میں بقا کیلئے مزاحمت ناگزیر ہو جاتی ہے۔ فلم ’’اوتار‘‘ فرنچائز کی تیسری قسط ہے اور حقیقی دنیا کے بحرانوں کی علامتی عکاسی کرتی ہے۔
جیمز کیمرون۔تصویر: آئی این این
ہالی ووڈ کے نامور فلمساز جیمز کیمرون نے اپنی تازہ ترین فلم ’’اوتار: فائر اینڈ ایش‘‘ میں سامراج، مزاحمت اور جنگ کے موضوعات پر گفتگو کرتے ہوئے فلسطینی جدوجہد کو ’’وجودی‘‘ (Existential) قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق بعض لڑائیاں ایسی ہوتی ہیں جن میں مکمل فنا سے بچاؤ ہی مزاحمت کی بنیادی وجہ بن جاتی ہے۔ کیمرون نے یہ خیالات حال ہی میں صحافی برینڈن ڈیوس کے ساتھ ڈائریکٹر ڈیبریف انٹرویو کے دوران پیش کئے۔ گفتگو کا محور یہ تھا کہ سنیما کس طرح حقیقی دنیا کے تنازعات، تشدد اور اخلاقی پیچیدگیوں کی عکاسی کرتا ہے، اور فلمساز ان حساس موضوعات کو اسکرین پر پیش کرتے وقت کن چیلنجوں کا سامنا کرتے ہیں۔’’اوتار: فائر اینڈ ایش‘‘ میں جنگ اور تشدد کی عکاسی پر بات کرتے ہوئے، کیمرون نے افسانوی دنیا اور موجودہ عالمی بحرانوں کے درمیان واضح مماثلتیں بیان کیں۔ انہوں نے فلم میں دکھائے گئے ’’مسلسل تشدد‘‘ (cycle of violence) کو عصری تنازعات سے جوڑتے ہوئے کہا کہ یہ وہی نہ ختم ہونے والا سلسلہ ہے جو آج غزہ، سوڈان اور یوکرین میں دیکھا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ’’پرل ہاربر‘‘ کے ہدایتکار مائیکل بے ہندوستانی فلم انڈسٹری میں قدم رکھنے کیلئے تیار
کیمرون کے مطابق:’’یہ ایک نہایت باریک لکیر ہے۔ قتل مزید قتل کو جنم دیتا ہے، ایک ایسا دائرہ جو وسیع ہوتا چلا جاتا ہے۔ ہم نے اسے غزہ میں دیکھا ہے، ہم نے اسے سوڈان میں دیکھا ہے، اور ہم نے اسے یوکرین میں دیکھا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا:’’کچھ لڑائیاں درست ہوتی ہیں۔ اور جب مکمل فنا کا خطرہ ہو تو لڑنا ایک وجہ بن جاتا ہے۔ یہ وجودی مسئلہ ہوتا ہے۔‘‘ خیال رہے کہ فلم کی کہانی مقامی نووی قوم کے گرد گھومتی ہے، جو انسانی نوآبادیات اور استحصال کے خلاف مزاحمت کرتی ہے۔ کیمرون کے مطابق یہ بیانیہ حقیقی دنیا میں سامراج، ماحولیاتی تباہی، وسائل کے استحصال اور نظامی تشدد کے خلاف جاری جدوجہد کی علامت ہے۔انہوں نے کہا کہ فلم میں دکھایا گیا غم، نقصان اور نجات کا سفر دراصل انسانیت کی اس ’’لالچ اور دانستہ تباہی‘‘ کی عکاسی ہے جو بار بار تاریخ کو دہراتی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: مرزا پور: دی فلم میں گڈّو بھیا کے رول میں علی فضل کی پہلی جھلک
یاد رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ جیمز کیمرون نے فلسطین اسرائیل تنازع پر بالواسطہ یا بلاواسطہ بات کی ہو۔ ۲۰۲۵ء میں وہ دستاویزی فلم There Is Another Way کے ایگزیکٹو پروڈیوسر بھی رہے، جو Combatants for Peace پر مبنی ۶۷؍ منٹ کی فلم ہے۔ یہ تنظیم فلسطینیوں اور اسرائیلیوں پر مشتمل ایک نچلی سطح کی تحریک ہے جو عدم تشدد اور مکالمے کی وکالت کرتی ہے۔ واضح رہے کہ ’’اوتار: فائر اینڈ ایش‘‘، ’’اوتار‘‘ فرنچائز کی تیسری فلم ہے، اور اس سے قبل ’’اوتار‘‘ اور ’’اوتار: دی وے آف واٹر‘‘ عالمی سطح پر زبردست کامیابی حاصل کر چکی ہیں۔ جیمز کیمرون اپنی فلموں میں ماحولیاتی تحفظ، نوآبادیاتی تنقید اور طاقت کے عدم توازن جیسے موضوعات کیلئے جانے جاتے ہیں۔