Inquilab Logo Happiest Places to Work

جاں نثار اخترکے گیت رومانیت اور حقیقت نگاری کا مجموعہ ہیں

Updated: August 19, 2025, 12:07 PM IST | Agency | Mumbai

ہندی فلموں کی دنیا میں جاں نثار اخترکو ایک ایسے نغمہ نگار کے طور پر یاد کیاجاتا ہے جنہوں نےاپنے نغموں کو عام زندگی سےمنسلک کرکے ایک نئے دور کا آغازکیا۔

Jan Nisar Akhtar`s songs are popular. Photo: INN
جاں نثار اختر کے گیت زبان زد عام ہیں۔ تصویر: آئی این این

ہندی فلموں کی دنیا میں جاں نثار اخترکو ایک ایسے نغمہ نگار کے طور پر یاد کیاجاتا ہے جنہوں نےاپنے نغموں کو عام زندگی سےمنسلک کرکے ایک نئے دور کا آغازکیا۔جاں نثار اختر ۱۸؍ فروری۱۹۱۴ء کومدھیہ پردیش کے گوالیار شہر میں پیدا ہوئے۔ ان کےوالد مضطر خیرآبادی بھی ایک مشہور شاعر تھے۔ ان کا بچپن سے شاعری سےگہرا تعلق تھا۔انہوں نےزندگی کے اتار چڑھاؤ کو بہت قریب سےدیکھا تھا اسی لئے ان کی شاعری میں زندگی کے فسانےکو بڑی شدت سےمحسوس کیا جا سکتا ہے۔ ان کی غزلیں بھی جو مزاج کے اعتبارسے جدید تربھی ہیں اور پرانی شعری روایت کا تسلسل بھی۔ ان کی شاعری نعروں کی شاعری نہیں۔مجموعی طورپریہ شاعری کلاسیکی، رومانیت، حقیقت نگاری کا امتزاج اور عاشقانہ و نظریاتی شاعری کا نمونہ ہے۔۱۹۴۵ءاخترکیلئےخوشیوں کی سوغات لے کر آیا اس سال ان کابیٹاپیدا ہوا تھا جس کا نام انہوں نے ’جادو‘ رکھاجوبعدمیں ’جاوید اختر‘ کےنام سے فلم انڈسٹری میں مشہورہوئے۔۱۹۴۷ءمیں تقسیم کے بعدملک بھر میں ہو رہےفرقہ وارانہ فسادات سےتنگ آکر اختر گوالیار چھوڑ کربھوپال آ گئے۔بھوپال میں وہ مشہور حمیدیہ کالج میں اردوکےپروفیسر مقرر ہوگئے لیکن کچھ دنوں کے بعد ان کا دل وہاں نہیں لگا اور وہ اپنے خوابوں کو نئی شکل دینے کے لئے ۱۹۴۹ءمیں ممبئی آگئے۔ممبئی آنے کے ان کے۲؍عزائم تھے، ایک فلموں میں نغمہ نگاری کرنا اور دوسرا اپنے شعری مجموعوں کو شائع کروانا۔ممبئی پہنچنے پر انہیں بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔کچھ دنوں تک وہ مشہور ناول نگار عصمت چغتائی کےیہاں بھی رہے۔ اس دوران ان کی ملاقات ملک راج آنند، کرشن چندر، راجندر سنگھ بیدی اوردیگر ترقی پسند ادیبوں سے ہوئی اور وہ ترقی پسند تحریک کا حصہ بن گئے۔اس دوران فلمی نغموں کے تعلق سے جدوجہدکے تحت انہوں نے سب سے پہلے فلم ’شکایت‘کیلئے نغمہ لکھالیکن فلم کی ناکامی کے بعد انہیں اپنا فلمی کریئر ڈوبتانظرآیا لیکن انہوں نےہمت نہیں ہاری اورجدوجہد جاری رکھی۔ آہستہ آہستہ ممبئی میں ان کی شناخت بنتی گئی لیکن ۱۹۵۲ء میں انہیں گہرا صدمہ پہنچا جب ان کی بیگم کا انتقال ہو گیا۔تقریباً۴؍سال تک ممبئی میں جدوجہد کرنے کےبعد ۱۹۵۳ء میں فلم’نغمہ‘میں گلوکارہ شمشاد بیگم کی آواز میں ’بڑی مشکل سے دل کی بےقراری میں قرار آیا‘ کی کامیابی سےوہ فلم انڈسٹری میں خود کو ثابت کرنےمیں کامیاب ہو گئے۔ فلم نغمہ کی کامیابی کےبعداخترکو اچھی فلموں کی پیشکش ملنے لگی۔ اس دوران، انہوں نے چھوٹے بجٹ کی فلمیں بنائیں جس میں انہیں کچھ خاص فائدہ نہیں ہوا۔اچانک ان کی ملاقات موسیقار اوپی نیر سے ہوئی جن کی موسیقی میں انہوں نے فلم ’باپ رے باپ‘ کیلئے ’اب یہ بتا جائیں کہاں ‘ اور ’دیوانہ دل اب مجھے راہ دکھائے‘ جیسے نغمے لکھے۔ آشا بھوسلے کی آوازمیں یہ نغمے کافی مقبول ہوئے۔اس طرح وہ او پی نیر کے پسندیدہ گیت کاربن گئے۔تقریباً ۴؍ دہائیوں کے اپنےفلمی کریئر میں انہوں نے ۸۰؍ فلموں کیلئے نغمےلکھے۔اپنے نغموں سے سامعین کے دل میں خاص شناخت بنانے والے عظیم شاعر اور نغمہ نگارجاں نثار اختر ۱۹؍اگست ۱۹۷۶ءکو اس دنیا کو الوداع کہہ گئے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK